بغاوت میں ملوث 3 فوجیوں سمیت گھانا کے 6 شہریوں کو سزائے موت کا حکم

جمعرات 25 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت کا تختہ الٹنے کی مبینہ سازش میں ملوث تین فوجیوں سمیت گھانا کے 6 شہریوں کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی ہے، تاہم عدالت نے دو فوجیوں سمیت پولیس چیف کو بری کردیا ہے۔

مجرموں کو 3 سال قبل 2021 میں دارالحکومت اکرا میں ایک پرانی شوٹنگ رینج میں ہتھیاروں کی جانچ کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، اور انٹیلی جنس ٹیلی فون ٹیپس تفتیش کاروں کو ایک لوہار کی دکان تک لے گئے، جہاں انہوں نے عدالتی دستاویزات کے مطابق، تیار کردہ ہتھیاروں کا آرڈر دیا تھا۔

ان سب نے مقدمے کی سماعت کے دوران بے قصور ہونے کی استدعا کرتے ہوئے فردِ جرم سے انکار کیا تھا، گھانا حکام نے سماعت اور عدالتی فیصلے کے پیش نظر ہائیکورٹ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی تھی۔

عدالت نے بغاوت کے اس مقدمے میں نامزد کرنل سیموئل کوڈزو گیملی، کارپورل سیدو ابوبکر اور پولیس چیف بنجمن اگورڈزو کو بری کر دیا ہے، بہت زیادہ خوش نظر آتے ہوئے پولیس چیف اگورڈزو نے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے خدا پر اپنے یقین کو دہرایا۔

’ہم خدا کو جلال دیتے ہیں، اس نے اکیلے ہی اسے انجام دیا ہے، وہ جانتے تھے کہ یہ جھوٹ ہے، ہمارا خدا ناکام نہیں ہوتا۔ میں ہمیشہ سے اپنے دل میں آزاد رہا ہوں اور میں جانتا تھا کہ یہ کیسے ختم ہونے والا ہے۔‘

گھانا کی مسلح افواج کے ایک اسلحہ ساز اور ایک شہری ملازم سمیت 6 افراد پر 2021 میں غداری کی سازش کا الزام عائد کیا گیا تھا، استغاثہ کی قیادت کرنے والے گھانا کے اٹارنی جنرل گوڈ فریڈ یبوہ ڈیم نے مقدمے کے عدالتی فیصلے کو سراہا ہے۔

’یہ ایک اہم فیصلہ ہے کیونکہ گھانا کا آئین ملک کے بنیادی قانون کے طور پر، جس نے قوم کے استحکام کو برقرار رکھا ہے، حکومت کا تختہ الٹنے کی کسی بھی کوشش کو سنجیدگی سے روکتا ہے اور اسی وجہ سے اس جرم [غداری] کی سزا موت ہے۔‘

عدالتی دستاویزات کے مطابق، تمام مجرموں کو دارالحکومت اکرا میں ان کے اڈے سے مقامی طور پر تیار کردہ بندوقوں، کلاشنکوف، دیسی ساختہ بموں اور دیگر گولہ بارود کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا، اٹارنی جنرل کے مطابق ملزم کا تعلق ٹیک ایکشن گھانا نامی تنظیم سے ہے اور جس نے بظاہر حکومت کو گرانے کے لیے مظاہرے کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

1963 میں آزاد گھانا کے پہلے صدر ڈاکٹر کوامے نوکروما کا تختہ الٹنے کے بعد سے یہ مغربی افریقی ملک میں غداری کا پہلا مقدمہ تھا، آئینی حکمرانی میں واپس آنے کے بعد گھانا نے آخری بار 1992 میں سزائے موت کے تحت ایک مجرم کو پھانسی دی تھی۔

1992 سے اپنی مستحکم جمہوریت کے لیے معروف گھانا میں یہ عدالتی فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک کو سخت سیکیورٹی کا سامنا ہے جب کہ وسیع تر خطے میں حالیہ برسوں میں بغاوتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp