وزیراعظم کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ توشہ خانہ میں اربوں کی چوری کرنے والے اب سیاست کرنے کے لیے لاشوں کی تلاش میں ہیں اور اپنے ہی کارکن کی حادثے میں ہونے والی موت کو پولیس پر ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں جب کہ اس کا والد کہتاہے کہ میں کسی پرالزام نہیں لگانا چاہتا اور ہم اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرانے کامطالبہ کرتے ہیں۔
پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ علی پی ٹی آئی والوں کی گاڑی سے ٹکرایا مگر انہوں نے 1122 پر کال تک نہیں کی اور خود ہی گاڑی میں ڈال کر ہسپتال لے گئے اور بعد میں لواحقین کوتلاش کرنے کے بجائے لاش کو چھوڑ کر بھاگ گئے اور مجھے تولگتا ہے کہ عمران خان نے خود پلاننگ کے تحت ظل شاہ کا قتل کرایا ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ایک معصوم کارکن کی لاش پر سیاست کی گئی اور بعد میں معلوم ہوا کہ یہ خود ملوث نکلے ہیں تو اب سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے تحقیقات کی جائیں اور پنجاب حکومت کوعمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرناچاہیے۔
تحریک انصاف لاہور کی سڑکوں پرلاوارث لاشیں ڈھونڈ رہی ہے
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ تحریک انصاف لاہور کی سڑکوں پرلاوارث لاشیں ڈھونڈ رہی ہے اور ان کے کارکنان مردہ خانوں تک میں دیکھے گئے ہیں،یہ ہمیشہ موقع کی تلاش میں رہتے ہیں اب ضروری ہے کہ انتظامیہ کوان کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔
عطاتارڑ نے کہا کہ عمران خان نے ملزموں کو شاباش دی اور حلیہ تبدیل کرنے کی ہدایت کی حالانکہ حلیہ تبدیل کرنا تو ڈکیتوں اورقاتلوں کا کام ہوتا ہے اوردوسری طرف میاں محمود الرشید کہتے ہیں کہ قتل کیا گیا ہے جب کہ موقع پر لوگ کہہ رہے تھے کہ حادثہ ہوا ہے۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ تحریک انصاف والے خود ہی اپنے کسی کارکن کوقتل کرسکتے ہیں اورعمران خان جیسا جھوٹا شخص آج تک نہیں دیکھا جس کا ثبوت یہ ہے کہ پہلے اس نے اپنی حکومت جانے پر سائفر کا الزام لگایا اور پھرامریکی فرم لابنگ کے لیے ہائرکی اورحکومت گرانے کا الزام جنرل باجوہ پرلگا دیا ۔
ایس پی کی جعلی آڈیو ریلیز کرنے پر انکوائری ہونی چاہیے
وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ایک ایس پی کی جعلی آڈیوریلیز کی گئی ہے اوریہ ان کے لوگوں نے خود ریکارڈ کی ہے اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہییں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ عمران خان نے خود ٹویٹ کی کہ ظل شاہ جیل بھروتحریک میں گرفتار ہوا مگر یہ اپنے لوگوں کو استعمال کرکے پھینک دیتے ہیں جس کی زندہ مثال علیم خان اور جہانگیر ترین ہیں۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ذہنی توازن خراب ہوچکا ہے اس لیے ضروری ہے کہ چیف جسٹس اس کے نفسیاتی معائنہ کا حکم دیں اور اس کا منشیات ٹیسٹ بھی کرایاجائے کیوں کہ اس کو گرفتاری کا خوف اسی لیے ہے کہ کہیں میرے یہ ٹیسٹ نہ ہوجائیں ،ہم تو یہ بھی پوچھتے ہیں کہ ٹیریان جمائما کے پاس کیوں رہتی ہے۔
عمران ریاض جھوٹی تصویرشیئرکرنے پر معافی مانگیں
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ رانا ثنااللہ پر منشیات کا مقدمہ کیمرے کی آنکھوں کی وجہ سے جھوٹا ثابت ہوااب پنجاب حکومت کو تحقیقات کرنی چاہییں کہ ظل شاہ کی موت کے الزام میں گرفتار 2 ملزموں کا کس کس سے رابطہ تھا۔ عمران ریاض خان کو سوشل میڈیا پر جھوٹی اور غلط تصویر جاری کرنے پر معافی مانگ لینی چاہیے۔ اگرعدالتوں میں پیش نہیں ہو رہے تو یہ بات ہمارے حق میں جا رہی ہے۔ اورپھر بیرون ملک پہنچ کر ہار اتارکربیچ دیں بلکہ فرح گوگی اسی لیے بیرون ملک بیٹھی ہے کہ اس پر منی لانڈرنگ کاالزام ثابت ہوچکاہے۔
ظل شاہ کے قتل کے ذمہ دار کو پھانسی دی جائے،چودھری پرویزالہٰی
دوسری جانب سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالہٰی نے کہا ہے کہ ظل شاہ کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کروا کر قصور وار کو پھانسی دی جائے اور اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں رانا ثناء اللہ جیسے لوگوں کو سزا ہوچکی ہوتی تو آج سانحہ زمان پارک رونما نہ ہوتا۔
مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے صدر پاکستان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ظل شاہ کے قتل میں جوڈیشل انکوائری کے ملزموں میں سر فہرست نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی اور آئی جی پنجاب ہیں اور ان ذمہ داران کو ایسی مثال بنایا جائے تاکہ آئندہ انتظامیہ اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کرسکے۔
انتظامیہ کے تمام قصور وار افراد کوکٹہرے میں لایا جائے
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا انتظامیہ کے تمام قصور وار افراد کو کٹہرے میں لایا جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی ایسی گھناؤنی حرکت کرنے کی جرأت نہ کرسکے۔
چودھری پرویزالہٰی سے ملاقات کرنے والوں میں سابق ایم این اے غلام حیدر باری، نواب امان اللہ خان، عظمت اللہ خان نیازی، سہیل خان، ریاض خان نیازی، سینئر وکلا عاصم چیمہ ، چودھری منظور ایڈووکیٹ اور سہیل خان شامل تھے ۔