امریکی پورن اسٹار کا دورہ ایران، مقاصد کیا تھے؟

منگل 6 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی پورن اسٹار وٹنی رائٹ کا دورہ ایران  آج کل خوب موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

مغربی میڈیا کے مطابق، حماس اسرائیل جنگ کے دوران فلسطین کی حمایت کا اظہار کرنے والی امریکی پورن اسٹار وٹنی رائٹ نے تہران میں گھومتے پھرتے اپنی ویڈیوز بنائیں اور سابقہ امریکی سفارتخانے کا دورہ بھی کیا۔ ایسا کرنے پر نہ صرف انہیں بلکہ ایرانی حکومت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی گئی ان تصاویر میں انہیں ایرانی قوانین کے مطابق لباس اور سر پر اسکارف پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر ریمارکس میں لکھا، ’مجھے اس سفارت خانے کا دورہ کرنا تھا جہاں 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ایرانی طلبا نے عملے کے ارکان کو 444 دنوں تک یرغمال بنائے رکھا۔‘

بعدازاں انہوں نے اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔ اپنی حذف شدہ پوسٹ میں انہوں نے مزید لکھا تھا، ’میں ایک عجائب گھر کی تصاویر شیئر کر رہی ہوں جنہیں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا، (میرے اس عمل کا مقصد ایرانی) حکومت کی حمایت کرنا نہیں ہے۔‘

وٹنی نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی لکھا، ’ایران میں خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے یہاں کے قوانین پر عمل کریں۔‘

امریکی شہری ہونے کے ناتے وٹنی کو ایران کا سفر کرنے کے لیے ایرانی ویزہ درکار تھا، تاہم اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے وٹنی کے دورہ ایران سے متعلق کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔

گزشتہ روز ایک بریفنگ کے دوران ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان  ناصر کنانی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ اس دورے کے بارے میں نہیں جانتے۔

وٹنی رائٹ سوشل میڈیا پر اسرائیل کے خلاف مسلح فلسطینی جدوجہد کی حمایت کرتی رہی ہیں، یہ وجہ بھی ہے کہ ان کے دورے کو اتنی اہمیت دی جا رہی ہے۔

دریں اثنا، ایرانی شہریوں کی جانب سے اپنی حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے کہ ایک طرف وہ اسکارف نہ پہننے پر 22 سالہ مہسا امینی کو مار دیتے ہیں اور دوسری طرف ایک امریکی پورن اسٹار کو تہران میں گھومنے پھرنے اور ویڈیوز بنانے کی اجازت دیتے ہیں۔

ایرانی اداکارہ ستارہ پسیانی نے سر پر اسکارف لینے کی حکومت کی سخت گیر پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، ’آپ اس ملک کے لوگوں کو حجاب اتارنے پر مختلف طریقوں سے سزائیں دیتے ہیں اور ایک پورن ایکٹرس کو یہاں سیاحت کی اجازت دیتے ہیں؟‘

امریکا میں انسانی حقوق کی سرگرم رکن مسیح علینژاد نے وٹنی رائٹ کے دورہ ایران کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہم ایرانی خواتین روزا پارکس کی طرح بننا چاہتی ہیں نہ کہ وٹنی رائٹ جیسی، جنگی جنون میں مبتلا لوگ اسلامی جمہوریہ کے ایجنٹس ہیں اور اگر آپ اپنی سچائی بیان کریں تو وہ آپ کو جان سے مار دیتے ہیں۔‘

 

واضح رہے کہ 2016 میں، معروف برطانوی پورن اسٹار کینڈی چارمز نے بھی ایران کا سفر کیا تھا، جس پر کافی تنقید کی گئی تھی۔ تاہم وٹنی رائٹ کے دورے کی ایران میں کوئی میڈیا کوریج نہیں کی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس معاملے پر میڈیا کو سختی سے کنٹرول کیا گیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے وٹنی رائٹ کے دورے سے متعلق اپنے بیان میں کہا ہے کہ محکمہ خارجہ نے امریکی شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ ایران کے سفر سے گریز کریں، امریکی اور مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے ایران میں خلاف خفیہ ٹرائلز کیے جا سکتے ہیں، انہیں حراست میں لیا جاسکتا ہے اور وہ مجرم قرار پائے جا سکتے ہیں تاکہ بعد میں انہیں امریکا کے ساتھ سودے بازی کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

گو کہ وٹنی رائٹ نے اپنے دورہ ایران کی تصاویر ڈیلیٹ کر دی ہیں تاہم خود پر تنقید کرنے والوں کو انہوں نے جواب دیا، ’اپنے دورہ ایران کی تصاویر پوسٹ کرنے کا مطلب یہ لیا جا رہا ہے کہ میں ایرانی پروپیگنڈا کر رہی ہیں، میں نے وہی شیئر کیا جو دیکھا۔‘

وٹنی نے اپنے دورہ ایران سے متعلق میڈیا کو کسی بھی سوال کا جواب دینے سے گریز کیا ہے۔ دوسری جانب، ایرانی میڈیا رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایران سے واپس جا چکی ہیں مگر ان رپورٹس سے یہ واضح نہیں ہوسکا کہ وہ ایران کب آئیں اور کتنا عرصہ وہاں رکی رہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp