سابق صدر آصف علی زرداری کہتے ہیں کہ جو دوست بندوق اٹھائیں ان کو سمجھائیں کہ آپ کیوں ہتھیار اٹھاتے ہیں، جمہوریت پر چلیں۔ کسی کا باپ، بیٹا، بھانجا اور بھتیجا مرتا ہے تو کیوں لوگ اس طرف جاتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے کبھی بھی لڑنے کی بات نہیں کی، پوری کوشش کریں گے کہ بلوچوں کو ان کا حق دلوائیں گے۔
حب میں پیپلز پارٹی کے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ حب کو کراچی کے جیسا ہونا چاہیے، ایک گھنٹے کا فاصلہ ہے لیکن یہاں اسپتال نہیں، اسپتال ہونا چاہیے، اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں ہونی چاہیے ہیں۔
“بلوچستان کی ترقی صرف جمہوری راستے پر چلتے ہوئے ممکن ہے۔”
صدر آصف علی زرداری@AAliZardari #چنو_نئی_سوچ_کو pic.twitter.com/falFgNCkBf— PPP (@MediaCellPPP) January 28, 2024
’غریب کا کام کرنا عبادت سمجھتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورت حال بہتر ہوگی تو کراچی کے سرمایہ کار حب آئیں گے، میں کہتا ہوں بلوچستان پاکستان کا دل ہے اور حب دماغ کا کردار ادا کرسکتا ہے۔ حب میں بھی اسکول کالجز اور یونیورسٹیاں ہونی چاہیے ہیں۔ حب کا بجٹ یہاں نظر نہیں آتا شاید دوستوں کی جیب میں آتا ہے۔
Related Posts
ان کا کہنا تھا کہ خود جا کر بلوچوں سے بات کروں گا، بلوچستان کے لیے بہت محنت کر رہا ہوں۔ آپ لوگ بھی میرا ساتھ دیں اور بھولے بھٹکے دوستوں کو واپس آنے کی دعوت دیں۔ اسلام آباد میں بیٹھا ہر شخص سمجھتا ہے کہ وہ بلوچستان کو جانتا ہے۔ لیکن سب کو سمجھنا چاہیے کہ آپ کی، ہماری اور بلوچستان کی بقا جمہوریت میں ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ جمہوریت کے لیے جنگ کی اور اب بھی کر رہے ہیں، آپ سب الیکشن والے دن ہمارے امیدواروں کو ووٹ دیں۔