تحریک انصاف کا مقتول شیدائی علی بلال کون تھا؟

جمعرات 9 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گذشتہ روز  لاہور میں ’عدلیہ بچاؤ، پاکستان بچاؤ ریلی‘ میں مبینہ طور پر پولیس تشدد سے ہلاک ہونیوالے کارکن علی بلال 2010 سے تحریک انصاف سے منسلک تھے۔

لاہور شہر میں جہاں جہاں پی ٹی آئی کے  جلسے جلوس ہوتے تھے علی وہاں آگے پرچم اٹھائے اٹکھلیاں کرتے نظر آتے۔ لاہور میں پی ٹی آئی کی مقامی قیادت سمیت بیشتر صحافی حضرات بھی ظلِ شاہ کے نام سے مشہور اس کارکن کو اچھی طرح جانتے تھے۔

علی بلال عرف ظلِ شاہ کون تھا؟

2014 میں جب ماڈل ٹاون واقعہ میں عوامی تحریک کے کارکنوں پر تشدد کی ویڈیو میں ن لیگ کے کارکن گلو بٹ کا نام سامنے آیا تو ظلِ شاہ نے بھی اپنی  گلو بٹ اسٹائل میں اپنی مونچھیں بڑھالیں اور دھرنوں میں مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہتے تھے کہ وہ گلو بٹ کے مقابلہ میں تحریک انصاف کے کارکنوں کا دفاع کروں گا۔

تحریک انصاف کا دیوانہ

سخت سردی ہو یا کڑی دھوپ علی بلال تحریک اںصاف کو میسر رہا۔ جب سے پارٹی چیئرمین عمران خان زمان پارک منتقل ہوئے علی بلال گھر بیشتر وقت ان کے گھر کے باہر دیگر کارکنوں کے ساتھ موجود رہا۔ تاہم مرکزی قیادت ملاقات کا ہمیشہ متمنی رہا۔

وی نیوز ڈیجٹل سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی میڈیا سیل سے وابستہ عرفان احمد کے مطابق علی بلال عرف ظلِ شاہ بہت پیارا نوجوان تھا۔ ہر تقریب ہر اجتماع میں شریک ہوتا اور بھر پور جوش وخروش سے آگے بڑھ کر نعرے لگاتا اور پارٹی ترانوں پر جھومتا نظر آتا تھا۔

’جب جاوید ہاشمی نے پی ٹی آئی میں شمولیت کی اختیار تو انہیں باغی کا لقب دیا گیا جس سے متاثر ہو کر ظلِ شاہ نے بھی خود کو باغی کہلوانا شروع کردیا مگر جاوید ہاشمی کی پارٹی سے رخصتی کے بعد اس نے بھی اس لقب سے خود کو اجنبی کرلیا تھا۔‘

علی بلال عرف ظلِ شاہ تحریک انصاف کے ہر جلسے جلوس میں وقت سے پہلے پہنچ کر ہی گھومنا پھرنا شروع کر دیتے اور لوگوں سے گپ شپ لگاتے ان کا جذبہ بڑھانے کی کوشش کرتے۔ زمان پارک کے باہر بھی وہ اکثر و بیشتر پارٹی ترانوں پر بھگنڑے ڈالتے نطر آتے تھے۔

سوشل میڈیا پر وائرل علی بلال کی گرفتاری کی اصل ویڈیو کون سی ہے؟

عمران خان کی جانب سے ایک ویڈیو ٹوئیٹ کی گئی جس میں ظلِ شاہ دیگر کارکنوں کے ہمراہ پولیس وین میں بیٹھے ہیں۔ تاہم تحقیق سے پتہ چلا  کہ مذکورہ ویڈیو جیل بھرو تحریک کے دوران ان کی حراست کی تھی۔

دوسری جانب کینال روڑ پر وائرل ہونے والی ویڈیو علی عرف ظلِ شاہ کی ہے جس میں گذشتہ روز دفعہ 144کے نفاذ کے بعد ریلی کے لیے جمع ہونیوالے کارکنوں کے ہمراہ وہ پولیس کے ہتھے چڑھ گئے اور مبینہ جان لیوا تشدد کا نشانہ بنے۔

علی بلال کی ہلاکت کیسے ہوئی ؟

وی نیوز سے گفتگو میں سی سی پی او لاہور بلال کمیانہ نے علی عرف ظلِ شاہ کی پولیس تشدد سے ہلاکت کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہلاکت کا تعین ممکن ہوسکے گا۔

دوسری جانب رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری کا موقف ہے کہ علی بلال عرف ظلِ شاہ کو پولیس نے تشدد کر کے شہید کیا اور پھر اس کے قتل کا مقدمہ بھی اپنی مدعیت میں درج کرلیا ہے۔

مقتول علی بلال کے والد کی جانب سے تھانہ ریس کورس کو دی گئی دراخوست میں نگران وزیراعلی محسن نقوی، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ اور سب انسپکٹر ریحان سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔

گذشتہ روز رات گئے وی نیوز سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ان کی درخواست تو لے ہے تاہم اس کے مطابق ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔ پولیس کی بڑھتی ہوئی نفری کے بعد ان کے بیٹے کی لاش بھی ان کے حوالے نہیں کی گئی۔

اس وقت ظلِ شاہ کے گھر تعزیت کرنے والوں کا تانتا بندھاہوا ہے اور ان کے گھر والے شدتِ غم سے نڈھال ہیں۔ مرحوم علی بلال کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو پولیس نے ڈنڈے مار مار کر جان سے مار دیا۔ اس نے عمران خان کے لیے اپنی جان دے دی۔

علی بلال عرف ظلِ شاہ کی نماز جنازہ عصر کی نماز کے بعد بابا گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp