وادی نیلم کےعلاقے کٹن میں برفباری نے اس مقام کو یوں تو حسین منظر فراہم کیا ہے لیکن اس دلفریب منظر کے پیچھے مقامی لوگ مختلف مشکلات کا شکار ہیں جو دنیا کی نظروں سے اوجھل ہے۔
اتوار کی رات آزاد کشمیر کے میدانی علاقوں میں بارش جبکہ پہاڑی علاقوں میں برف باری شروع ہوئی جو دو دن تک جاری رہی، یہاں خشک سالی کے ایک دور کے بعد برفباری اور بارش دوسری مرتبہ ہوئی ہے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق خوبصورتی کے باوجود یہاں کی زندگی مشکل ہے یہاں سب کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس ضمن میں حکومت نے کوئی مدد نہیں کی۔
کٹن کے رہائشی پیرزادہ صدیق کا کہناتھا کہ برفباری کے باعث بجلی کی تاریں اور کھمبے ٹوٹ گئے ہیں اور اب ہم ایک ہفتے کے لیے بجلی اور فون کی سروس سے محروم رہیں گے۔ ’راستے ہمارے بند ہیں اور کوئی دیکھنے یا سننے والا نہیں ہے۔‘
علاقہ مکین خواجہ ثاقب کا کہنا تھا کہ برفباری تو ہونا تھی یہ تو وادی کا حسن ہے، لیکن برفباری ہونے کے ساتھ ہی بجلی کے پول گرگئے اور سڑکیں بند ہوگئیں فون کی سروس دن میں صرف 3 گھنٹے ہوتی ہے۔
خواجہ ثاقب کے مطابق برفباری کے باعث انہیں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بچوں کے امتحانات ملتوی ہوجاتے ہیں اور اگر کوئی بیمار ہوجائے اس کو اسپتال تک لے جانا الگ مسئلہ ہوتا ہے۔
’نہ فون سروس ہے نہ بجلی، ہم اندھیرے میں ڈوب چکے ہیں، برفباری تو ہر سال ہوتی ہے اور ہوتی رہے گی، لیکن حکومت کو چاہیے کہ وہ مناسب انتظامات کرے تاکہ ہم اندھیروں سے نکل کر روشنی کی طرف جائیں۔‘
واضح رہے کہ وادی نیلم میں گزشتہ پیر کو آٹھویں جماعت کا ایک طالب علم بارش کے دوران لینڈ سلائیڈنگ میں ہلاک ہوگیا تھا، اس واقعہ کے بعد حکام نے 26 فرروری تک امتحانات ملتوی کردیے تھے۔
وادی نیلم میں برفباری کے دوران حکام کے رد عمل میں تاخیراورسست روی پر شہری شکوہ بہ لب نظر آئے، اگرچہ برف باری اور بارشوں کے بارے میں پہلے ہی پیش گوئی تھی لیکن حکام اورمقامی لوگوں کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ اس مرحلے پر اتنی زیادہ بارشیں یا برفباری ہوگی۔