لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو صحافیوں کو پلاٹ دینے کے اشتہار پر عمل درآمد کرنے سے روک دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر احمد نے پنجاب کے محکمہ اطلاعات کے ملازمین خواجہ محمد سمیع اللہ رفیق و دیگر کی حکومت پنجاب کی جانب سے صحافیوں کو پلاٹ دینے کے اشتہار کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر سید علی نعمان عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت جسٹس سلطان تنویر احمد نے درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر سید علی نعمان سے استفسار کیا کہ انہوں نے اس اشتہار کو کیوں چیلنج کیا ہے؟
جواب میں بیرسٹر سید علی نعمان نے کہا کہ پنجاب جرنلسٹ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن (PJHF)ایک ادارہ ہے، ادارہ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی زیر سرپرستی کام کرتا ہے، جرنلسٹ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کا کام صحافیوں کی فلاح و بہبود ہے۔
مزید پڑھیں
درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ فورم کا کام صحافیوں کو رہائش کے لیے بلا معاوضہ بغیر منافع پلاٹ فراہم کرنا ہے، انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ ملازمین کا کوٹہ 2004 کے قانون میں مختص کیا گیا ہے، الاٹمنٹ کے فارم جاری کرنا پی جے ایچ ایف کا کام ہے، روڈا(راوی اربن ڈیویلپمنٹ اتھارٹی) کا اس میں کوئی دخل نہیں بنتا۔
جسٹس سلطان تنویر احمد نے استفسار کیا کہ جن حضرات کو کوٹہ دیا گیا اس سے آپ کو کیا اعتراض ہے؟ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صحافیوں کی لسٹ لاہور پریس کلب مرتب کر کے فورم کو بھجواتا ہے، جرنلسٹ فاؤنڈیشن صرف ڈویلپمنٹ چارجز کے عوض صحافیوں کو پلاٹ الاٹمنٹ کرتی ہے۔
جسٹس سلطان تنویر احمد نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت،جرنلسٹ فاؤنڈیشن اور روڈا سے جواب مانگ لیتے ہیں، انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کو نظر انداز کر کے پلاٹس کی الاٹمنٹ کیسے ہوسکتی ہے؟
درخواست گزار کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا اور درخواست گزاروں کی حد تک صحافیوں کو پلاٹ دینے پر حکم امتناع جاری کر دیا۔
عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت اور روڈا کے اشتہار پرعملدرآمد عدالتی حکم سے مشروط ہوگا۔ عدالت نے پنجاب حکومت، سی ای او روڈا اور پنجاب جرنلسٹ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کو نوٹس جاری کر کے ان سے جواب طلب کرلیا ہے۔
اس منصوبے کا اعلان سب سے پہلے کس نے کیا؟
واضح رہے کہ صحافیوں کو پلاٹ دینے کے اس منصوبے کی منظوری سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے دور حکومت ہوئی تھی، منصوبے کے مطابق لاہور پریس کلب کے ملازمین کو بھی 5، 5 مرلے کے پلاٹس، ممبرشپ نہ رکھنے والے بیمار اور معذور صحافیوں اور وفات پا جانے والے صحافیوں کی فیملیز کو بھی پلاٹس دیے جانے تھے۔
پرویز الٰہی نے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ روڈا ایریا میں صحافی کالونی فیز 2 بنایا جائے گا، صحافی کالونی فیز 2 سے صحافیوں کے لیے اپنی چھت کا خواب پورا ہوگا۔
صحافی کالونی فیز 2 کے لیے 700 کنال اراضی مختص کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
نگراں وزیراعلی محسن نقوی کا صحافیوں کو پلاٹس دینے کا اعلان
رواں سال 24 جنوری کو نگراں وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے روڈا میں 3300 رہائشی پلاٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔
محسن نقوی نے کہا تھا کہ روڈا میں رپورٹرز کے لیے 2300 سات مرلہ کے رہائشی پلاٹس مختص کیے گئے ہیں جبکہ فوٹوگرافرز اور کیمرہ مینوں کے لیے 1000 تین مرلہ رہائشی پلاٹس مختص کیے گئے ہیں، نیوز روم کے صحافیوں کے لیے 15 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔
حکومت پنجاب کی جانب سے ایک اشتہار میں کہا گیا تھا کہ وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کی جانب سے صحافیوں کی فلاح و بہبود کے منصوبے کے تحت پلاٹس کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں نیوز روم میں کام کرنے والے صحافیوں اور رپورٹر کے لیے 30, 30 فیصد کوٹہ رکھا گیا تھا، جبکہ کیمرہ مینز کے لیے 16 فیصد اور لاہور کے باہر کے صحافیوں کے لیے 15 فیصد کوٹہ رکھا گیا تھا۔