پی ٹی آئی کی محدود انتخابی مہم میں ٹیکنالوجی کا استعمال کتنا ہے؟

جمعہ 2 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

8 فروری عام انتخابات کا دن ہے، ہر جماعت  اپنے ووٹرز کو رام کرنے کے لیے مختلف حربے  اور طریقے آزما رہی ہے، پاکستان تحریک انصاف اپنی الیکشن مہم ویسے تو نہیں چلا پا رہی جس طرح باقی جماعتیں اپنی الیکشن مہم جاری رکھے ہوئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بلے کا انتخابی نشان نہ ملنےکے بعد پارٹی کے حمایت یافتہ ’آزاد‘ امیدواروں کے حلقے اور انفرادی انتخابی نشانات کے ضمن میں اچھی خاصی کنفیوژن رہی ہے۔

اس کنفیوژن کو دور کرنے کے لیے پی ٹی آئی نے ایک مرتبہ پھر انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہوئے بڑے ناموں سے بنے فیس بک پیجز پر ہر حلقے کے امیدوار کا نام اور اسکا نشان ایک کلک پر بتا دیا ہے اور یہی نہیں ان سماجی رابطوں کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اپنے ہم خیال شہریوں کو انتخابی حلقوں کے حساب سے واٹس ایپ گروپس میں شمولیت پر بھی آمادہ کررہے ہیں۔

وی نیوز نے اس ضمن میں صورتحال کا جائزہ لینے کی غرض سے لاہور کے مختلف انتخابی حلقوں میں شہریوں سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ اپنے حلقے میں امیدواروں کو کیسے پہچائیں گے کیونکہ ہر حلقے میں 5 سے 6 کے قریب آزاد امیدوار ہیں اور کئی آزاد امیدوار اپنے پوسٹر پر عمران خان کی تصویر لگا کر مہم چلا رہے ہیں۔

ایک ممکنہ ووٹر نے اس سوال کے بعد اپنا موبائل فون نکالا اور عمران خان کا فیس بک پیج کھول کر دکھایا جس کے 14 ملین فالورز ہیں۔ ’میں اس میں اپنے حلقے کا نام پوسٹ کروں گا تو مجھے پی ٹی آئی کی جانب سے بتا دیا جائے گا کہ میرے حلقے میں ان کا قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کا امیدوار کون ہے اور انہیں کون سا نشان الاٹ کیا گیا ہے۔‘

نہ صرف یہ کہ یہ تمام معلومات ایک ووٹر کو اس فیس بک پیج سے ہی مل جائے گی بلکہ وہاں پر دیے گئے  آپشن کے تحت اگر آپ رجسٹرڈ ووٹر ہیں تو آپ اس حلقے کا پی ٹی آئی واٹس ایپ چینل بھی جوائن کرسکتے ہیں تاکہ آپ کو انتخابی مہم کی دیگر سرگرمیوں کا بھی پتا چل سکے، جو آپ کے حلقے کا امیدوار تمام تر مشکلات کے باوجود کسی نہ کسی صورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

تحریک انصاف کے ایک اور ممکنہ ووٹرز سے جب دریافت کیا کہ ان کے حلقے سے کون امیدوار ہے اور وہ کس کو ووٹ دیں گے تو انہوں نے فوراً اپنی جیب سے ایک پمفلٹ نکال کر دکھایا کہ یہ عمران خان کا امیدوار ہے ہم اسے ووٹ دیں گے، وہاں پر بیشر لوگوں نے اپنے اپنے حلقوں کے متعلقہ امیدواروں کے پمفلٹ اپنی اپنی جیبوں میں بھی محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔

ووٹر ز کا کہنا تھا کہ جہاں پر بھی تحریک انصاف کا امیدوار پوسٹر یا بینر لگاتا ہے تو انتظامیہ وہ اتار دیتی ہے، اس لیے شہریوں نے پمفلٹ سنبھال لیے ہیں تاکہ امیدوار اور اس کا نشان یاد رہ سکے، اس طرح ایک اور ووٹر نے وی نیوز کو ٹوئٹر سمیت ٹک ٹاک اور انسٹا گرام پر مختلف اکاؤنٹس دکھائے، جن کے لاکھوں فالوورز تھے، وہاں پر بھی پاکستان کے ہر انتخابی حلقے کے امیدوار کا نام، نشان اور عمران خان کا پیغام بھی نشر کیا جارہا ہے تاکہ عوام کو اس حوالے سے پوری طرح آگاہ رکھا جاسکے۔

ن لیگ سوشل میڈیا پر الیکشن کیمپین کیسے کررہی ہے ؟

پی ٹی آئی کی انتخابی مہم میں ٹیکنالوجی کے اس نوعیت کے استعمال سے آگاہی کے بعد سوال یہ پیدا ہوا کہ مسلم لیگ ن سوشل میڈیا کے محاذ پر اپنی انتخابی مہم میں ووٹر کو راغب کر رہی ہے، لاہور کے مختلف انتخابی حلقوں میں ن لیگ کے ممکنہ ووٹرز سے ’وی نیوز‘ نے سوال کیا کہ سوشل میڈیا پر پارٹی آپ کے امیدوار کو کس طرح سپورٹ کر رہی ہے۔

ممکنہ ووٹرز کے مطابق پارٹی سوشل میڈیا پر اتنی فعال نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس تحریک انصاف کی طرح بڑے بڑے فیس بک پیجز نہیں ہیں، ٹک ٹاک اور انسٹا گرام پر بھی پارٹی کے بڑے رہنما اتنے متحرک نہیں ہیں، جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر انتخابی مہم پی ٹی آئی جیسی نہیں ہے۔

ووٹرز نے بتایا کہ ن لیگی امیدوار اپنی سوشل میڈیا مہم اپنی مدد آپ کے تحت جاری رکھے ہوئے ہیں، انہوں نے اپنے انفرادی فیس بک یا ٹک ٹاک اکاؤنٹس بنائے ہوئے ہیں، وہ اپنی الیکشن مہم کے حوالے سے سرگرمیاں وہاں اپ لوڈ کرتے ہیں۔

فرق یہ ہے کہ پی ٹی آئی امیدواروں کی مہم کو ان کی پارٹی بھی سوشل میڈیا پر جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ امیدواروں نے بھی فیس بک پیج، یوٹیوب چینل، ٹک ٹاک، انسٹا گرام، ٹوئٹر پر انتخابی مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔ ’۔۔۔چونکہ ہم اپنے قائد نواز شریف کا پیغام خود گھر گھر پہنچا رہے ہیں اس لیے ہمارے امیدواروں کو سوشل میڈیا کیمپین کی ضرورت نہیں ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp