پاکستان بھر میں مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کی سروس 5 روز سے شدید متاثر ہے جو کچھ دیر کے لیے بحال ہوتی بھی ہے تو پھر بند ہو جاتی ہے۔
ٹوئٹر کی یہ ’لوڈ شیڈنگ‘ مسلسل جاری ہے۔ یہ ایپلی کیشن کچھ منٹوں کے لیے دستیاب ہوتی ہے اور پھر پورا دن غیرفعال رہتی ہیں۔ سوشل میڈیا کی بندش اور مانیٹرنگ سروس ڈاؤن ڈٹیکٹر کے مطابق پاکستان میں ہفتے کی رات 9 بجےسے ٹوئٹرکی سروس بند ہے۔
صارفین کوئی پوسٹ کر سکتے ہیں اور نہ ہی کچھ دیکھ سکتے ہیں جب کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے ٹوئٹر سروس کی بندش کی وجوہات بتانے سے گریز کیا جا رہا ہے۔
’ٹوئٹر کی بندش اظہار رائے کی آزادی پر قدغن ہے‘
پاکستان میں ڈیجیٹل رائٹس کی تنظیم ’بولو بھی‘ کے ڈائریکٹر اور صحافی اسامہ خلجی کہتے ہیں کہ ٹوئٹر کی بندش کے کافی نقصانات ہیں گو لوگ سمجھتے ہیں کہ ٹوئٹربند ہونے سے کوئی معاشی نقصان نہیں ہوتا لیکن یہ خیال غلط ہے۔
اسامہ خلجی نے کہا کہ ٹوئٹر کی بندش قوم کو آئین کے تحت حاصل اظہار رائے کی آزادی پر ایک بڑی قدغن ہے لیکن یہاں بغیر کسی نوٹس یا وجہ کے یہ سروس بند کردی گئی جو عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹوئٹر اب مارکیٹنگ کے لیے بھی کافی استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹوئٹر پر مونیٹائزیش بھی کی ہوئی ہے اس لیے ان سب چیزوں پر ٹوئٹر کی بندش کے اثرات آتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ آئی ٹی سیکٹر یا اکانومی میں ایک غیر یقینی کا ماحول پیدا ہوتا اور اس کا اوورسیز انویسٹرز پر برا تاثر پڑتا ہے۔
’سوشل ایپس بند ہوتی رہیں تو بیرونی سرمایہ کاری بھی متاثر ہوگی‘
اسامہ خلجی نے کہا کہ اگر پاکستان میں ہر دوسرے دن کوئی نہ کوئی سوشل ایپ بند کردی جائے گی تو بیرونی سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری سے گریز کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی آئی ٹی کلائنٹس کے ساتھ باہر کی کمپنیاں اور افراد کیوں کام کرنا چاہیں گے جب انہیں معلوم ہوگا کہ اس ملک میں آئے روز ویب سائٹس اور انٹرنیٹ بند ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کل تمام سوشل ایپس کمائی کا ذریعہ بن چکی ہیں اور کسی ایک کے بھی بند ہونے سے نقصان ہوتا ہے۔
’بڑے برینڈز کو زیادہ نقصان ہوتا ہے‘
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈیجیٹل ایجنسی عوامی ویب کے مارکیٹیئر نعمان یونس نے بتایا کہ وہ پاکستان کے بڑے برینڈز کی مارکیٹنگ ٹوئٹر کی ٹرینڈ سیٹنگ کے ذریعے ہوتی ہے۔
نعمان یونس نے کہا کہ ٹوئٹر کی بندش سے برینڈز کو بھی کافی نقصان ہوا ہے کیوں کہ اس وقت پی ایس ایل چل رہا ہے اور بندش کی وجہ سے اکاؤنٹس آپریٹ نہیں ہورہے اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ وی پی این سروس بھی بند ہو چکی ہے جو زیادہ نقصان کا باعث ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بڑے برینڈز نے ٹوئٹر برینڈنگ کا کام روک دیا ہے اور اس وقت ٹوئٹر سے منسلک برینڈز سب سے زیادہ پریشان ہیں کیوں کہ پی ایس ایل کے دوران برینڈز سب سے زیادہ ٹوئٹر برینڈنگ پرانحصار کر رہے ہوتے ہیں۔
ان کی کمپنی کو کتنا نقصان ہوا؟ اس بارے میں بات کرتے ہوئے نعمان یونس کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی کو ان دنوں تقریبا 10 لاکھ روپے کا نقصان ہو چکا ہے کیوں کہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب بڑے برینڈز مارکیٹنگ کے لیے ہمارے پاس آ رہے ہوتے ہیں لیکن بندش کی وجہ سے برینڈز نے مارکیٹنگ ہی روک دی ہے اور جو برینڈز اب بھی مارکیٹنگ کر رہے ہیں انہیں بہت مہنگا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ٹوئٹر بند رہے گا نقصان اسی کے مطابق بڑھتا جائے گا اور لوگوں کو شاید علم نہیں ہے کہ ٹوئٹر کی بندش سے کتنا نقصان ہوتا ہے کیوں کہ وہ انفرادی سطح پر دیکھ رہے ہوتے ہیں جب کہ نقصان کمپنیوں کو بڑی سطح پر ہو رہا ہوتا ہے۔
’ٹوئٹر سے ہونے والی آمدنی انسٹاگرام اور یوٹیوب کے مقابلے میں کم ہے‘
آئی ٹی ایکسپرٹ تمجید اعجازی نے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر دوسرے دن سوشل میڈیا اور کبھی انٹرنیٹ کی بندش اب معمول کا حصہ بن چکی ہے اور اگر ٹوئٹر سے انڈسٹری کے نقصان کی بات کی جائے تو آئی ٹی انڈسٹری کو اتنا نقصان نہیں ہو رہا ہوتا۔
تمجید اعجازی نے کہا کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ٹوئٹر پر بھی اب مونیٹائزئشن کا آپشن ہے اور بہت سے لوگ کما بھی رہے ہیں لیکن یہ کمائی انسٹاگرام اور یو ٹیوب کے مقابلے میں کم ہے جس کی وجہ سے ٹوئٹر کی بندش سے خاص نقصان نہیں ہوتا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہے کہ اس طرح کی بندشوں سے دنیا کے سامنے پاکستان کا تشخص بری طرح متاثر ہوتا ہے جس کی وجہ سے غیر ملکی کمپنیاں پاکستان کے فری لانسرز اور مقامی کمپنیوں سے گریز کرنے لگتی ہیں۔
تمجید اعجازی نے کہا کہ اس کا سیاسی لحاظ سے بھی کافی زیادہ نقصان ہوتا ہے اور اس کے علاوہ بہت سے ادارے ایسے ہیں جو اپنی خبریں براہ راست ٹوئٹر کے ذریعے دے رہے ہوتے ہیں لیکن اس بندش کے پیش نظر یہ سلسلے بھی رک جاتے ہیں۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہ جیسے اسلام آباد پولیس کے آفیشل پیج سے عوام کو تمام راستوں اور شہر کے بارے میں مختلف معلومات ملتی رہتی ہیں اور اسی طرح موسم کی اپ ڈیٹس بھی ہیں لہٰذا ٹوئٹر کی بندش کے نقصانات بہرحال اپنی جگہ ہیں جنہیں جھٹلایا نہیں جا سکتا۔