8 فروری کو ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھرپور مہم چلائی گئی۔ آج الیکشن مہم کا آخری روز ہے لیکن تحریک انصاف شکوہ کرتی نظر آئی کہ انہیں دیگر جماعتوں کی طرح جلسے جلوسوں کے لیے آزادی فراہم نہیں کی گئی۔
مزید برآں انتظامیہ پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ اس کی جانب سے پی ٹی آئی امیدواروں کی انتخابی مہم کی راہ میں رکاوٹیں بھی ڈالی گئیں۔
اس حولے سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر ہری پور حمزہ عباس کا کہنا تھا کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ پہلے کی نسبت اس سال الیکشن کی گہما گہمی نظرنہیں آ رہی لیکن ضلعی انتظامیہ کی طرف سے اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی اور جو بھی جلسہ جلوس کرنا چاہ رہا تھا ایک باقاعدہ طریقہ کار کو مد نظررکھتے ہوئے اپنی سرگرمیو ں میں حصہ لے سکتا تھا۔
سیکیورٹی صورتحال کے حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ ضلع ہری پور خیبر پختونخوا کے باقی اضلاع سے نسبتاً زیادہ پر امن ہے اور گزشتہ انتخابات میں بھی یہاں زیادہ مسائل پیش نہیں آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے بہت اچھا سیکیورٹی پلان تشکیل دیا ہے۔
حمزہ عباس کا کہنا تھا کہ الیکشن کی تیاریاں 3 سطحوں پرکی گئی ہیں جن میں الیکشن اسٹاف اور پولنگ میٹریل کو پولنگ اسٹیشن اور پھر اپنے ضلعے تک لے کر آنا، حساس پولنگ اسٹیشنز کے لیےضابطہ اخلاق کو یقینی بنانا اور سیکیورٹی کے حوالے سے پولیس اور آرمڈ فورسز کے ساتھ رابطے شامل ہیں۔
ہری پور میں حساس ترین پولنگ اسٹیشن کتنے؟
حمزہ عباس کا کہنا تھا کہ 80 پولنگ اسٹیشنز زیادہ حساس ہیں اور ان کو ذہن میں رکھتے ہوئے صوبائی حکومت کے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کروایا جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ضابطہ اخلاق میں پولنگ اسٹیشن کے اندر کیمرہ نصب کرنا اور سیکیورٹی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے جبکہ حساس پولنگ اسٹیشنز کو سیکیورٹی بھی زیادہ دی جائے گی یعنی اگر کسی پولنگ اسٹیشنز پر 2 سیکیورٹی اہلکار تعینات ہورہے ہوں تو حساس استیشنز پر ان کی تعداد تقریباً دگنی ہوگی۔
قیدیوں کے ووٹ کے حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر ہری پور کا کہنا تھا کہ اس کا ایک طریقہ کار ہے کہ پوسٹل بیلٹ کے لیے آر او کو درخواست دینی ہوتی ہے اور جن قیدیوں نے درخواست دی ہے وہ اس سہولت کے تحت اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔