انتخابی نتائج سے پاکستان پر ڈیفالٹ کا خطرہ پھر منڈلانے لگا ہے؟

پیر 12 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں عام انتخابات 2024 اور اس کے نتائج معیشت پر کیا اثرات مرتب کریں گے؟ اس حوالے سے معاشی ماہرین کا موقف ہے کہ آئی ایم ایف یا دیگر مالیاتی ادارے مضبوط حکومت کے ساتھ نہ صرف رابطے کرتے ہیں بلکہ بنا کسی تردد معاہدے بھی کرتے ہیں۔

بات کی جائے اسٹاک مارکیٹ کی تو ٹریڈنگ کے دوران 1300 سے زائد پوائنٹس کی کمی واقع ہوچکی ہے جس کے بعد 100 انڈیکس 61000 تک گر چکا ہے، معاشی ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آئندہ دنوں میں اسٹاک مارکیٹ مزید گرواٹ کا شکار ہو سکتی ہے۔

جہاں تک رہی بات ڈالر کی تو ماہرین کے مطابق روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں گرے گی اور ڈالر 320 روپے تک پہنچ سکتا ہے، سیکریٹری جنرل ایکسچینج کمپنیز ظفر پراچہ کے مطابق یہ بات طے شدہ ہے کہ مخلوط حکومت کے ساتھ عالمی ادارے کام کرنا پسند نہیں کرتے۔

’اگر کوئی ادارہ کسی پاکستانی حکومت کے ساتھ معاہدہ کرنا یا کسی معاہدے میں توسیع کا خواہاں ہے تو اسے ایک مضبوط حکومت درکار ہوگی تاکہ حکومت گرنے کا خطرہ نہ ہو اور تمام شرائط پر عملدرآمد ممکن بنایا جاسکے۔‘

ظفر پراچہ کا مزید کہنا تھا کہ بد قسمتی سے پاکستان میں بننے والی حکومتیں ڈیلیور نہیں کر سکی ہیں، جس کے منفی اثرات معیشت پر مرتب ہوئے ہیں، اب بھی جو حکومت بنے گی اگر عالمی اداروں کو یہ خدشہ ہوگا کہ کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے تو معاہدوں ہر منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشات ہیں۔

پاکستان کے ممکنہ نئے مخلوط اقتدار پر عالمی جریدے بلومبرگ نے تبصرہ کیا ہے کہ نئی مخلوط حکومت بننے سے پاکستان کے معاشی مسائل بڑھیں گے، ملک میں سیاسی عدم استحکام سے آئی ایم ایف کا نیا پلان خطرے میں پڑ سکتا ہے، بلوم برگ کے مطابق پاکستان کا ڈیفالٹ رسک انڈیکس بھی بڑھ سکتا ہے، نگراں حکومت کے صلاحات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

معاشی ماہر ظفر موتی والا سمجھتے ہیں کہ جس طرح حکومت بنائی جا رہی ہے یہ معیشت کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوگی کیونکہ ابھی سے افواہیں گردش کرنے لگی ہیں کہ آئندہ حکومت چند ماہ یا ایک آدھ سال ہی چل پائے گی۔ ’ہر افواہ کے ساتھ ہماری اسٹاک مارکیٹ گرتی جارہی ہے اور اس وقت 61 ہزار کی حد سے نیچے گرنے کے لیے صرف 150 پوائنٹس ہی رہ گئے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp