ہم اپنے بچوں کو نمونیہ سے کیسے بچا سکتے ہیں؟

جمعرات 1 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان نمونیہ کے بڑھتے کیسز سے متاثرہ ملکوں میں سے ایک ہے، اس وقت ملک میں نمونیہ کے کیسز میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ پنجاب ہے جہاں کیسز کی تعداد 12 ہزار سے زائد ہے اور اس دوران تقریباً 300 کے قریب اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں نمونیہ بچوں کے لیے ایک جان لیوا بیماری سمجھی جاتی ہے، ہر سال یہ 5 سال سے کم عمر کے 7 لاکھ سے زائد بچوں کی جان لیتا ہے، جن میں تقریباً 2 لاکھ کے قریب نوزائیدہ بچے شامل ہیں، جو خاص طور پر انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں۔ اس طرح ہر روز میں ہر 43 سیکنڈ کے دوران کم از کم ایک بچہ نمونیہ سے مر جاتا ہے۔ تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ بروقت اقدامات کرکے ان میں سے تقریباً تمام اموات کو روکا جا سکتا ہے۔

نمونیہ کی علامات کیا ہیں؟

جیسا کہ نمونیہ پھیپھڑوں کا انفیکشن ہے، اس لیے سب سے عام علامات کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور بخار ہیں۔ نمونیہ کے شکار بچوں کو عام طور پر تیز سانس لینے کا تجربہ ہوتا ہے، یا جب وہ سانس لیتے ہیں تو ان کا نچلا سینہ سکڑ جاتا ہے جبکہ ایک صحت مند شخص کا سانس لینے کے دوران سینا پھیل جاتا ہے۔

نمونیہ کیسے پھیلتا ہے اور اس کی تشخیص کیسے ممکن ہے؟

نمونیہ ہوا کے ذرات، کھانسی یا چھینک کے ذریعے پھیل سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق نمونیہ کی تشخیص جسمانی معائنے کے ذریعے کر سکتے ہیں۔ سانس لینے کے غیر معمولی نمونوں کی جانچ اور بچے کے پھیپھڑوں کی حالت دیکھ کر، سینے کے ایکسرے یا خون کے ٹیسٹ کا استعمال کرکے بھی تشخیص کی جاسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ایک 5 ماہ کا بچہ جو فی منٹ 50 سانسیں لیتا ہے اگر اس کی سانسیں تیز ہو جائیں تو اسے نمونیہ ہو سکتا ہے۔ چھوٹے بچوں میں عام طور پر بڑے بچوں کی نسبت سانس لینے کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔

نمونیہ کا علاج کیا ہے؟

نمونیہ کا علاج نمونیہ کی قسم پر منحصر ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں نمونیہ کے کیسز کی ایک بڑی تعداد بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے اور ان کا علاج کم لاگت اینٹی بائیوٹک سے کیا جا سکتا ہے۔ اس کے باوجود نمونیہ میں مبتلا بہت سے بچوں کو وہ اینٹی بائیوٹکس نہیں ملتی ہیں جن کی انہیں ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ان کے پاس معیاری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی نہیں ہوتی ہے۔ نمونیہ کی دیگر وجوہات وائرس یا مائیکروبیکٹیریا ہیں جن کے لیے دوسرے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

نمونیہ کے علاج میں آکسیجن کیا کردار ادا کر سکتی ہے؟

شدید نمونیہ میں مبتلا بچوں اور نوزائیدہ بچوں کے لیے آکسیجن ایک ضروری اور زندگی بچانے والا علاج ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے پھیپھڑوں کی سوزش کافی آکسیجن کو ان کے خون میں داخل ہونے سے روکتی ہے۔

کیا نمونیہ سے بچا جا سکتا ہے؟

حفاظتی اقدامات کو بڑھا کر، جیسے کہ مناسب غذائیت، اور فضائی آلودگی (جو پھیپھڑوں کو انفیکشن کا زیادہ خطرہ بناتا ہے) جیسے خطرے والے عوامل کو کم کرکے اور حفظان صحت کے اچھے طریقوں کو استعمال کرکے نمونیہ سے بچاؤ کیا جاسکتا ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ صابن سے ہاتھ دھونے سے بیکٹریا کی نمائش کو کم کرکے نمونیہ کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

نمونیہ کو روکنے کے لیے کیا ضروری ہے؟

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے کہ کوئی بچہ نمونیہ اور دیگر قابل علاج بیماریوں سے مر نہ جائے۔ اس ردعمل کے لیے خطرے کے عوامل کو کم کرنے، بچوں کے مدافعتی نظام کی حفاظت اور اچھے معیار کی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
نمونیہ کی روک تھام ممکن ہے اگر نومولود اور چھوٹے بچوں کو جلد دودھ پلایا جائے، ویکسین لگائی جائے، انہیں صاف پانی، اچھی غذائیت اور فضائی آلودگی کا محدود سامنا ہو۔ یہ ضروری ہے کہ ہم معمول کے حفاظتی ٹیکوں کو ترجیح دیں اورنمونیہ سے لڑنے والی ویکسین تک رسائی کو بڑھائیں تو یہ یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ ہر بچہ نمونیہ سے محفوظ رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp