بھارت کے مقابلے میں ادرک کی دگنی پیداوار، پاکستان نے یہ کام کیسے کیا؟

منگل 23 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستانی کھانوں میں بیشتر ڈشز ایسی ہیں جن کی تیاری میں ادرک استعمال ہوتی ہے۔ اگرچہ ہانڈی میں اس کی مقدار گرم مسالے جتنی ہی ہوتی ہے لیکن قیمت کے اعتبار سے یہ کئی چیزوں سے مہنگی ہے۔ اس کے مہنگے ہونے کا سبب ایک یہ بھی ہے کہ پاکستان میں اس کی مقامی سطح پر پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان ہر سال ایک لاکھ ٹن کے قریب ادرک درآمد کرتا ہے جسے چین، تھائی لینڈ، سری لنکا اور ملائیشیا سے بڑی مقدار میں منگوایا جاتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل پنجاب میں اس کی کاشت کے حوالے سے سرکاری اداروں اور کسانوں نے تجربات شروع کیے تھے۔

باقی فصلوں کی نسبت کچھ مشکل طریقہ کاشت اور تیاری میں 2 سیزن لگنے کے باعث اب تک زیادہ لوگوں نے اس میں دلچسپی ظاہر نہیں کی تھی لیکن حالیہ تجربات کے میں جو خوش آئند نتیجہ سامنے آیا ہے اس کے مطابق پاکستان فی ایکڑ پیداوار میں باقی دنیا کی نسبت دگنی ادرک پیدا کر سکتا ہے۔

ایوب ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ سائنٹیفک آفیسر عامر لطیف کے مطابق چین اور بھارت سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں ادرک کی فی ایکڑ پیداوار 4 ٹن کے قریب ہے۔ اس حوالے سے ایگرو ٹورازم کارپوریشن آف پاکستان کے تعاون روات کے قریب راولپنڈی میں قائم ڈاوری زرعی فارم میں گزشتہ دنوں ادرک کا قومی دن منایا گیا۔ اس موقع پر کسانوں کو نہ صرف ادرک کی کاشت کے طریقہ کار بلکہ اس کی زیادہ پیداوار سے متعلق بھی رہنمائی کی گئی۔

اس زرعی فارم میں چونکہ گزشتہ 3 برسوں سے تجرباتی بنیادوں پر ادرک کی کاشت کی جا رہی ہے اس لیے اس مرتبہ جب فصل تیار ہوئی تو اس کے سائنٹیفک انداز میں نمونے لے کر فی ایکڑ پیداوار کا حساب لگایا گیا جس کے مطابق یہاں کی فی ایکڑ پیداوار 8 ٹن کے قریب آئی ہے جو انتہائی حوصلہ افزا ہے۔

پوٹھوہار، ادرک کی کاشت کے لیے زرخیز ترین خطہ

زرعی ماہر عامر لطیف کے مطابق پوٹھوہار ادرک کی کاشت کے حوالے سے سب سےز یادہ استعداد کا حامل خطہ ہے اور اگر اس علاقے میں ادرک کی کاشت پر توجہ دی جائے تو نہ صرف درآمدات میں خاصی کمی آسکتی ہے بلکہ یہ زرعی میدان میں انتہائی منافع بخش فصل بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

ڈاوری زرعی فارم کے مالک عامر شہزاد کے مطابق انہوں نے 3 برس پہلے 2 مرلہ زمین پر ادرک کی کاشت سے اس کے تجربے کا آغاز کیا تھا اور اس مرتبہ تقریباً ایک ایکڑ کے قریب رقبے پر اس کی کاشت کی گئی تھی۔

عامر شہزاد نے بتایا کہ اسے گرین یا بلیک شیڈ میں اگایا جاتا ہے تاکہ اسے تیز دھوپ سے بچا کر زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکے جبکہ پانی کے لیے ڈرپ اریگیشن سسٹم استعمال کیا جاتا ہے۔

زرعی ماہر عامر لطیف کے مطابق فروری اور مارچ میں ادرک کو کاشت کیا جا سکتا ہے جبکہ دسمبر میں اس کی فصل مکمل طور پر تیار ہو جاتی ہے۔

عامر شہزاد کے بقول ادرک کی پیداوار کے لیے ضروری ہے کہ پہلے آپ اسے چھوٹے پیمانے پر شروع کریں اور پھر جب خود تجربے سے سیکھ جائیں تو پھر بڑے پیمانے پر بھی سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp