کیا آپ یہ نہیں جاننا چاہیں گے کہ مائیکرو سافٹ آپ کے بارے میں کیا جانتا ہے؟ روسی حکومت کے ہیکرز بھی بالکل یہی چاہتے ہیں، ہیکرز نے یہ جاننے کے لیے مائیکروسافٹ کو ہیک کرنے کی کوشش کی کہ مائیکروسافٹ ان کے بارے میں کیا جانتا ہے۔
ٹیک میڈیا کے مطابق گزشتہ روز مائیکروسافٹ نے انکشاف کیا کہ روسی اسپانسرشپ پر چلنے والا ہیکنگ گروپ جسے وہ مڈنائٹ بلیزارڈ کہتے ہیں، نے کچھ کارپوریٹ ای میل اکاؤنٹس کو ہیک کیا، قانونی اور دیگر تفصیلات لینے کی کوشش کی، جن میں کمپنی کی سینئر لیڈرشپ ٹیم اور ملازمین شامل ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہیکرز نے کسٹمر کے ڈیٹا یا روایتی کارپوریٹ معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی، جس کا وہ عام طور پر پیچھا کرتے رہتے ہیں۔ کمپنی کے مطابق وہ کمپنی سے اپنے بارے میں جاننا چاہتے تھے، یا خاص طور پر وہ یہ جاننا چاہتے تھے کہ مائیکروسافٹ ان کے بارے میں کیا جانتا ہے۔
مزید پڑھیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق کمپنی نے ایک بلاگ پوسٹ میں انکشاف کیا ہے کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ابتدائی طور پر مڈنائٹ بلیزارڈ معلومات کے لیے ای میل اکاؤنٹس کو نشانہ بنا رہے تھے، ہیکرز نے ایک پاس ورڈ سپرے اٹیک کا استعمال کیا۔ بنیادی طور پر ہیکرز نے کسی اور چیز کو نہیں چھیڑا صرف ای میلز تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی۔
مائیکروسافٹ نے اپنی رپورٹ میں یہ ظاہر نہیں کیا کہ کتنے ای میل اکاؤنٹس کو ہیک کیا گیا ہے، اور نہ ہی یہ ظاہر کیا ہے کہ ہیکرز نے کون کون سی معلومات تک رسائی حاصل کی ہے، یا اور کس چیز کی خلاف ورزی کی ہے۔ کمپنی کے ترجمان نے بھی اس پر بات کرنے سے گریز کیا۔
مائیکروسافٹ نے بلاگ پوسٹ میں یہ ضرور لکھا کہ اس طرح کی ہیکنگ اور خلاف ورزیوں سے کمپنی فائدہ اٹھا سکتی ہے، اور خود کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔ مائیکروسافٹ نے اس واقعے کے بعد اور بھی تیزی سے آگے بڑھنے کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
مائیکروسافٹ نے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ اندرونی کاروباری عملوں پر اپنے موجودہ سیکیورٹی معیارات کو لاگو کرنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کریں گے، تاکہ موجودہ کاروباری عمل میں کسی قسم کا کوئی خلل پیش نہ آئے۔
کمپنی نے لکھا کہ یہ بات سب کو جاننے کی ضرورت ہے کہ ای پی ٹی 29 یا کوزی بیئر جن کو مڈنائٹ بلیزارڈ بھی کہا جاتا ہے، کے بارے خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک روسی ہیکنگ گروپ ہے جو ہائی پروفائل حملوں کی ایک سیریز کے لیے ذمہ دار ہے۔ اس گروپ نے گزشتہ ایک دہائی سے بڑے بڑے اداروں پر حملے کیے ہیں اور اندرونی معاملات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔