دنیا بھر میں آئے روز نت نئی ٹیکنالوجی آ رہی ہے، ترقی یافتہ ممالک نے اپنے ملک کو مستقبل میں آنے والی 6G ٹیکنالوجی کے لیے پہلے سے تیار کیا ہوا ہے، 5G ٹیکنالوجی اس وقت دنیا کے 60 ممالک میں موجود ہے ۔ سب سے پہلے جنوبی کوریا نے 2019 میں اپنے شہریوں کے لیے 5G سروس کا آغاز کیا تھا۔ پڑوسی ملک بھارت میں بھی اکتوبر 2022 میں 5G سروس کا آغاز ہوگیا تھا اور اس وقت بھارت کے 400 سے زائد شہروں میں 5G سروس کی سہولت موجود ہے۔
پاکستان میں بھی 5G سروس کے لیے گزشتہ تین سالوں سے کام ہو رہا ہے، تاہم ابھی تک 5G کے لیے 300 میگا ہرٹز سپکٹرم کی نیلامی کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے، ذرائع وزارت آئی ٹی کے مطابق سپکٹرم کی نیلامی کے لیے قائم کی گئی آکشن ایڈوائزری کمیٹی نے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کو بین الاقوامی کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کردی ہیں، کنسلٹنٹ 3 سے 4 ماہ میں اپنی رپورٹ جمع کرائے گا جس کی روشنی میں پی ٹی اے سپکٹرم کی نیلامی کرائے گا۔
سپکٹرم کی نیلامی کے ساتھ ہی ٹیلی کام کمپنیاں 5G سے متعلقہ سامان ٹاورز پر لگانا شروع کر دیں گی اور اس کے 6 ماہ بعد تک کمپنیاں آزمائشی طور پر بڑے شہروں میں 5G سروس کا آغاز کر سکتی ہیں۔ اس طرح پاکستان میں 5G سروس کا آغاز رواں سال ممکن نہیں ہے۔
سیکرٹری جنرل ٹیلی کام آپریٹرز ایسوسی ایشن کمال احمد نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں موجود سمارٹ فونز میں سے صرف 1 فیصد فونز 5G سروس سپورٹ کرتے ہیں، صارفین کی اکثریت ابھی بھی 2G فون استعمال کر رہی ہے، پاکستان میں 2020 میں ٹیلی کام کمپنیوں نے 5G کے کامیاب ٹرائل کیے تھے، دنیا میں سب سے زیادہ کام 5G سروس پر جنوبی کوریا نے کیا ہے، اس نے 20 ارب ڈالر 5G پر خرچ کیے ہیں۔
کمال احمد نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ 5G سروس کے لانچ سے قبل سپیکٹرم مفت میں ٹیلی کام کمپنیوں کو دے اور ان کمپنیوں کو ہدایت کرے کہ وہ 4G کی سپیڈ بڑھائیں، لوگوں کو ہائی سپیڈ ڈیٹا کی سہولت دیں، اس سے آئی ٹی انڈسٹری بہت ترقی کرے گی، بعد ازاں سپیکٹرم کی نیلامی کر کے قواعد و ضوابط طے کر لیں۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکسپرٹ پرویز افتخار نے کہا کہ پاکستان کو 5G کی سروس کی طرف ضرور جانا چاہیے لیکن افسوس کہ اس وقت ہماری ٹیلی کام کمپنیاں 5G کے لیے تیار نہیں ہیں، اس وقت تک ہم مکمل طور پر 4G سروس کا بھی استعمال نہیں کر پا رہے ہیں،4G سروس بڑے شہروں میں ہے لیکن چھوٹے شہروں میں ابھی تک صحیح طرح کام نہیں کر رہا، 5G سروس کے لیے آپٹیکل فائبر کیبل کے وسیع نظام کی ضرورت ہے جو کہ فی الحال میسر نہیں ہے، موبائل آپریٹرز ٹاورز کا فائبر سے منسلک ہونا بھی ضروری ہے۔
پرویز افتخار نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 5G سروس چلانے والے سمارٹ فون بھی باآسانی دستیاب نہیں اور جو ہیں ان کی قیمتیں انتہائی زیادہ ہیں، یہی وجوہات ہیں کہ کمپنیاں ابھی 5G سروس کی طرف جانا نہیں چاہ رہیں۔ میرے خیال میں جب تک یہ مشکلات دور نہیں ہو جاتیں، 5G سروس کا آغاز نہیں ہو سکتا۔