انتخابی بے ضابطگیوں کے ازالے کے لیے قانونی ادارے موجود، تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا، نگراں وزیراعظم

ہفتہ 17 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ وہ جماعتیں اور افراد جو انتخابی بے ضابطگیوں کے بارے میں خدشات رکھتے ہیں وہ قانونی راستہ اختیار کریں لیکن ملک میں کسی بھی قسم کے احتجاج، تشدد یا اشتعال انگیزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ہفتہ کے روز وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان میں نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملک میں حال ہی میں ہونے والے عام انتخابات جمہوریت کے فروغ کی جانب ایک قدم ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مرد و خواتین سمیت معاشرے کے تمام طبقوں سے نمایاں ٹرن آؤٹ کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔ انتخابات کے بعد یہ ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز اس بات کا احساس کریں کہ جیت اور شکست جمہوری عمل کے فطری پہلو ہیں۔

بیان کے مطابق نگراں وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ وہ جماعتیں اور افراد جو انتخابی بے ضابطگیوں کے بارے میں کسی قسم کے خدشات رکھتے ہیں، ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ دستیاب ذرائع کے ذریعے قانونی راستہ اختیار کریں۔ پاکستان کے قانون ساز ادارے، عدالتی اور انتظامی ادارے آزاد ہیں اور سب کو غیر جانبدارانہ انصاف فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

بیان میں ان کا مزید کہنا ہے کہ اگرچہ پرامن احتجاج کرنا اور اجتماع بنیادی حقوق ہیں، لیکن کسی بھی قسم کے احتجاج، تشدد، یا اشتعال انگیزی کو معاف نہیں کیا جائے گا اور قانون بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنا کام کرے گا۔

نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ اس نازک وقت میں انتشار اور بدنظمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ صرف ملکی اور غیر ملکی دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے مترادف ہے تاکہ وہ امن و امان کے سنگین چیلنجوں کا فائدہ اٹھا سکیں اور ملک میں مزید انتشار پیدا کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت صبر و تحمل کی تلقین کرتی ہے کیونکہ سیاسی جماعتیں جمہوری روایات اور اصولوں کے مطابق وفاقی اور صوبائی دونوں سطحوں پر حکومتیں تشکیل دینے کے لیے مشاورت میں مشغول رہتی ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ عمل باہمی افہام و تفہیم اور احترام کے ساتھ جلد از جلد اختتام پذیر ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp