سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کے تمام مسائل کاحل آئین میں موجود ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اداروں کے سربراہان کو بھی اس پر عمل کرنا ہوگا اور ہمیں قوم کو حقائق بتانا ہوں گے۔
کراچی میں ’ری امیجننگ پاکستان سیمینار‘سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج نوازشریف، عمران خان ، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان جیسے لیڈرز کا امتحان ہے کہ ان کو جاگنا پڑے گا۔ یہ ایک ساتھ بیٹھ کر ملک کے مسائل پر بات کیوں نہیں کرسکتے؟
نواز شریف عمران خان آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان قوم کے سامنے جوابدہ ہیں ملکر بیٹھیں ملک کو مشکل سے نکالیں
شاہد خاقان عباسی pic.twitter.com/JbekCyq6jX— Faizullah Khan فیض (@FaizullahSwati) March 12, 2023
شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ آج سے ایک سال قبل عمران خان کی حکومت تھی اور آج اس وقت کی ساری اپوزیشن اقتدار میں ہے مگر سوال یہ ہے کہ ملک کے مسائل حل کیوں نہیں ہو سکے؟
صدر مملکت نے مجھے کہا کہ اپنااستعفیٰ حوالے کرو
شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کرتے ہوئے کہ مجھے صدر مملکت نے کہا ہے کہ اپنا استعفیٰ میرے حوالے کرو، ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جس کی فوج کا سربراہ کہتا ہے کہ پارٹی بدل لو اورانٹیلی جنس کا سربراہ کہتا ہے کہ تم الیکشن نہیں جیت سکو گے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کے اس وقت جو مسائل ہیں اس سے کوئی بھی بری الذمہ نہیں ہوسکتا کیوں کہ 1973ء کے آئین کے تحت 10 الیکشن ہوئے اور سب کے سب چوری ہوئے اور اب ضرورت اس امر کی ہے کہ آرمی چیف بھی اپنے ان لوگوں کو روکیں جو آئین کے متصادم چل رہے ہیں اور موجودہ صورت حال میں چیف جسٹس پاکستان کی بھی ذمہ داری بنتی ہے۔ کیوں انہوں نے ملکی مسائل پر ابھی تک کوئی سوموٹو نہیں لیا۔
سابق وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ ہم جس طرح سے پاکستان کو چلا رہے ہیں ملک ایسے نہیں چلتے۔ مسائل کا حل آئین میں ہے اور ہمیں ریفارمز کرنا ہوں گی۔
یہاں لسٹیں بنائی جاتی ہیں کہ کس کو اقتدار میں لانا ہے
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ یہاں لسٹیں بنائی جاتی ہیں کہ کس کو اقتدار میں لانا ہے اور کس کو نہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم کوئی فیصلہ کرنے سے اس لیے کتراتے ہیں کہ یہ اگلی حکومت دیکھ لے گی یہ رویہ ٹھیک نہیں کیوں کہ ترقی کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔
سینیئر سیاستدان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی نظام میں اتنی صلاحیت نہیں کہ ملکی مسائل حل کرسکے ،کیوں کہ ہم نے اس سسٹم کے ساتھ جو کچھ کیا ہے اس سے اس کی صلاحیت ختم ہوگئی ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی الارمنگ صورت حال ہے کہ ہمارا نوجوان پاکستان سے باہر جا رہا ہے اور ہمیں اس کی کوئی فکر ہی نہیں۔ ہمیں اپنی یوتھ کو ایک امید دینا ہوگی۔ مجھ سمیت سارے سیاست دان شام کو ٹی وی پروگراموں پر بیٹھے ہوتے ہیں مگر کیا کبھی کسی نے نوجوانوں کے مسائل پر بات کی۔
نیب کو ایک آمر نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے بنایا تھا
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں سب سے بڑا نعرہ کرپشن کا ہے مگر مجھے نیب میں پیشیوں کا بہت بڑا تجربہ ہے۔ یہاں پر لوگوں کے جرم کی سزا 3 سال ہوتی ہے اور وہ 5 سال سزا کاٹ لیتے ہیں مگر کیسز ختم نہیں ہوتے۔ یہ ایسا ادارہ ہے جسے ایک آمر نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے بنایا تھا۔
سابق وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ سارے سیاستدان مل کر بھی شاید ملک کے مسائل کوحل نہ کرسکیں مگر اس کے لیے کوشش تو کی جانی چاہیے۔ کوئی ایک مسائل حل کرہی نہیں سکتا۔ کیوں کہ میں سسٹم میں رہ چکا ہوں اور مجھے سب معلوم ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے سیاسی اختلافات کو دشمنیوں میں تبدیل کردیا ہے اور اب ملکی مسائل کوحل کرنے کے لیے ایک لمبے سفر کی ضرورت ہے۔ یہ مسائل مہینوں اور سالوں میں حل نہیں ہوسکتے۔
شاہد خاقان عباسی نے صوبوں کی تعداد بڑھانے کی تجویز دے دی
شاہد خاقان عباسی نے صوبوں کی تعداد بڑھانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ مری کے مسائل لاہورمیں بیٹھ کر حل نہیں کیے جاسکتے اور کراچی میں بیٹھ کر گھوٹکی کے مسائل کو نہیں دیکھا جاسکتا۔ اسی طرح کوئٹہ میں بیٹھ کر آواران کے لوگوں کے مسائل حل کرنا بھی ممکن نہیں۔ اس لیے اس معاملے پر بھی بات کی جا سکتی ہے، کیوں کہ افغانستان اور ترکیہ نے صوبوں کی تعداد بڑھائی اور یہ تجربہ کامیاب رہا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ جیسی باتیں ثانوی حیثیت رکھتی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اب گیس اور بجلی کے معاملات صوبوں کے حوالے کردینے چاہئیں، کیوں کہ وفاق نے وسائل تو فراہم کردیے لیکن ذمہ داری نہیں دی جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
سابق وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ وفاقی حکومت قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے قرض لیتی ہے اور یہ سلسلہ آگے بڑھ رہا ہے اور اگرایسے ہی چلتا رہا تو ہمارے مسائل کیسے حل ہوں گے۔