’بڑے سکون سے ڈوبے تھے ڈوبنے والے
جو ساحلوں پہ کھڑے تھے بہت پکارے بھی‘
امجد اسلام امجد نے اپنے شعر میں جو کہا، انہوں نے کیا بھی ویسے ہی نہایت سکون و اطمینان سے اس جہاں فانی سے کوچ کیا۔ آج ان کی پہلی برسی ہے۔ امجد اسلام امجد 10 فروری 2023 کو علیٰ الصباح دل کی دھڑکنیں تھم جانے کے باعث 78 برس کی عمر میں چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ گئے تھے۔
امجد اسلام امجد اردو ادب کا ایک معتبر حوالہ ہیں۔ آپ اردو کے استاد، شاعر، نقاد، ادیب، ڈرامہ نویس اور کالم نگار تھے۔ امجد اسلام امجد 4 اگست 1944 کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ آپ نے 1967 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اردو کیا۔ 1968 تا 1975 ایم اے او کالج لاہور کے شعبہ اردو میں درس و تدریس سے منسلک رہے۔
اگست 1975 میں انہیں پنجاب آرٹ کونسل کا ڈپٹی ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔ 90 کی دہائی میں امجد اسلام امجد کی خدمات دوبارہ محکمہ تعلیم کے سپرد کی گئیں۔ وہ دوبارہ ایم اے او کالج میں اردو پڑھانے لگے۔
امجد اسلام امجد کے مشہور ڈراموں میں ’وارث‘۔ ’دن‘ اور ’فشار‘ شامل ہیں۔ ’وارث‘ ڈرامہ پاکستان ٹیلی ویژن کی وہ واحد پیش کش ہے کہ ڈرامہ آن ائیر ہونے سے قبل سڑکیں سنسان ہوجایا کرتی تھیں، ناظرین تمام امور چھوڑ کر ٹی وی اسکرین پر نظریں جما لیتے تھے۔
امجد اسلام امجد کا پہلا شعری مجموعہ 1974 میں ’برزخ‘ کے نام سے منظر عام پر آیا تھا۔ 1976 میں جدید فلسطینی شاعری کے منظوم تراجم ’عکس‘ کے نام شائع کروائے۔ آپ کا دوسرا شعری مجموعہ ’ساتواں در‘ 1980 میں، تیسرا شعری مجموعہ ’فشار‘ دسمبر 1982 میں شائع ہوا تھا۔
دیگر شعری مجموعے بالترتیب ’ذرا پھر سے کہنا‘۔’اس پار‘۔’اتنے خواب کہاں رکھوں گا‘۔’بارش کی آواز‘۔’سحر آثار‘۔’ساحلوں کی ہوا‘۔’پھر یوں ہوا‘۔ ’اسباب‘ (حمد، نعت، سلام)۔’یہیں کہیں‘۔ ’نزدیک‘۔’شام سرائے‘۔ نظموں کی کلیات’میرے بھی ہیں کچھ خواب‘۔ شعری انتخاب’محبت ایسا دریا ہے‘۔ غزلوں کی کلیات’ہم اس کے ہیں‘۔ شعری انتخاب’رات سمندر میں‘ شائع ہوئے۔
بچوں کے لیے بنائے گئے پی ٹی وی کے مقبول پروگرام ’آنگن آنگن تارے‘ اور ’ہم کلیاں ہم تارے‘ کے لیے گیت اور نظمیں بھی لکھیں، جنہیں معروف موسیقار خلیل احمد نے کمپوز کیا۔ بچوں کے لیے 2 کتابیں لکھنے کا منفرد اعزاز بھی امجد اسلام امجد کے پاس ہے۔
’گیت ہمارے، اول‘ 4 سے 6 برس کے بچوں کے لیے جب کہ ’گیت ہمارے۔ دُوم‘ 7 سے 9 برس کے بچوں کے لیے لکھی۔ افریقی شعرا کی نظموں کا ترجمہ ’کالے لوگوں کی روشن نظمیں‘ کے نام سے کیا تھا۔
امجد اسلام امجد نے ستارہ امتیاز، صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت 5 مرتبہ ٹیلی وژن کے بہترین رائٹر، 16 مرتبہ گریجویٹ ایوارڈ اور دیگر متعدد ایوارڈز حاصل کیے تھے۔
امجد اسلام امجد لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں سُپردِ خاک ہیں۔ انہوں نے یہ شعر شاید اپنے پرستاروں کے لیے کہا تھا:
’پھر آج کیسے کٹے گی پہاڑ جیسی رات
گزر گیا ہے یہی بات سوچتے ہوئے دن‘
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔