صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر انتخابات جیتنے والے آزاد ارکان حکومت بنانا چاہتے ہیں تو شوق سے بنائیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھ کر آئینی کردار ادا کریں گے لیکن صدر مملکت نے انہیں حکومت بنانے کی دعوت نہیں دینی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ایک طرف دھاندلی کا الزام لگایا جا رہا ہے اور ہمارے سینئر رہنما ہار رہے ہیں اور آزاد جیت رہے ہیں، عجیب بات ہے۔ 2018 میں 66 گھنٹے کے بعد نتائج آئے تھے۔ 15 فیصد نتائج پر رائے قائم کر لینا مناسب نہیں۔
قوم کو یگانگت، یکسوئی اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ ہمیں تلخیوں کو دفن کرنا ہوگا۔ ہمیں مل بیٹھ کر اس ملک کا حل تلاش کرنا ہوگا۔
صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) شہبازشریف کی نیوز کانفرنس۔ pic.twitter.com/QkwvYTzxxH
— PMLN (@pmln_org) February 13, 2024
ہمیں 2018 میں جعلی الیکشنز کے ذریعے ہرایا گیا لیکن ہم نے کوئی جلاؤ گھیراؤ نہیں کیا
Related Posts
شہباز شریف نے کہا کہ عام انتخابات کےبعد الیکشن کمیشن پر بہت الزامات لگائے گئے ہیں، دھاندلی اور لیول پلیئنگ فیلڈ کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ ہمیں 2018 میں جعلی الیکشنز کےذریعے ہرایا گیا لیکن ہم نے کوئی جلاؤ گھیراؤ نہیں کیا، اب الیکشن کے رزلٹ آچکے ہیں، (ن) لیگ نمبر ون سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی دوسری سیاسی جماعت ہے، اب اگلا مرحلہ شروع ہونا ہے، پارلیمان میں اب سارا عمل ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے اکثریت دکھائیں تو ہم بڑے شوق سے اپوزیشن میں بیٹھیں گے، اگر حکومت نہیں بنا سکتے تو دوسری جماعتیں باہمی مشاورت سے فیصلہ کریں گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ 8 فروری کا مرحلہ طے ہوچکا ہے، عام انتخابات سے پہلے مختلف خدشات پائے جا رہے تھے، انتخابات سے پہلے کہا جارہا تھا کہ موسم کی سختی ہے، امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے۔ کہا جا رہا تھا انتخابات اس لیے نہیں ہوسکتے کہ دہشت گردی ہے مگر سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کے بعد خدشات دفن ہوگئے تھے۔
محض 12 فیصد رزلٹ آنے پر یکطرفہ شور ہوا، 12 فیصد پر رائے قائم کرنا غیر منطقی اور غیر مناسب بات تھی
شہباز شریف نے کہا کہ محض 12 فیصد رزلٹ آنے پر یکطرفہ شور ہوا، دس، بارہ فیصد پر رائے قائم کرنا غیر منطقی اور غیر مناسب بات تھی، دھاندلی کا الزام لگایا جارہا ہے اور ہمارے سینئر رہنما ہار رہے ہیں، خواجہ سعد رفیق نے کھلے دل سے اعتراف کیا کہ شکست کو مانتا ہوں، فیصل آباد میں رانا ثنااللہ کو شکست ہوئی، دھاندلی ہوتی تو ہمارے سینئر رہنما کس طرح الیکشن ہار گئے؟
2018 میں ہمیں جھرلو، جعلی ہتھکنڈوں کے ذریعے ہرایا گیا،
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ 2018 میں ہمیں جھرلو، جعلی ہتھکنڈوں کے ذریعے ہرایا گیا، ہم نے کوئی گملہ نہیں توڑا، ہم نے پارلیمان میں جاکر کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا، کون نہیں جانتا کہ 2018کے الیکشن کو بدترین، بددیانتی اور خیانت سے چرایا گیا تھا، ہم نے تو نہیں کہا پارلیمنٹ پر حملہ کریں گے، قبریں کھودیں گے، نوازشریف کی قیادت میں نہ ایسا کبھی ہوا اور نہ ہوگا۔
صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں کی درخواستوں کو بھی عدالت نے مسترد کیا ہے، آزاد امیداروں کے یقیناً نمبر زیادہ ہیں، سیاسی پارٹیوں میں مسلم لیگ پہلے پیپلز پارٹی دوسرے نمبر پر ہے، اگلا مرحلہ شروع ہوا چاہتا ہے، اب سارا عمل پارلیمان میں وجود میں آئے گا، اگر آزاد امیدوار حکومت بناسکتے ہیں تو شوق سے بنائیں۔
اگر آزاد حکومت نہیں بنا سکتے تو دوسری پارٹیاں باہمی مشاورت سے فیصلہ کریں گی
مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ اب آئین کا تقاضا ہے جس کی تعداد زیادہ ہے وہ امیدوار کا اعلان کرسکتا ہے، جو خود کو پی ٹی آئی سپانسرڈ کہتے ہیں وہ شوق سے حکومت بنائیں، اگر وہ حکومت نہیں بناسکتے تو دوسری پارٹیاں باہمی مشاورت سے فیصلہ کریں گی، اس کے علاوہ دوسرا کوئی طریقہ نہیں ہے، سمجھتا ہوں ہمیں اسی راستے پر چل کر آگے بڑھنا ہوگا، ہمیں یکسوئی کے ساتھ اگلے مرحلے کو طے کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے فضل سے فیٹف بل ہم نے منظور کرایا، ہم نے ذاتی پسند اور ناپسند سے بالاتر ہوکر فیصلے کیے، میں نے اپنی پہلی تقریر میں چارٹر آف اکانومی کی بات کی، میری چارٹر آف اکانومی کی بات کو حقارت سے ٹھکرایا گیا، اپریل میں ایک آئینی تقاضا پورا کرتے ہوئے اپوزیشن نے عدم اعتماد کے ووٹ کا فیصلہ کیا۔
ڈنکے کی چوٹ پر کہتا رہوں گا ریاست کو بچایا اور سیاست قربان کی
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس وقت بھی آئین کی دھجیاں اڑائیں، آئین کو پاؤں تلے روندا گیا، اسمبلی کو توڑا گیا، بھونڈا 2 جملوں کا فیصلہ دیکر ڈپٹی اسپیکر اور اسپیکر اندر چلے گئے۔ ماضی کی بھیانک داستان ہمارے سامنے ہے، ڈنکے کی چوٹ پر کہتا رہوں گا ریاست کو بچایا اور سیاست قربان کی، پی ٹی آئی کی حکومت نے ریاست کو ڈیفالٹ کے قریب پہنچا دیا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ کورونا میں مل کر بیٹھنے سے انکار کردیا گیا، ہندوستان کے جہازوں نے پاکستان کی فضاؤں کو عبور کیا، ہماری اپوزیشن اس معاملے پر ساری رات موجود رہی، ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر کے بعد سپہ سالار آئے لیکن وزیراعظم نہیں آئے، گزشتہ 4 سال وزیر اعظم چور دروازے سے داخل ہوتے تھے تاکہ اپوزیشن کا سامنا نہ کرنا پڑے، ان کی اس روش کو فاشزم کہیں گے۔
2013 کے انتخابات کے دوران 35 پنکچرز کا الزام کس نے لگایا؟
شہباز شریف نے کہا کہ 2013 کے انتخابات کے بعد لانگ مارچ ہوئے، پارلیمان پر حملے کی کوشش کی گئی، میں پوچھنا چاہتا ہوں 2013 کے انتخابات کے دوران 35 پنکچرز کا الزام کس نے لگایا؟ آپ کو 2018 کا منظرنامہ بھی اچھی طرح یاد ہے، 2018 میں رات کو آر ٹی ایس بٹھا دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن والے دن امن و امان کے لیے ہمارے اداروں نے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔آئین کے تحت الیکشن کے 21ویں دن قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائےگا۔ انتخابات میں (ن) لیگ سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے، قومی اسمبلی میں ہماری 80 نشستیں ہیں۔
مجھے پاکستان کی خوشحالی کی ٹرم چاہیے،
انہوں نے کہا کہ ملک کو چیلنجز درپیش ہیں، وقت بے پناہ کم ہے، اب بگڑی معیشت کو سنوارنا ہے، الیکشن میں ہم نے مقابلہ کرلیا، اب ہماری غربت اور مہنگائی کے خلاف جنگ ہے، نوجوانوں کے ہاتھوں میں لیپ ٹاپ دینے ہیں، امن و امان قائم کرنا ہے، دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے، یہ معاملہ کوئی حکومت برائے حکومت کا نہیں، یہ پاکستان کو بچانے کا معاملہ ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں ایثار، برداشت اور حوصلے سے کام لینا ہوگا، آپ کو مسائل کے حل کے لیے اندرونی وسائل پیدا کرنا ہوں گے، ہم نوازشریف کی قیادت میں قوم کو متحد کریں گے، مجھے کوئی ٹرم نہیں چاہیے، پاکستان کی خوشحالی کی ٹرم چاہیے، مجھے یقین ہے دوسری پارٹیاں بھی اسی سوچ کی حامل ہیں۔