ایران میں بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے ٹھکانوں پر پاکستانی اسٹرائیک میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی ہوش ر با ابتدائی تفصیلات منظر عام پر آ گئیں۔
بلوچستان میں طویل عرصے سے جاری دہشتگردی میں نمایاں کردار دراصل وہ بے ضمیر دہشت گرد ہیں جو ذاتی مالی فائدے کے لیے پاکستان دشمن طاقتوں کے آلہ کار بن گئے۔
پاکستان نے بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث بلوچ لبریشن فرنٹ کے ایران میں موجود خفیہ ٹھکانوں پر کامیاب اسٹرائیکس کیں جن میں میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
ان اسٹرائیکس کے دوران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں دوستہ عرف چیئرمین، ساحل عرف شفق، محمد وزیر عرف وازو، سرور ولد اصغر، بجر عرف سوغات شامل ہیں۔
ہلاک دہشتگرد دوستہ عرف چیئرمین ضلع پنجگور کا رہائشی تھا جس نے 2013 میں بلوچ لبریشن فرنٹ میں شمولیت اختیار کی۔ وہ بی ایل ایف کے کمانڈر فضل شیر عرف طاہر گروپ کا رکن تھا۔
دوستہ عرف چیئرمین زامران سیکٹر میں منشیات فروشی، لوٹ مار میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ پروم سیکٹر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف متعدد حملوں میں ملوث رہا۔
دہشتگرد دوستہ عرف چیئرمین 20 ستمبر 2019 کوپروم میں سکول اور ایف سی پوسٹ پر حملے میں ملوث رہا۔ 23 مئی 2020 کو پروم کے علاقے میں ایف سی کی پوسٹ پر حملے کا حصہ رہا۔ 04 ستمبر 2022 کو یوسف پوسٹ پر ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکے میں بھی دہشتگرد دوستہ عرف چیئرمین ہی ملوث تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ دہشتگرد دوستہ عرف چئیرمین 19 جنوری 2023 کو اخلاق عرف شوکت ولد کلری گچیک کے اغوا میں بھی ملوث تھا جس کو 3 مارچ 2023 کو بالگتر کے علاقے میں قتل کر دیا۔
دہشتگرد دوستہ عرف چیئرمین نے گزشتہ سال 12 اپریل 2023 کو ایف سی کے قافلے کو بھی نشانہ بنایا۔
ہلاک ہونے والے دہشتگردوں میں اصغر عرف بشام کا بیٹا ’سرور‘ بھی شامل ہے جو ضلع پنجگور کا رہائشی تھا۔
8جون 2021 کو دہشتگرد اصغر عرف بشام نے فرنٹیئر کور کی پٹرولنگ پارٹی پر گاواش چکر بازار جبکہ20 جولائی 2021 کو ضلع پنچگور میں فرنٹیئر کور کی پٹرولنگ پارٹی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
اس کے ساتھ ساتھ فروری 2023 میں اصغر عرف بشام نے پنچگور کے بس سٹینڈ پر فائرنگ کر کے محمد انصر کو شہید کیا۔
21 نومبر 2023 کو اصغر عرف بشام کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں ایک سپاہی نے جام شہادت نوش کیا۔
ہلاک ہونے والےدہشتگرد محمد وزیر عرف وازو نے ابتدائی طور پر 2013/14میں بلوچ ریپبلکن آرمی میں جبکہ 2019میں بلوچ لبریشن فرنٹ میں شمولیت اختیار کی۔
دہشتگرد محمد وزیر عرف وازو بی ایل ایف کے دہشتگرد عابد عرف چاکر کا بھائی تھا۔ دہشتگرد محمد وزیر عرف وازو پروم اور گوارگو، ضلع پنجگور میں متعدد دہشتگردانہ سرگرمیوں کا حصہ تھا۔ اس نے 14 ستمبر 2020 کو ضلع پنجگور کے احمد اللہ ولد بشیر اور عامر ولد محمد حنیف کو ٹارگٹیڈ حملے میں نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔
دہشتگرد وزیر عرف وازو نے4 مارچ 2023 کو، پل ناکہ پوسٹ پر گرنیڈ حملہ کیا جبکہ یکم مئی 2023 کوکسٹم آفس ایریا کے قریب ایف سی کانوائےکو بارودی سرنگ کا نشانہ بنایا۔
ہلاک ہونے والا دہشتگرد بجر عرف سوغات 2016 سے بی ایل ایف کا حصہ تھا جو کہ پروم سیکٹر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر متعدد دہشتگردانہ حملوں میں ملوث تھا۔
اس نے7 مارچ 2023 کو نذیر ولد بہرام کو اس کی رہائش گاہ سے اغوا کیا اور بعد ازاں 8 اپریل 2023 کو شہید کر دیا۔
4 مارچ 2023 کو پل ناکہ پوسٹ پر گرینیڈ حملے جبکہ 01 مئی 2023 کسٹم آفس ایریا کے قریب ایف سی کانوائے کو بارودی سرنگ کا نشانہ بنانے میں بھی بجرعرف سوغات شامل تھا۔
ہلاک دہشت گردوں میں ساحل لنگ عرف شفق بھی شامل تھا جو معصوم پاکستانیوں اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد دہشت گرد حملوں میں ملوث رہا۔
ساحل لنگ دہشت گرد بلبل کا بھائی تھا اور مارگٹ اور ہرنائی کے علاقے میں بھتے اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں مُلوث تھا۔
لاتعداد بے گناہوں کو شہید کرنے والے یہ وہی دہشت گرد ہیں جن کا دفاع ماہ رنگ بلوچ کر رہی ہیں۔
پہلے ان کو مسنگ پرسن کہا گیا۔ اب ان کی ہلاکت کے بعد ماہ رنگ بلوچ نے خود اعتراف کیا کہ یہ لوگ ایران میں تھے۔ سوال یہ ہے کہ کیا معصومیت کا لبادہ اوڑھے یہ خونی درندے رحم و رعایت کے مستحق ہیں؟