گزشتہ روز جنوبی لبنان پر دو حملوں میں 10 شہریوں کی شہادت کے بعد حزب اللہ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اسے جوابی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
لبنان کی جنوبی سرحد پر اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سے گزشتہ روز شہریوں کے لیے نہایت جان لیوا ثابت ہوا ہے، جس میں بیشتر بچے شہید ہوئے ہیں۔
اسرائیلی جارحیت پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے حزب اللہ کے سینئر عہدیدار اور رکن پارلیمنٹ حسن فضل اللہ کا کہنا تھا کہ دشمن اسرائیل کو ان جرائم کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس کے راکٹ اسرائیل کو لبنان پر وسیع حملے سے بھی روک رہے ہیں، گزشتہ بدھ کو لبنان پر اسرائیلی حملے دراصل شمالی اسرائیل میں ایک فوجی اڈے پر گولہ باری کے رد عمل کے طور پر کیے گئے، جس میں ایک فوجی ہلاک اور 7 دوسرے زخمی ہوگئے تھے، تاہم حزب اللہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
حسن فضل اللہ کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کو اپنے لوگوں کے دفاع کا جائز حق حاصل ہے اور وہ اس کے تحفظ کے لیے جو کچھ کرنے کی ضرورت ہے وہ کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے گا، انہوں نے اسرائیل سے غزہ کے خلاف جاری اپنی جنگ بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی
لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی نے وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب کو بدھ کے روز ہونے والے حملوں کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نئی شکایت درج کرانے کی ہدایت بھی کی ہے۔
لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر اسرائیلی افواج اور حزب اللہ کے درمیان وقفے وقفے سے فائرنگ کے تبادلے کے دوران کشیدگی پھیل گئی ہے، 2006 میں دونوں فریقوں کے درمیان مکمل جنگ بازی کے بعد سے سب سے مہلک جھڑپیں ہوئی ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائی، جس میں اب تک 28,500 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، شروع کرنے کے بعد حزب اللہ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کی حمایت میں اسرائیلی فوج کے ساتھ 4 ماہ سے زائد عرصے سے فائرنگ کا تبادلہ کر رہی ہے۔