این اے 56 راولپنڈی سے جماعت اسلامی کے امیدوار اور سابق پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کی مقبولیت ملک بھر میں بڑھی ہے جس کی بنیادی وجہ اس کے فلاحی کام اور خلوص نیت ہے جس کے تحت وہ زلزلوں، سیلابوں اور دیگر قدرتی آفات اور مسائل کے وقت سرگرم عمل ہوکر لوگوں کی خدمت کرتی ہے۔
وی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں عمران شفیق نے کہا کہ کراچی تو تھا ہی جماعت اسلامی کا اور وہاں سے اگر انتخابات میں دھاندلی نہ کرائی جائے تو جماعت اسلامی واضح اکثریت کے ساتھ جیت سکتی ہے اور اس کے علاوہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بعض حلقوں سے بھی اس کے امیدوار کامیاب ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
بطور سابق پراسیکیوٹر نیب ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور عمران خان کے مقدمات میں کچھ نہ کچھ صداقت تو تھی لیکن عدالتیں قانونی طریقہ کار کے برعکس ایسے فیصلے دیتی ہیں کہ جن سے صاف پتا چلتا ہے کہ وہ کسی دباؤ کا نتیجہ ہیں۔
عمران شفیق نے کہا کہ سنہ 2018 کے انتخابات سے قبل میاں نواز شریف کو سزا سنانا اور پھراگلے انتخابات سے قبل عمران خان کی سزائیں عدالتی فیصلوں پر سوال اٹھاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک قانون کا یکساں اطلاق نہیں کیا جائے گا ملک میں قانون کی عمل داری قائم نہیں ہو گی۔
کرپشن کے خلاف جماعت اسلامی کے منشور پر بات کرتے ہوئے عمران شفیق کا کہنا تھا کہ کرپشن اس ملک کا مسئلہ ہے اور جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس کا کوئی امیدوار نیب زدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب جب جماعت کے چند افراد بھی قومی اسمبلی پہنچے انہوں نے ملک کو درپیش انتہائی اہم معاملات کی طرف پارلیمنٹ کی توجہ مبذول کرائی اور جماعت اسلامی نے بھٹو دور سے لے کر اب تک اپوزیشن کا کردار خوب نبھایا ہے۔
حلقہ 56، گھمسان کا رن
ان کا کہنا تھا کہ این اے 56 ایک مشکل حلقہ ہے جہاں شیخ رشید، پی ٹی آئی کے شہریار ریاض اور مسلم لیگ ن کے حنیف عباسی مدمقابل ہیں لیکن مقابلہ جتنا سخت ہو مزہ بھی اتنا ہی آتا ہے۔
عمران شفیق کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی انتخابی مہم کے دوران لوگوں سے بہت اچھا ریسپانس ملا اور لوگوں کو لگا کہ یہ امیدوار ان کے حلقے کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام خاصے پر امید ہیں کہ ان انتخابات میں ملک بھر میں جماعت اسلامی کے ووٹوں کا تناسب بڑھے گا جو کہ جماعت اسلامی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔