رہنما تحریک انصاف علی امین گنڈاپور نے اپنی بطور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نامزدگی کے فوراً بعد ہی صوبے میں مفت علاج کی سہولت صحت کارڈ پلس دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جو مالی مشکلات اور فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث گزشتہ کئی ماہ سے تعطل کا شکار ہے۔
علی امین گنڈاپور نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد عوامی بہبود کے منصوبے شروع کرنے اورلنگر خانے دوبارہ فغال کرنے کا بھی اعلان کیا ہے تاکہ غریب طبقے کو زیادہ سے زیادہ ریلیف مل سکے، سوال یہ ہے کہ مالی مشکلات سے دوچار حکومت پختونخوا حکومت شہریوں کے مفت علاج کی مد میں صحت کارڈ دوبارہ شروع کر سکتی ہے؟
مزید پڑھیں
صحت انصاف کارڈ بند کیوں ہوا؟
سال 2013 کے عام انتخابات میں خیبر پختونخوا میں پہلی بار پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں آئی اور پرویز خٹک وزیر اعلی بنے، سال 2016 میں تحریک انصاف حکومت نے صوبے میں غریب طبقے کو مفت علاج کے لیے صحت کارڈ کا اجرا کیا اور پہلے مرحلے میں صوبے کے مخصوص اضلاع میں کم آمدنی اور غریب طبقے کے علاج کی ذمہ داری اٹھاتے ہوئے آہستہ آہستہ اس کا دائرہ کار بڑھایا گیا۔
سال 2018 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف دوبارہ صوبے میں اقتدارمیں آئی اور مفت علاج کی سہولت صحت کارڈ کو پورے صوبے تک وسعت دیتے ہوئے صحت انصاف کارڈ پلس کا اجرا کیا گیا، جس کے تحت صوبے کے تمام شہریوں کو علاج کی سہولت مفت فراہم کرتے ہوئے قومی شناختی کارڈ کے ذریعے ہی مفت علاج کا طریقہ نافذ العمل کردیا گیا۔
وفاق میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمہ کے کچھ عرصے بعد عمران خان کی ہدایت پر خیبر پختونخوا اسمبلی بھی تحلیل کر دی گئی، تاہم نگران حکومت کے بعد ہی مفت علاج کی سہولت بھی متاثر ہونے لگی، نگراں دور میں مفت علاج کے ذمہ دار انشورنس کمپنی کو عدم ادائیگی پر علاج کی سہولت معطل رہی۔
عدم ادائیگی پر ابھی تک علاج کی سہولیات معطل ہیں، تاہم انشورنس کمپنی کے مطابق صرف ایمرجنسی کی سہولت دستیاب ہے، انشورنس کمپنی نے متعدد بار محکمہ صحت کو بقایاجات کی ادائیگی کے ضمن میں مراسلے ارسال کیے تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے عدم ادائیگی پر اب علاج کی سہولت تعطل کا شکار ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت 18 ارب روپے کی مقروض کیوں؟
انشورنس کمپنی کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے عدم ادائیگی پر صحت کارڈ پلس بندش کا شکار ہے، ذراائع نے بتایا کہ صوبائی حکومت کے ذمہ 18 ارب روپے واجب الادا ہیں جو کافی عرصے سے ادا نہیں کیے جاسکے ہیں، تحریک انصاف کے دور حکومت میں بھی مالی مشکلات کے باعث ادائیگیاں نہیں ہو پا رہی تھیں۔ تاہم حکومتی یقین دہانی پر مفت علاج کی سہولت جاری تھی۔
’نگراں صوبائی حکومت نے بھی ادائیگیاں نہیں کیں جس کی وجہ سے سہولت کئی بار معطل ہوئی، نگراں حکومت نے 2 ارب روپے ادا کیے تاہم اس کے بعد کبھی کوئی ادائیگی نہیں کی گئی۔
محکمہ خزانہ کے ایک افسر نے بتایا کہ سابق نگران وزیرا علی اعظم خان کی ہدایت پر 2 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی تھی تاہم مالی مشکلات کے باعث اب مزید ادائیگی میں رکاوٹ ہے، دوسری جانب نگراں کابینہ کی صحت کارڈ میں عدم دلچسپی کی وجہ سے مزید مشکلات ہیں۔
صحت کارڈ سہولت میں کمی
نگراں صوبائی کابینہ نے فنڈز کی کمی کا جواز بنا کر صحت کارڈ سہولت میں تبدیلی کر دی ہے جس کے تحت اب تمام شہریوں کی مفت علاج کی سہولت ختم ہو گئی ہے۔ نگراں کابینہ نے مفت علاج کی سہولت کو صرف غریب طبقے تک محدود کر دیا ہے اور مختلف کیٹیگریز بنائی ہیں جس میں کارڈ پر علاج کرانے والے ادائیگی کرنا ہو گا، نئی پالیسی کے مطابق اب 31 ہزار سے زائد ماہانہ آمدنی کے حامل شہریوں کو علاج کی ادائیگی کرنا ہو گی۔
تنخواہوں کے لیے پیسے نہیں، صحت کارڈ کے لیے کہاں سے لائیں؟
صوبائی محکمہ خزانہ کے ایک افسر نے بتایا کہ اس وقت صوبائی حکومت شدید مالی بحران سے دوچار ہے، مرکز میں پی ڈی ایم حکومت بننے کے بعد سے خیبر پختونخوا کو مالی مشکلات کا سامنا ہے، کئی ماہ تنخواہوں کی ادائیگی بھی وقت پر ممکن نہیں بنائی جاسکی۔
’اس وقت یہ صورت حال ہے کہ مرکز سے صرف تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے پیسے آتے ہیں، باقی اخراجات کے لیے فنڈز نہیں ہیں، نئی حکومت کے بعد حالات میں بہتری کے امکانات ہیں۔‘
مرکز میں نئی حکومت، خیبرپختونخوا کے لیے مشکلات کا پیش خیمہ
صحافیوں اور تجزیہ کاروں کے مطابق خیبر پختونخوا کی نئی حکومت کے لیے تعطل کے شکار منصوبوں کو دوبارہ فعال کرنا آسان نہیں ہو گا، صحافی عارف حیات سمجھتے ہیں کہ مرکز میں ن لیگ اور پی پی پی کی مخلوط حکومت پی ٹی آئی کے آزاد اراکین پر مشتمل سنی اتحاد کونسل کی صوبائی حکومت کے لیے مشکلات کا باعث بنے گی۔
’صوبہ مکمل طور پر وفاق پر انحصار کرتا ہے اگر وفاق فنڈز ریلیز نہ کرے تو صوبہ تنخواہیں بھی ادا نہیں کرسکتا، کافی زیادہ بقایاجات ہیں اور پھر دوبارہ فعال کرنے لیے بھی بجٹ درکار ہوگا، کافی مشکل ہے صحت کارڈ کو دوبارہ فعال کرنا۔‘
عارف حیات نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور نے نہ صرف صحت کارڈ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے بلکہ تحریک انصاف دور کے لنگر خانے، مساجد کے اماموں کے معاوضے میں اضافے اور بجلی مفت کرنے کا بھی اعلان کیا ہے، جو پہلے سے خالی خزانے پر مزید بوجھ لادنے کے مترادف ہوگا۔
صحت کارڈ میں کونسی بیماریوں کا علاج مفت تھا
صوبے بھر میں سرکاری اور مختص نجی اسپتالوں میں صحت کارڈ پر علاج قومی شناخت پر مفت ہوتا تھا، تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت نے 10 لاکھ روپے مالیت تک علاج کی مفت سہولت دے رہی تھی، جس میں معمولی علاج یا آپریشن سے لے کر دل کا آپریشن، جگر اور گردوں پیوند کاری بھی شامل تھی، اور اس کے لیے 28 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا۔
تاہم مالی مشکلات کے باعث نگراں حکومت میں اس میں تبدیلی لائی گئی اور پھر اس کا بھی حجم کم کرکے 14 ارب روپے کردیا گیا، جو عدم ادائیگی کے باعث اب معطل ہے، حالیہ عام انتخابات میں تحریک انصاف کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ مفت علاج کی سہولت تھی جس سے صوبے کے تمام شہری بلا تخصیص مستفید ہو رہے تھے اور بعد ازاں اس کی بندش سے ناراض تھے۔