انٹرنیٹ پرموجود ان گنت اشہاروں میں لوگوں کو آن لائن کمائی کے راتوں رات امیر ہونے کے نسخے بتائے جاتے ہیں۔ ایسی مالی ترغیبات کے تناظرمیں ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگ فائدے میں رہے ہوں مگر کتنے ہی لوگ ایسے ہوں گے جو عجلت اور تجربے کی کمی کے باعث ایسی باتوں میں آکر اپنی جمع پونجی سے ہی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ای کامرس کے شعبے میں ایسے اشتہارات معمول کی بات ہے جو جز وقتی کام کے بدلے مختصر وقت میں دولت مند بننے کا جھوٹا خواب دکھاتے ہیں۔
رپورٹ میں اس حوالے سے محققین اور ماہرین کی رائے بھی بتائی گئی جنہوں نے خبردار کیا ہے کہ سوشل میڈیا سائٹس پر ای کامرس میں کام کرنے کے نتیجے میں جلد امیر بننے کی تشہیر ایک فریب کے سوا کچھ نہیں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ لوگ صرف اپنے کورسز بیچنے اور لوگوں کو جھوٹے خیالوں میں الجھا کر اپنا الو سیدھا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
دوسری طرف انہی ماہرین نے اشارہ کیا کہ جو لوگ ای کامرس میں کام کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں ان میں سے زیادہ تر کچھ وقت گزرنے کے بعد بھاری نقصان اٹھاتے ہیں اور اس کی وجہ جلد بازی، جذباتی پن اور منصوبہ بندی کا فقدان ہوتا ہے۔
وہم کی سودا گری
ایک سعودی کاروباری شخصیت مازن الضراب کا خیال ہے کہ سوشل میڈیا سائٹس ایسے اکاؤنٹس سے بھری ہوئی ہیں جو تیزی سے امیر ہونے کے خیال کی تشہیرکرتی ہیں۔ مثال کے طور پرکچھ لوگ آن لائن ٹولز یا فائلوں کو ڈاؤن کرکے پیسہ کمانے کا خواب دکھاتے ہیں۔ کچھ ’ڈراپ شپنگ‘ کے ذریعے مارکیٹنگ کرکے تگڑا کمیشن کمانے کا خیال پیش کرتے ہیں۔
جولوگ یہ کہتے ہیں کہ ای کامرس سے جلد امیر بننے کی راہ ہموار ہوتی ہے وہ دراصل عوام کو جھوٹے سبز باغ دکھاتے ہیں۔ ایسے لوگ انہیں فون کرکے سمجھاتے ہیں کہ اس کام میں محنت کم لگتی اور پیسے کی بچت ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے مزید کہا کہ ای کامرس بنیادی طور پر ایک تجارت ہے چاہے یہ ڈیجیٹل ہی کیوں نہ ہو کیونکہ اس کے لیے پائیدار ترقی، کوشش اور کاروبار کی بنیادی باتوں اور پروجیکٹ کی ضروری واقفیت ناگزیر ہے۔ یہ مسلسل سیکھنے کا کام ہے اور مارکیٹ کا علم ہونا بھی ضروری ہے اس لیے یہ کام اتنا آسان بھی نہیں۔
90 فیصد افراد کو کیوں نقصان اٹھانا پڑا؟
معاشی محقق جمال الفضلی کا ماننا ہے کہ تقریباً 90 فی صد لوگ جنہوں نے ای کامرس کے شعبے میں کام شروع کیا انہیں جذباتی پن کے عنصر کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ ان کے پاس مارکیٹنگ کے مؤثر منصوبے نہیں تھے اور نہ ہی اس کے لیے درکار ضروری بجٹ تھا۔
جو لوگ سرمایہ کاری کے خوایشمند افراد کو وہم بیچتے ہیں وہ یہاں تک کہتے ہیں کہ 100 ریال کی معمولی رقم سے بھی آپ جلد امیر ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ای کامرس کے شعبے سے منافع کے حصول ضرور ہوتا ہے لیکن سوشل میڈیا سائٹس پر کچھ عناصر کی جانب سے تیزی سے امیر ہونے کے تصور کو اپنے کورسز بیچنے اور اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔