سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 14، 14 سال قید بامشقت اور مجموعی طور پر ایک ارب 56 کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے، جبکہ ملزمان کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال تک نااہل کر دیا گیا ہے۔ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس ہے کیا اور کیا اس میں سخت سزا ہو سکتی ہے؟
پاکستان میں سیاستدانوں کو دی جانے والی سزاؤں اور ان کے خلاف بننے والے مقدمات کا اگر جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ماضی کے برعکس توشہ خانہ کیس کو اب انتہائی اہمیت حاصل ہو چکی ہے، عمران خان اور ان کی اہلیہ کو توشہ خانہ کیس میں سب سے زیادہ 14 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
نیب نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس 19 دسمبر 2023 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کیا، جس میں نیب نے الزام عائد کیا کہ عمران خان نے بحیثیت وزیراعظم اور ان کی اہلیہ بشری بی بی نے غیر ملکی دوروں کے دوران میزبان ممالک کی جانب سے وصول کردہ تحائف واپس آ کر توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے اپنے پاس رکھ لیے۔
نیب نے عمران خان پر الزام عائد ہے کہ سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو مختلف سربراہان مملکت کی جانب سے 108 تحائف ملے جن میں سے انہوں نے 14 کروڑ مالیت کے 58 تحائف اپنے پاس رکھ لیے اور ان تحائف کی مالیت کم ظاہر کی، ریفرنس میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی کہ عمران خان نے تحفہ میں ملا ایک جیولری سیٹ انتہائی کم اور من پسند ادائیگی کے عوض اپنے پاس رکھ لیا تھا۔
بشری بی بی سے متعلق نیب ریفرنس میں کہا گیا کہ بشری بی بی کو تحفتاً ملا ایک جیولری سیٹ ملٹری سیکریٹری کے ذریعے توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کرایا گیا، جبکہ توشہ خانے سے متعلق قانون کے تحت تحفے کو توشہ خانہ میں جمع کرانا لازم ہے۔
نیب ریفرنس کے مطابق بشری بی بی نے جیولری سیٹ 90 لاکھ روپے ادا کر کے اپنے پاس رکھا جبکہ اس سیٹ کی قیمت کا اندازہ نجی حیثیت میں ایک شخص سے لگوا گیا جو کہ مارکیٹ سے انتہائی کم تھا، بعد ازاں اس سیٹ کی اصل قیمت جاننے کے لیے دبئی کے ایک ماہر سے رابطہ کر کے مذکورہ سیٹ کی قیمت کا تخمینہ لگوایا گیا۔