کراچی میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے کالعدم تنظیم کے 4 ملزمان کو پولیس سے مقابلے، بارودی مواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمے سے بری کردیا ہے کیونکہ پولیس کا انسداد دہشت گردی کا شعبہ بارودی مواد کی برآمدگی کا الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا تھا۔
کراچی کے گنجان آباد ضلع کورنگی کے علاقے مہران ٹاون سے کالعدم لشکر جھنگوی العالمی کے نعیم بخاری گروپ کے ہائی پروفائل ملزمان کی گرفتاری اور بھاری مقدار میں بارودی مواد کی برآمدگی کے مقدمہ میں استغاثے اور سی ٹی ڈی حکام 2000 کلوگرام سے زائد بارودی مواد کی برآمدگی کا الزام ثابت نہیں کرسکے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کراچی نے کالعدم لشکر جھنگوی کے مبینہ ملزمان ظفر عرف سائیں، قاری جاوید، محمد وزیر اور سید حسان علی کو بارودی مواد، پولیس مقابلہ اور غیر قانونی اسلحے کے مقدمے سے بری کردیا ہے،
2017 میں کورنگی کے علاقے مہران ٹاون میں کارروائی کے دوران سندھ پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے کالعدم تنظیم کے سلیپر سیل کے نیٹ ورک کے اہم ارکان کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا، مذکورہ کارروائی کے دوران 2000 کلو گرام سے زائد بارودی مواد، آر پی جی راکٹس، مارٹر شیل اور خودکش جیکٹ برآمد کئے گئے تھے۔
استغاثے کے مطابق 6 برس قبل اس کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم کے سلیپر سیل کا انچارج دلدار عرف چاچا ہلاک ہوگیا تھا، واضح رہے کہ آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے سندھ پولیس کے انسداد دہشت گردی کے شعبے سے وابستہ ٹیم کے لیے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا تھا۔
اس پولیس کارروائی کے بعد کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے اس وقت کے انچارج راجا عمر خطاب نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ہلاک دہشت گرد دلدارعرف چاچا کالعدم تنظیم کے نعیم بخاری گروپ کے سلیپر سیل کا انچارج تھا، اور اسی نے ایس ایس پی چوہدری اسلم کے گھر پر حملے کے لیے خودکش بمبار کی گاڑی تیار کی تھی، دلدار عرف چاچا پاک بحریہ کے اہلکاروں کی بس پر حملے سمیت دہشت گردی کی دیگر وارداتوں میں بھی ملوث تھا۔