آغا خانی سموسے، نوازشریف اور عمران خان کی یکساں پسند

بدھ 7 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مارگلہ کے پہاڑی سلسلے سے مزین انتہائی پرکشش شہر اور ملک کے دارالخلافے اسلام آباد میں کھانے کی کچھ ایسی اشیا بھی ہیں جو یہیں نہیں بلکہ دیگر شہروں میں بھی دہائیوں سے مقبول ہیں۔

سیکٹر جی 6 ان چند جگہوں میں سے ایک ہے جو اسلام آباد میں سب سے پہلے بسائی گئیں اور پھر شہر ان کے چاروں طرف پھیلتا چلا گیا۔ اس سیکٹر میں مشرقی پاکستان سے آنے والے ایک صاحب نے اپنے خاندان کے ایک روایتی پکوان کو یہاں کے مقامی دستر خوان پر سجانے کے لیے پیش کیا تو اسے صرف عوام ہی نہیں بلکہ خواص اور اقتدار کے ایوانوں میں بھی خوب پسند کیا گیا۔

سردینیا اسنیک بار چلانے والے سلیم ہاشم دعویٰ کرتے ہیں کہ اس نوزائیدہ شہر میں  قیمے والے سموسوں کا رواج انہوں ہی نے شروع کیا تھا۔ میلوڈی مارکیٹ میں ان سے سموسے لے جانے والوں میں وزیر، مشیر اور شہر کی اشرافیہ سبھی شامل ہیں لیکن ان کی نظر میں ان کے گاہک خواہ وہ امیر ہوں یا غریب سب برابر ہیں۔

’یہ سموسے نواز شریف اور عمران خان دونوں کھا چکے ہیں’

سلیم ہاشم بتاتے ہیں کہ نوازشریف ان کے سموسے لاہور لے جایا کرتے تھے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان تو اسی شہر میں مقیم تھے سو انہوں نے بھی ان کے سموسے کھائے ہیں۔

ان کے فروزن اور تلے ہوئے سموسے اور بیف شامی کباب  شہر اقتدار میں اقتدار کی مسند پر براجمان ہونے والے سبھی حکمران کھا چکے ہیں۔

یہ ہماری خاندانی روایت ہے!

سلیم ہاشم نے بتایا کہ تقریباً 70 سے 80 فیصد آغاخانی خاندانوں میں یہ قیمے والے سموسے نجانے کتنے برسوں سے بنائے جا رہے ہیں اور ان کی ترکیب بھی ایک ہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ البتہ ان سموسوں کے ساتھ آم چور کی چٹنی دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جب ہم نے یہ سموسے بیچنے شروع کیے تو ان کے ساتھ پنجاب کی روایتی املی کی چٹنی دینی شروع کی جسے بے تحاشا پذیرائی ملی۔

سردینیا اسنیک بار آغا خانی سموسوں کے نام سے کیسے مشہور ہوا؟

سنہ 1974 میں جب اس سموسہ شاپ کا آغاز کیا گیا تو سلیم ہاشم کے بقول اس کا نام  سردینیا اسنیک بار رکھا گیا۔ سردینیا اٹلی کے سمندر میں ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے جو آغا خان کی ملکیت ہے اس لیے مذہبی عقیدت کے تحت انہوں نے اس سموسہ بار کو سردینیا کے نام سے موسوم کردیا۔

تاہم لوگوں نے سموسے خریدتے ہوئے ان کی  دکان میں آویزاں پرنس کریم آغا خان کی تصویر دیکھ کر ان کے سموسوں کو آغاخانی سموسوں کا نام دے دیا جو اب تک چلا آرہا ہے۔

دکان کی جگہ کی تبدیلی کے سبب بہت سے لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ نصف صدی سے فروخت ہونے والے وہ روایتی سموسے شہر میں اب بھی دستیاب ہیں کہ نہیں اس لیے جو بھی آتے جاتے اسے دیکھتا ہے اندر آکر ایک بار ضرور یہ دریافت کرتا ہے کہ کیا یہ وہی آغا خانی سموسے ہیں جو کبھی ہالیڈے ان کے پیچھے ملا کرتے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp