برطانوی شہزادہ ولیم نے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کی ’انسانی قیمت‘ پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جنگ کے خاتمہ کا مطالبہ کیا ہے، ان کے اس بظاہر غیر متوقع بیان کو فلسطینیوں کیخلاف جاری اسرائیلی جنگ میں ’شاہی مداخلت‘ سے تعبیر کیا جارہا ہے۔
اپنے اس حالیہ بیان سے 41 سالہ پرنس آف ویلز ولیم نے اسرائیل-حماس جنگ کے بارے میں شاہی خاندان کے ردعمل کو مہمیز دی ہے جو وہ اور ان کی اہلیہ کیٹ مڈلٹن اپنے پہلے ‘پریشانی’ کے مشترکہ بیان کی صورت میں جاری کرچکے تھے۔
لیبر لیڈر سر کیر اسٹارمر کی جانب سے ‘فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی’ کے مطالبے کے چند گھنٹوں بعد ایک نئے اور پرجوش بیان میں شہزادہ ولیم نے اصرار کیا ہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گرد حملے کے بعد سے بہت زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔
A statement from The Prince of Wales pic.twitter.com/LV2jMx75DC
— The Prince and Princess of Wales (@KensingtonRoyal) February 20, 2024
برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں ایک کنزرویٹیو پارٹی کے رکن پارلیمنٹنے شہزادہ ولیم کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اس بیان میں ‘حکومت جیسی زبان’ استعمال کی گئی ہے لیکن پھر بھی وہ سمجھتے ہیں کہ شہزادہ ولیم کو اس مسئلے پر لب کشائی نہیں کرنا چاہیے تھی۔
اسکاٹش نیشنل پارٹی کی جانب سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی تحریک کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں کہہ سکتے کہ کل اپوزیشن کی بحث میں اسے کیسے دیکھا جائے گا، ریفارم یو کے پارٹی کے صدر نائجل فاراج نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ہمارے مستقبل کے بادشاہ کو ایسا کرنا چاہیے، انہیں برٹش اکیڈمی آف فلم اینڈ ٹیلی ویژن آرٹس یعنی بافٹا تک ہی رہنا چاہیے۔
I'm not sure that our future King should be doing this. He should stick to the BAFTAs. pic.twitter.com/fLq4GFQ4Tg
— Nigel Farage (@Nigel_Farage) February 20, 2024
شہزادہ ولیم اپنی اہلیہ کی سرجری کے بعد عوامی مصروفیات میں واپس لوٹ رہے ہیں، پھر بھی ان کا تازہ سخت بیان تخت سنبھالتے وقت ان کے ارادوں کا پتا دیتا ہے، شاہی کے عوامی تبصرے شاہی خاندان کے کسی بھی رکن کی جانب سے اسرائیل-حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے نہ صرف بہت واضح ہیں اور آنجہانی ملکہ کی جانب سے سیاسی معاملات پر تبصرہ سے گریزکی پالیسی کے بالکل برعکس بھی۔
شاہ چارلس سوئم کے فرزند شہزادہ ولیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے دہشت گرد حملے کے بعد سے مشرق وسطی میں تنازعات کی خوفناک انسانی قیمت پر انہیں گہری تشویش ہے، جس میں اب تک بہت زیادہ لوگ مارے جاچکے ہیں۔
‘میں، بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح، جلد سے جلد جنگ کا خاتمہ دیکھنا چاہتا ہوں، غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافے کی اشد ضرورت ہے، یہ بہت اہم ہے کہ امداد وہاں پہنچ جائے اور یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔۔۔ بسا اوقات شدید انسانی مصائب کا سامنا اتنا شدید ہوجاتا ہے کہ پائیدار امن کا خیال جاگزیں ہوتا ہے۔‘
شہزادہ ولیم کے مطابق تاریک ترین گھڑی میں بھی ہمیں مایوسی کے مشورے کے آگے نہیں سر نہیں جھکانا چاہیے۔ ’میں اس امید سے جڑا رہوں گا کہ ایک روشن مستقبل تلاش کیا جاسکتا ہے، اور میں اس سے دستبردار ہونے سے انکار کرتا ہوں۔’