مولانا فضل الرحمٰن سے ہاتھ ملانے کا فیصلہ میرے لیڈر کا ہے نہ کور کمیٹی کا، فردوس نقوی

جمعہ 16 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی عمران خان یا پارٹی کی کور کمیٹی نے نہیں کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو پیغام میں رہنما پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ انہیں کئی لوگوں کی کالز آئیں کہ یہ آپ نے کیا کیا، آپ نے مولانا فضل الرحمٰن سے ہاتھ ملا لیا۔ انہوں نے کہا، ’نہیں ہم نے ہاتھ نہیں ملایا، یہ میرا یا میرے لیڈر کا فیصلہ نہیں ہے، یہ کور کمیٹی کا فیصلہ بھی نہیں، جن کا فیصلہ ہے، وہ کور کمیٹی کو جواب دیں گے۔‘

فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ ان کے نزدیک پاکستان تحریک انصاف اور مولانا فضل الرحمٰن کی سیاست میں زمین آسمان کا فرق ہے، یہ دونوں مختلف قسم کی جماعتیں ہیں، ہم کسی بھی معاملے میں ان سے مطابقت نہیں رکھتے، البتہ اس وقت ایک قومی مسئلہ درپیش ہے اور وہ یہ کہ انتخابات صحیح نہیں کرائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے کسی دوسرے فورم پر ملا جا سکتا تھا، ان کے گھر جانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، حالیہ انتخابات کو مسترد کرنے والی تمام جماعتوں کو اگر ملنا ہے تو آل پارٹیز کانفرنس میں ملیں، مجھے یہی ڈر ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نوٹوں کے عوض نجانے پھر کب بک جائیں، کب زرداری کے زر یا فوج کے ڈنڈے کے آگے جھک جائیں، وہ آزاد آدمی نہیں اور ہم حقیقی آزادی کی تلاش میں نکلے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو نتائج فارم 45 کے مطابق نہیں دیے گئے، پری پول اور پوسٹ پول دھاندلی ہوئی، نتائج وقت پر نہیں آئے، الیکشن کمیشن بری طرح ناکام ہوگیا، نگراں حکومت وہ نتائج دینے میں ملوث تھی جو چند اشخاص اور چند جرنیل چاہ رہے تھے۔

فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ قوم کی تقدیر کے ساتھ کھیلنا بند کیا جائے اور ملک میں حقیقی جمہوریت لائی جائے، عوام کا مینڈیٹ نہ چرایا جائے، عوام کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے، الیکشن کوئی کھیل نہیں، اس کے لیے 70 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو الیکشن کے ساتھ کھلواڑ کی اجازت نہیں دینی چاہیے، نتائج موجود ہیں، الیکشن ٹرائیبیونلز فیصلہ کریں اور اس رفتار سے فیصلہ کریں جس رفتار سے عدالتیں عمران خان کے مقدمات کے فیصلے سنا رہی ہیں، روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہونی چاہیے، 80 نشستوں کا مسئلہ ہے جسے 12 سے 14 ٹرائیبیونلز باآسانی نمٹا سکتے ہیں، اس کے لیے ایک ہی اصول اپنائیں کہ جو فارم 45 کہتا ہے اس کے مطابق فیصلہ دیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp