ایم کیو ایم نے کراچی کے لیے پیپلز پارٹی کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیوں نہیں کیا؟

جمعہ 23 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے نومنتخب رکن قومی اسمبلی حسان صابر کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی 15 سالہ ناقص کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ایم کیو ایم نے اس کے ساتھ نہ چلنے کا فیصلہ کیا۔

وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے حسان صابر نے کہا کہ کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 15 برس سے سندھ میں برسراقتدار ہے لیکن وہ صوبے کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کرسکی اور نہ ہی اس کی کوئی وجہ بیان کرسکی۔

حسان صابر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت خود کہتی ہے کہ صوبے میں 42 ہزار گھوسٹ اسکول ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں حاملہ خواتین کی جان سب سے زیادہ خطرے میں رہتی ہے اور نومولود بچے انتقال کر جاتے ہیں جبکہ کتے اور سانپ کے کاٹے کی دوائی تک میسر نہیں ہوتی۔

3 اسپتالوں کا کریڈٹ لینے کی حقیقت

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی 3 اسپتالوں کا کریڈٹ لیتی ہے لیکن اگر مخیر حضرات انہیں خیرات نہ دیں تو یہ اسپتال بھی نہیں چل سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جناح اسپتال جب تک وفاق کے پاس تھا بہتر تھا لیکن 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے کے پاس آیا اور اب جا کر اس کی حالت دیکھ لی جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس موضوع پر کوئی بات کرتا ہے تو پیپلز پارٹی کہتی ہے کہ اس نے تو اچھا سسٹم بنایا ہوا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سسٹم اس نے خود اپنے لیے اچھا بنایا ہے عام آدمی کے لیے نہیں۔

’ایم کیو ایم کو اس کا اصل مینڈیٹ نہیں دیا گیا‘

فاروق ستار کی ایک حلقے سے شکست کے حوالے سے حسان صابر کہتے ہیں کہ حالیہ انتخابات میں بھی ایم کیو ایم کو اس کا اصل مینڈیٹ نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ فارم 45 اصل حالت میں نہیں ہیں اور غنڈہ عناصر نے جو کیا وہ سب نے دیکھا لہٰذا ایم کیو ایم اس نشست کے انتخابات کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کرنے جا رہی ہے۔

حسان صابر کے حریف عالمگیر خان شکست ماننے کو تیار نہیں

حسان صابر نے اپنی نشست کے حوالے سے کہا کہ یہ سیٹ ہمیشہ سے ایم کیو ایم جیتتی رہی ہے اور یہ سیٹ سنہ 2018 میں تو نہیں بنی کہ اچانک پی ٹی آئی کے چاہنے والے نکل آئے۔

انہوں نے کہا کہ عالمگیر خان سے ہوچھا جائے کہ وہ یہ نشست سنہ 2018 کے انتخابات میں کیسے جیتے تھے؟

انتخابات 2018 کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پورے شہر کا آر ٹی ایس بند تھا اور این اے 243 کا آر ٹی ایس چل رہا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پورے کراچی میں سب سے پہلا نتیجہ عالمگیر خان کے حلقے کا آیا تھا جبکہ باقی نتائج 3 دن بعد آئے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ وہ کون سا کارنامہ تھا جو عالمگیر خان کو سارے ووٹ مل گئے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے وہ فارم 45 دکھا دیں پھر بات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ شہر ایم کیو ایم کا ہے اور یہاں کے رہنے والے بھی ایم کیو ایم کے ہیں۔

’مینڈیٹ نہیں ملا اس لیے بلاول بھٹو وزیراعظم کی دوڑ سے باہر رہے‘

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بقول انہیں پورے پاکستان میں مینڈیٹ نہیں ملا اسی وجہ سے وہ وزیر اعظم کی دوڑ سے باہر ہوئے۔ حسان صابر نے مزید کہا کہ جب آپ کو مینڈیٹ نہیں ملا تو آپ کو ڈیمانڈ بھی نہیں رکھنی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp