کل پاکستان میں عام انتخابات کا انعقاد کیا جا رہا ہے، ملک بھر سے ووٹرز اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اپنے اپنے حلقوں کا رخ کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے وہ ہر حال میں اپنے حلقے میں پہنچنا چاہتے ہیں تاہم اڈوں پر گاڑیاں دستیاب نہیں ہیں۔ بعض حلقوں کے امیدواروں نے اپنے ووٹرز کی سہولت کے لیے بسیں اور کوسٹرز پہلے سے بک کی ہوئی ہیں، یہی وجہ ہے کہ بس اڈوں پر بسوں اور کوسٹرز کی تعداد کم نظر آ رہی ہے۔
وی نیوز نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد بس اڈے کا دورہ کیا۔ اس اڈے سے لاہور، کراچی، کوئٹہ، ملتان، بہاولپور اور پشاور سمیت ملک کے تمام حصوں کے لیے بسیں روانہ ہوتی ہیں۔ عام طور پر اس اڈے پر مسافر کم اور چیخ چیخ کر مختلف شہروں کے نام پکارتے کنڈکٹرز زیادہ نظر آتے ہیں۔ یہاں عام طور پر ایک بس کو مسافروں سے بھرنے میں تقریباً ایک گھنٹہ لگ جاتا ہے۔
Related Posts
تاہم، عام انتخابات سے ایک روز قبل، یہ بس اڈہ ایک مختلف منظر پیش کر رہا تھا۔ کسی دوسرے شہر سے اڈے پر پہنچنے والی بس کے رکنے سے پہلے نیچے کھڑے مسافر اس کے پیچھے دوڑتے نظر آئے جبکہ کوسٹرز اور بسوں کی چھتوں پر بھی مسافروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مسافروں کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے حلقے تک پہنچنے میں انتہائی مشکلات کا سامنا ہے، اڈوں پر بسیں موجود نہیں ہیں اور اگر کوئی بس کہیں موجود ہو تو کہا جاتا ہے کہ اس میں گنجائش نہیں ہے۔ دوسری جانب بعض مسافروں نے شکایت کی ہے کہ انہوں نے پہلے سے ٹکٹ بک کرائے تھے لیکن روانگی کے وقت ان کے ٹکٹ منسوخ کر دیے گئے۔ بس ڈرائیورز کا کہنا تھا، ان کی کوشش ہے کہ عوام کو مکمل سہولت فراہم کریں اور وقت پر انہیں ان کی منزل تک پہنچائیں، عوام کو بھی چاہیے کہ وہ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔