توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید سمیت 78 کروڑ 70 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائے جانے کے بعد بشری بی بی گرفتاری دینے کے لیے اڈیالہ جیل پہنچ گئیں۔ تاہم ابھی تک جیل حکام نے انہیں گرفتار کرنے کا باضابطہ اعلان نہیں کیا۔
آج صبح توشہ خانہ ریفرنس کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، جہاں بشری بی بی عدالت پیش نہ ہوئیں، تاہم سابق وزیر عمران خان کو پیش کرکے ان کی حاضری لگائی گئی۔
عدالتی کارروائی کے دوران جج محمد بشیر نے عمران خان سے دریافت کیا کہ ان کا دفعہ 342 کے تحت بیان کہاں ہے، جس پر عمران خان کا موقف تھا کہ ان کا بیان کمرے میں ہے، انہیں تو صرف حاضری کے لیے بلایا گیا تھا، جس پر جج محمد بشیر بولے؛ آپ فوری طور اپنا بیان جمع کرادیں اور عدالتی وقت خراب نہ کریں۔
مزید پڑھیں
اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ کو کیا جلدی یے، کل بھی جلدی میں سزا سنادی گئی، وکلاء ابھی آئے نہیں، وکلاء آئیں گے تو انہیں بیان دکھا کر جمع کراؤں گا، ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف حاضری کے لیے آئے تھے، جج محمد بشیر نے انہیں فوری اپنا بیان لانے کی ہدایت کی تاہم عمران خان کا کہنا تھا کہ بیان میں کچھ رد و بدل کرناہے۔
جج محمد بشیر نے انہیں بیان لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کمپیوٹر پر ٹائپ کریں، بعد میں ردوبدل بھی کرلیں گے، جج نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کو عمران خان کے ساتھ جانے کی ہدایت کی، تاہم ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل نے بعد میں عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے وکلا نہیں آتے وہ عدالت نہیں آئیں گے۔
جج محمد بشیر نے عدالتی اہلکار کو ہدایت کہ وہ کیس ٹائٹل کی آواز لگائے، جس پر عدالتی اہلکار نے برآمدے میں مقدمے کی سماعت کی آواز ’سرکار بنام عمران خان، بشری بی بی‘ لگائی، تاہم پکارے جانے کے باوجود عمران خان اور بشری بی بی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جس کے بعد عدالت نے فیصلہ سنا دیا۔
توشہ ریفرنس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو 14، 14 سال قید با مشقت کی سزا کا حکم دیا ہے، دونوں ملزمان پر جرم ثابت ہونے پر مجموعی طور پر ایک ارب 57 کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ عدالت نے دونوں ملزمان کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال تک نا اہل بھی قرار دیا ہے۔