سب سے زیادہ مخصوص نشستیں کس جماعت کو ملیں گی؟

منگل 20 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک میں عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے اہم مرحلہ قومی و صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کا تعین ہے۔ پاکستان کے انتخابی قوانین کے مطابق قومی وصوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں انتخابات میں کامیاب ہونے والی سیاسی جماعتوں کو دی جاتی ہے۔ الیکشن 2018 میں کامیاب ہونے والی جماعت تحریک انصاف کے امیدواران چونکہ اس مرتبہ آزاد حیثیت میں جیتے ہیں، اس لیے سوموار کو پریس کانفرنس کے ذریعے پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما بیرسٹر گوہر خان نے اپنے کامیاب امیدواران کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اس عمل کے بعد بھی تحریک انصاف یا سنی اتحاد کونسل قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں خاصل کرنے میں کامیاب ہو پائے گی۔

مخصوص نشستوں کی تعداد کتنی ہے؟

قومی اسمبلی میں جنرل نشستوں کی تعداد 266 ہے، جس میں سے ایک نشست پر انتخابات ملتوی ہونے کے سبب 265 نشستوں پر انتخابات ہوسکے ہیں۔ ان 265 نشستوں کے بعد خواتین کے لیے 60 جبکہ اقلیتوں کے لیے 10 نشستیں مخصوص ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں ٹوٹل نشستوں کی تعداد 371 ہے جس میں سے جنرل نشستیں 297 جبکہ خواتین کے لیے 66 اور اقلیتوں کے لیے 8 نشستیں مخصوص ہیں۔ اسی طرح سندھ اسمبلی میں ٹوٹل نشستوں کی تعداد 168 ہے جبکہ مخصوص نشستوں میں خواتین کے لیے 29 اور اقلیتوں کے لیے 9 نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کے 124 ممبران میں سے 99 براہِ راست منتخب ہوتے ہیں جبکہ خواتین کے لیے 22 اور غیر مسلموں کے لیے 3 نشستیں مخصوص ہیں۔ بلوچستان اسمبلی کے 65 ممبران میں سے 51 براہِ راست منتخب ہوتے ہیں جبکہ خواتین کے لیے 11 اور غیر مسلموں کے لیے 3 نشستیں مخصوص ہیں۔ یوں قومی اسمبلی کی 70 اور صوبائی اسمبلی کی 151 نشستوں کو کُل ملا کر مخصوص نشستوں کی تعداد 221 بنتی ہے۔

فارمولا کیا ہے؟

انتخابی نتائج آنے کے بعد نشستیں جیتنے والی سیاسی جماعتوں کی ٹوٹل نشستیں دیکھی جاتی ہیں اور ان میں گزٹ رزلٹ جاری ہونے کے 3 روز کے اندر اندر کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے والے آزاد رکن کو بھی شمار کر لیا جاتا ہے۔ سیاسی جماعتوں کی ٹوٹل نشستوں پر خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کو تقسیم کر کے اوسط نمبر نکال لیا جاتا ہے۔ مثلاً تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 79، پیپلز پارٹی 54، ایم کیو ایم 17اور دیگر جماعتوں کے پاس 17 ہی ارکان ہیں۔ جب کہ 5 آزاد اُمیدواروں کے علاوہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 92 اراکین بھی قومی اسمبلی میں پہنچ چکے ہیں۔

کیا تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں؟

تحریک انصاف کے سینیئر رہنما بیرسٹر گوہر خان نے سوموار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت کے آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو جائیں گے۔

یاد رہے کہ سیاسی جماعتوں کو امیدواران کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ تک الیکشن کمیشن کے پاس مخصوص نشستوں کے لیے ترجیحی امیدواران کی فہرست جمع کرانی ہوتی ہے۔ اس حوالے سے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کے بقول ان کی جماعت نے الیکشن کمیشن کے پاس کوئی فہرست جمع نہیں کرائی۔ جبکہ تحریک انصاف کے رہنما گوہر خان کہہ چکے ہیں کہ وہ اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو درخواست کریں گے کہ وہ سنی اتحاد کونسل کی اسمبلیوں میں نمائندگی کو دیکھتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کرے۔

اس معاملے پر وضاحت کے لیے ہم نے سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اگر سنی اتحاد کونسل نے مقررہ وقت میں مخصوص نشستوں کے لیے امیدواران کی کوئی فہرست الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کرائی تو پھر مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی۔

کنور دلشاد کے مطابق اگر سنی اتحاد کونسل نے امیدواران کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ تک مخصوص نشستوں کے لیے کوئی فہرست جمع نہیں کرائی تو پھر الیکشن کمیشن ان کی درخواست کو مسترد کر دے گا۔

اگر تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ ملیں تو کیا ہوگا؟

اگر تحریک انصاف کے آزاد اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا حصہ بننے کے باوجود مخصوص نشستیں نہیں ملتیں اور مزید آزادارکان میں سے کوئی سیاسی جماعتوں میں شامل نہیں ہوتا تو موجودہ نمبر گیم کے مطابق سیاسی جماعتوں کے اراکین کی تعداد 167 ہو گی۔ گویا 16.7 نشستوں پر اقلیتوں کی ایک نشست ملے گی۔ اس اعتبار سے ن لیگ کو 5، پیپلزپارٹی کو 3، ایم کیو ایم کو ایک اور جے یو آئی ف کو بھی ایک نشست مل سکتی ہے۔

البتہ خواتین کی نشستوں کے معاملے میں چونکہ کسی بھی سیاسی جماعت کی صوبائی سطح پر حاصل کی گئی سیٹوں پر فارمولا بنتا ہے، اس لیے وہاں نمبرز مختلف ہوں گے۔

قومی اسمبلی میں پنجاب کی جنرل نشستوں کی تعداد 141، سندھ 61، خیبرپختونخوا 45اور بلوچستان کی 16 سیٹیں ہیں۔ اسی طرح خواتین کی مخصوص نشستوں پر پنجاب کو 32، سندھ کو 14، خیبرپختونخوا کو 10 اور بلوچستان کو 4 نشستیں ملتی ہیں۔

پنجاب میں قومی اسمبلی کی 141 نشستوں میں سے 60 پر آزاد جبکہ 81 پر سیاسی جماعتیں کامیاب ہوئی ہیں۔ یعنی تقریباً اوسطاً اڑھائی نشست پر پنجاب سے قومی اسمبلی میں خواتین کی ایک نشست ملے گی۔ ن لیگ 67 نشستوں کے حساب سے 26 نشستیں، پیپلزپارٹی 5 نشستوں کے حساب سے 2، جبکہ باقی 4 نشستیں ق لیگ، استحکام پاکستان پارٹی اور دیگر جماعتوں میں تقسیم ہوں گی، بشرطیکہ دیگر آزاد امیدواران مقررہ وقت میں کسی سیاسی جماعت میں شامل نہ ہوں۔

سندھ کو قومی اسمبلی میں خواتین کی 14 مخصوص نشستیں الاٹ کی گئی ہیں۔ 61 جنرل نشستوں میں سے یہاں کوئی بھی آزاد امیدوار نہیں جیتا اس لیے 4.35 ارکان کے حساب سے خواتین کی مخصوص نشست ملے گی۔ پیپلز پارٹی نے یہاں 44 جبکہ ایم کیو ایم نے 17 نشستیں حاصل کی ہیں۔ یوں پیپلز پارٹی کو 10 اور ایم کیو ایم کو 4 مخصوص نشستیں ملیں گی۔

خیبرپختونخوا کو قومی اسمبلی میں خواتین کی 10 مخصوص نشستیں الاٹ کی گئی ہیں۔ ایک نشست پر انتخاب ملتوی ہونے کے سبب 44 نشستوں پر ہی یہاں انتخابات ہو پائےہیں۔ یہاں سے قومی اسمبلی کی 44 نشستوں میں سے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 38 آزاد امیدواران نے میدان مارا ہے جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے حصے میں 6 نشستیں آئی ہیں۔ اگر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوران کو شمار نہ کیا گیا تو 6 امیدواران کے حساب سے مخصوص نشستیں تقسیم ہوں گی، جو خاصا دلچسپ ہونا ہے۔ ن لیگ کی 2 نشستیں ہیں، جے یو آئی ف کی بھی 2، پیپلز پارٹی کی ایک اور تحریک انصاف کی اتحادی جماعت مجلس وحدت المسلمین کی بھی ایک نشست ہے۔ ن لیگ اور جے یو آئی ف کو 3، 3 جبکہ پیپلز پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین کو 2، 2 نشستیں ملیں گی۔

بلوچستان کے لیے 16 نشستوں میں سے 14 پر سیاسی جماعتیں جبکہ 2 پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ جن میں سے ایک آزاد امیدوار ن لیگ کا حصہ بن چکا ہے۔ یوں یہاں ن لیگ کے 5، پیپلز پارٹی کے 2، جے یو آئی کے 2، بی این پی کے 2، باپ کے ایک، نیشنل پارٹی کے ایک، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے ایک اور پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے ایک امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

15 سیاسی جماعتوں کے 15 ارکان کے حساب سے 3 اعشاریہ 75 ارکان پر ایک مخصوص نشست بنتی ہے، یوں ن لیگ، پیپلزپارٹی، جے یو آئی ف اور بی این پی کو ایک ایک نشست ملنے کا امکان ہے۔

قومی اسمبلی میں ن لیگ کو آدھی مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں؟

یوں تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کی صورت میں قومی اسمبلی کی 70 مخصوص نشستوں میں سے ن لیگ کو لگ بھگ 35 نشستیں مل سکتی ہیں۔ جبکہ پیپلز پارٹی کو 18، جے یو آئی اور ایم کیو ایم کو 5،5، مجلس وحد المسلمین کو 2 اور باقی 5 استحکام پاکستان پارٹی، ق لیگ، بی این پی اور دیگر جماعتوں میں تقسیم ہونے کا امکان ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp