الیکشن آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ انتخابات کی گہما گہمی میں متعدد سیاستدان اپنے حلقے کے لوگوں سے ووٹ کے حصول کے لیے ان کے مسائل کو حل کرنے اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے وعدے بھی کرتے ہیں۔ لیکن الیکشن گزر جانے کے بعد اکثر وعدے پورے نہیں ہو پاتے۔
اسپورٹس کمپلیکس کی بنیاد محمد شاویز خان نے رکھی
انہی وعدوں کی پاداش میں شروع کیا گیا اسپورٹس کمپلیکس حسن ابدال کا منصوبہ بھی ہے۔ جس کی بنیاد سال 2016 میں مسلم لیگ ن کے ایم پی اے محمد شاویز خان نے رکھی۔
کوئی شک نہیں کہ محمد شاویز خان نے حسن ابدال میں اسپورٹس کمپلیکس کی بنیاد رکھ کر یہاں کے نوجوانوں کو کھیل کی بہترین سہولیات دینے کی کوشش کی۔ لیکن بد قسمتی سے سال 2018 کے انتخابات میں حکومت تبدیل ہو جانے کے بعد اس منصوبے کو حکومتی توجہ نہ مل سکی۔
یہ منصوبہ 7 کروڑ روپے کی لاگت سے سال 2016 میں شروع کیا گیا۔ جس کو سال 2018 میں مکمل ہونا تھا۔ اس کی عمارت کا 80 فیصد کام تو سال 2018 میں مکمل ہوا لیکن آج 8 سال گزر جانے کے باوجود اس منصوبے کا 20 فیصد کام اب بھی باقی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ یہ منصوبہ آج تک ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس اٹک کے سپرد بھی نہ کیا جا سکا۔
نوجوانوں نے خود اس بلڈنگ کو سنبھال لیا
اسپورٹس کمپلیکس کی یہ عمارت مزید حکومتی اور عوامی نمائندوں کی توجہ تو حاصل نہ کر سکی لیکن سال 2018 کے بعد سے اس عمارت کو سنبھالنے کا بیڑا یہاں کے نوجوان کھلاڑیوں نے اٹھا لیا۔
کھلاڑیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس عمارت کو گزشتہ 8 سالوں سے سنبھال رکھا ہے۔
تمام اخراجات ہم خود اٹھا رہے ہیں، کھلاڑی
ممبر اسپورٹس کمیٹی تحصیل حسن ابدال محمد وقار طاہر، نوجوان کھلاڑی جنت گل، خاور شہزاد اور دیگر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب سال 2018 میں اس وقت کے ڈپٹی کمشنر علی حنان قمر اور اسپورٹس آفیسر وحید بابر کی اجازت سے ہم نے اس عمارت کا چارج سنبھالا تو اس وقت یہ عمارت کھنڈر کا منظر پیش کر رہی تھی۔
انہوں نے کہاکہ اُس وقت اس کی حالت دیکھ کر یہاں کھیلنا تو دور بلکہ یہاں کا رخ کرنے سے بھی بچے گھبراتے تھے۔ لیکن تمام کھلاڑیوں نے اپنی بساط کے مطابق رقم جمع کر کے یہاں کی صفائی کا کام شروع کیا۔ اور انتھک کوششوں کے بعد ہم نے اس جگہ کو کھیلنے کے قابل بنایا۔
انہوں نے بتایا کہ یہاں کے بجلی بل و دیگرتمام اخراجات کھلاڑی اپنی مدد آپ کے تحت اٹھا رہے ہیں۔ اس وقت اسپورٹس کمپلیکس میں حسن ابدال کے نوجوان کراٹے اور ٹینس جیسی صحت مندانہ سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
کھلاڑیوں کا مزید کہنا ہے کہ حسن ابدال سے تعلق رکھنے والے مزید بچے اور بچیاں یہاں کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہتے ہیں لیکن حکومتی سرپرستی اور سہولیات کے فقدان کے باعث وہ یہاں اپنی سرگرمیوں کا آغاز نہیں کر پا رہے۔
کھلاڑیوں نے کہاکہ ہم متعدد بار ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس اٹک گئے لیکن ان کا کہنا ہے کہ جب تک اسپورٹس کمپلیکس مکمل کر کے سرکاری طور پر ہمارے سپرد نہیں کیا جاتا اس وقت تک ہم اس کی ذمہ داری نہیں لے سکتے۔
منصوبے پر کام کرنے والا ٹھیکیدار کیا کہتا ہے؟
اس منصوبے پر کام کرنے والے ٹھیکیدار انیس کے مطابق وہ اس منصوبے کو مکمل کر کے ڈپٹی ڈسٹرکٹ بلڈنگز آفس کے سپرد کر چکا ہے۔
کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اس عمارت کو باضابطہ طور پر متعلقہ محکمہ کے سپرد کر دیتی ہے تو نا صرف 7 کروڑ روپے کی خطیر رقم سے تیار ہونے والے منصوبے کو تباہ ہونے سے بچایا جا سکتا ہے بلکہ اس سے حسن ابدال اور گردونواح کے نوجوانوں کو صحتمدانہ سرگرمیاں بھی میسر آ سکیں گی۔
ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس نے منصوبے میں تاخیر کا ذمہ دار ڈپٹی ڈسٹرکٹ بلڈنگز ڈیپارٹمنٹ کو ٹھہرایا
اس حوالے سے موقف لینے کے لیے جب وی نیوز نے ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس اٹک رابطہ کیا تو انہوں نے تاخیر کا ذمہ دار ڈپٹی ڈسٹرکٹ بلڈنگز ڈیپارٹمنٹ کو ٹھہرایا۔ جبکہ بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ داران اس حوالے سے میڈیا کو اپنا موقف دینے سے گریزاں نظر آئے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ عام انتخابات 2024 کے نتائج میں مسلم لیگ ن اگر وفاق اور پنجاب میں اپنی حکومت بنا لیتی ہے تو کیا سابق ایم پی اے محمد شاویز خان پارٹی میں اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے اس نا مکمل منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا پائیں گے یا نہیں۔ کیونکہ محمد شاویز خان نے ہی اس منصوبے کی بنیاد رکھی تھی۔ اس لیے اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو اس منصوبے کا سہرا بھی انہی کے سر جائے گا۔