لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان کے استعفیٰ دینے کی وجہ کیا ہے؟

جمعہ 2 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہد جمیل اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق، جسٹس شاہد جمیل خان نے استعفیٰ کی کاپی صدر پاکستان کو بھجوا دی ہے، تاہم صدر پاکستان کی جانب سے ابھی تک استعفیٰ کی منظوری کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

جسٹس شاہد جمیل نے اپنے استعفیٰ میں تحریر کیا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 206(1) کے تحت اور ذاتی وجوہات کی بنیاد پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں اور زندگی کا ایک نیا باب شروع کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے استعفیٰ میں صوابدیدی اختیارات سے متعلق ایک انگریزی ضرب المثل کا محاورتاً بھی استعمال کیا۔

  جسٹس شاہد جمیل نے اپنے استعفے میں علامہ اقبال کے کلام ضرب کلیم سے 4 اشعار بھی تحریر کیے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان سینیارٹی لسٹ میں گیارہویں نمبر پرتھے، جسٹس شاہد جمیل خان 2014 کو لاہور ہائیکورٹ کے جج کے عہدے پر تعینات ہوئے تھے اور انہوں نے 2029 میں ریٹائر ہونا تھی۔

جسٹس شاہد جمیل نے 22 مارچ 2014 کو ایڈیشنل جج کا حلف اٹھایا، ایک سال بعد وہ ریگولر بنیادوں پر لاہور ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے۔ موسم سرما کی تعطیلات کے بعد جسٹس شاہد جمیل نے کیسز کی سماعت نہیں کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟