الیکشن 2024: نتائج میں تاخیر اور صوبے کے مختلف علاقوں میں دھاندلی کے الزام پر احتجاج

ہفتہ 10 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عام انتخابات میں پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے 48 گھنٹوں سے زائد کا وقت گزر جانے کے بعد بھی قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں پر نتائج موصول نہ ہوسکے، جیسے جیسے نتائج آنے میں دیر ہو رہی ہے ویسے ویسے سیاسی جماعتوں اور امیدواران میں انتخابات کی شفافیت سے متعلق ابہام پیدا ہوتے جا رہے ہیں۔ جس کے سبب سیاسی جماعتیں اور الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوار انتظامیہ اور الیکشن کمیشن سمیت اداروں پر مبینہ دھاندلی کے الزامات لگا رہے ہیں۔

بلوچستان میں بھی صورت حال کچھ مختلف نہیں اب تک قومی اسمبلی کی 16 جنرل نشستوں میں سے 7 کے نتائج سامنے آچکے ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی 51 میں سے 49 جنرل نشستوں کے مکمل نتائج موصول ہوئے ہیں، تاہم صوبائی اسمبلی کا حلقہ پی بی 12 اور 31 کا نتیجہ آنا باقی ہے۔

صوبائی الیکشن کمیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق بلوچستان میں قومی اسمبلی کے زیادہ تر حلقے 2 یا اس سے زیادہ اضلاع پر مشتمل ہیں اور پولنگ اسٹیشنز بہت فاصلوں پر واقعہ ہیں جبکہ حالیہ دنوں میں الیکشن کے دوران لینڈ مائن اور دہشتگردی کے بہت زیادہ واقعات بھی ہوئے ہیں جس کی وجہ سے رات کے وقت پولنگ اسٹاف اور الیکشن مٹیریل کی ترسیل نہیں ہو سکی۔

جلد ہی بلوچستان کے تمام حلقوں کے نتائج مکمل ہو جائیں گے

مکمل نتائج آنے کے ساتھ ہی یہ بھی واضح ہوتا جارہا ہے کہ کس امیدوار نے کون سا میدان مارا ایسے میں انتخابات میں ناکام ہونے والی سیاسی جماعتیں اور امیدوار الیکشن کمیشن، انتظامیہ اور اداروں میں مبینہ دھاندلی کے الزامات لگانے کے ساتھ ساتھ احتجاج کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ڈی آر او آفس کے باہر گزشتہ 2 روز سے صوبائی اسمبلی میں ناکام ہونے والی جماعت ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار اور حامی احتجاجی دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ اسی دھرنے میں گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سالار خان کاکڑ اور ان کے حامی بھی دھاندلی کے الزامات لگاتے ہوئے شامل ہوئے۔

اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کے پی بی 39 کے امیدوار اور جمعیت علمائے اسلام ف کے امیدوار بھی اسی دھرنے میں شریک ہیں، جبکہ کوئٹہ پریس کلب میں میں سابق وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے اپنے حلقے میں ڈپٹی کمشنرز پر انتخابات میں پیسے لے کر دوسرے امیدوار کو کامیاب کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کے آفس کے سامنے پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی بھی انتخابات میں نتائج کو تبدیل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سراپا احتجاج ہیں جبکہ سی پیک روڈ کوئٹہ پر نیشنل پارٹی کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے اس کے علاوہ پشین سے بھی پی کے میپ کے امیدوار کوئٹہ کی جانب احتجاجی ریلی کے ہمراہ روانہ ہیں۔

بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ میں پشتون خواہ نیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ خوشحال خان کاکڑ حلقے کا نتیجہ روکنے پر سراپا احتجاج ہیں، جبکہ چمن میں عوامی نیشنل پارٹی نے انتخابات میں دھاندلی پر کوئٹہ چمن قومی شاہراہ کو کوژک ٹاپ کے مقام پر بند کر دیا ہے۔ تاہم ٹرین سروس بھی احتجاج کے باعث معطل ہے۔

صوبے کے پشتون علاقوں اور بلوچ آباد علاقوں میں بھی امیدواروں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ مستونگ سبی اور باغی میں بھی امیدوار نتائج سے خوش نہیں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp