دادا بلا ٹرکاں والا بھی انہی لوگوں نے مارا، پھر باپ ٹیپو ٹرکاں والا بھی انہی لوگوں نے ایئرپورٹ کے اندر قتل کروایا اور سینکڑوں مسلح محافظوں کے ہمراہ رہنے والا خود امیر بالاج بھی وقت آنے پر مبینہ طور پر انہی لوگوں کا نشانہ بنا، کیا یہ دشمنی اب چوتھی نسل میں منتقل ہوچکی ہے؟
گینگ وار اور دیرینہ دشمنی کا شاخسانہ
امیر بالاج کے والد امیر عارف عرف ٹپیو ٹرکاں والے کو 14 سال پہلے لاہور ایئر پورٹ پر قتل کر دیا گیا تھا، اس سے قبل ان کے والد بلا ٹرکاں والے کو بھی 1994 میں قتل کیا گیا تھا، اس خاندان کی دشمنی اس وقت شروع ہوئی جب امیر بالاج کے والد شاہ عالمی چوک پر ٹرک اڈا چلاتے تھے، پھر اثر رسوخ استعمال کرتے مختلف غیر قانونی کام بھی کرتے رہے لیکن جب نام اور بد معاشی بڑھی تو اس خاندان کے دشمن بھی بڑھنے لگے۔
اس دشمنی میں اب تک کئی لوگ بھینٹ چڑھ چکے ہیں، ٹپیو ٹرکاں والے قتل کا الزام بھی لاہور کے مشہور بد معاش طیفی بٹ اور گوگی بٹ پر لگایا گیا تھا، اور اب ان کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کے قتل میں بھی انہی ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔
شادی میں شریک امیر بالاج کا قتل کیسے ہوا؟
امیر بالاج ٹیپو نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پولیس کے سابق ڈی ایس پی اکبر اقبال کے بیٹے کی شادی کی تقریب میں شریک تھے، جہاں قاتل نے کیمرہ مین کا روپ دھارا ہوا تھا جس نے امیر بالاج کے پاس پہنچ کر فائرنگ شروع کر دی جس سے امیر بالاج ٹیپو موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ وہاں موجودان کے 2محافظ اور دولہا کا بھائی شدید زخمی ہوئے۔
امیر بالاج کے محافظوں کی جوابی فائرنگ سے قاتل حملہ آور مبینہ طور پر مارا گیا، پولیس ذرائع کے مطابق ہلاک ہونیوالے قاتل کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
امیر بالاج ٹیپو کے دو بیٹے اور دو بھائی ہیں، بیٹے ابھی چھوٹے ہیں، دونوں چھوٹے بھائی بڑے بھائی کے ساتھ کاروبار میں ہاتھ بٹاتے تھے۔
امیر بالاج ٹیپو کے قتل کا جان لیوا واقع کا مقدمہ مقتول کے بھائی امیر مصعب کی مدعیت میں تھانہ چوہنگ میں درج کیا گیا، مقدمہ خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ اور خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ سمیت 4 نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا۔ا
ایف آئی آر کے متن کے مطابق بالاج ٹیپو کو خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ اور خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ کی ایما پر 4 نامعلوم افراد نے قتل کیا، واقعہ میں ملوث افراد فائرنگ کرکے موقع سے فرار ہوگئے۔
امیر بالاج کی ن لیگ میں شمولیت
خاندانی ذرائع کے مطابق امیر بالاج ٹپیو فارن گریجویٹ تھا، اس کے بھائی بھی پڑھے لکھے ہیں، باہر آنا جانا بھی لگا رہتا تھا، بالاج ٹپیو دشمنی نبھانے کے بجائے مذاکرات کا حامی تھا، وہ چاہتا تھا کہ اس پرانی دشمنی میں بہت سے لوگ موت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں، لہذٰا یہ دشمنی رکا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے قیام پر امیر بالاج ٹپیو نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی تھی لیکن 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی چھوڑ کر ن لیگ میں شامل ہوگئے تھے، بالاج ٹپیو لاہور کے حلقہ این اے 118 کے رہائشی تھے، جہاں انہوں نے حمزہ شہباز کی نہ صرف حمایت کی تھی بلکہ بہت سے ریلیاں اور ورکرز کنونشن بھی منعقد کروائے، خاندانی ذرائع کے مطابق بالاج ٹیپو کسی ریاست مخالف سیاست کا حامی نہیں تھا اس لیے اس نے پی ٹی آئی کو بھی خیرآباد کہہ دیا تھا۔