مزار میں سیاسی انٹرویو: ’مذہبی جگہ پر سیاست اور الزام تراشی کا کھیل ختم ہونا چاہیے‘

جمعرات 25 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سوشل میڈیا پر سینئر صحافی ندیم ملک کا ایک انٹرویو زِیر بحث ہے جس کی وجہ سے ندیم ملک اور خاور مانیکا کے بھائی احمد رضا مانیکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، تنقید کی وجہ سیاسی نہیں بلکہ سیاسی انٹرویو کے لیے مذہبی جگہ کا انتخاب ہے۔ صارفین کا کہنا ہےکہ بزرگ ہستی کی آخری آرام گاہ کی توہین کی گئی ہے، مزار میں بیٹھ کر الزام تراشی سے گریز کرنا چاہیے، سیاست کا یہ انداز کسی صورت قابل قبول نہیں۔

صحافی طارق متین کا کہنا تھا کہ اس پوری گفتگو کو سن کر آپ کی سنجیدہ رائے کیا ہے؟ میرا خیال ہے کہ بزرگ ہستی کی آخری آرام گاہ کی توہین کی گئی ہے۔ ایک خاتون اور ایک جیل میں موجود شخص کی یہاں بیٹھ کر کردار کشی کی کوشش کی گئی ہے۔ عمران خان اپنی نجی زندگی میں اچھا یا برا کچھ بھی ہو سکتا ہے مگر اس کی سیاست ڈسکس کرنے کا یہ انداز کسی بھی لحاظ سے قابل تعریف نہیں۔

جس طرح پھول منگوائے گئے اور یہ سب کیا گیا بہت ہی نامناسب ہے۔ ترین کو بھی سب کچھ کہنے کے بعد عوامی رد عمل کے بعد جان چھڑانا مشکل ہو رہا تھا ایسا ہی آگے جا کر مزید ہو سکتا ہے۔ اللہ رحم فرمائے۔ عمران خان سے سیاسی مقابلہ اس حد تک ناممکن ہو گیا ہے کہ اب یہ کرنا پڑ رہا ہے ۔

ایک صارف نے لکھا کہ یہ انتہائی غلط رجحان ہے، ایسی مذہبی جگہ سے سیاست اور الزام تراشی کا کھیل ختم ہونا چاہیے لوگ احترام کے ساتھ یہاں دعا کرنے آتے ہیں اور ہم اپنے ایجنڈے پورے  کر رہے ہیں۔

محمد عرفان نے ندیم ملک اور احمد رضا مانیکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے تو بزرگان دین کی بھی لاج نہیں رکھی۔

ساجد نواز لکھتے ہیں کہ میں اس انٹرویو کے بعد ندیم ملک کو ان فالو کر رہا ہوں ۔

واضح رہے کہ احمد رضا مانیکا کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ عمران خان بشریٰ بی بی سے دم کرواتے تھے۔ اس وجہ سے ان کے معتقد ہو گئے تھے اور یہ باتیں عمران خان نے مجھے خود بتائی تھیں۔ بشریٰ بی بی نے عمران خان سے کہا تھا میری دعا سے ہی آپ وزیراعظم بنیں گے اور ایک دن آئے گا کہ فیصلے پاک پتن سے ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp