بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں جاری سیاسی پیشرفت پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گا۔ عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے یہ بیان سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکلا کے اس بیان کے تناظر میں سامنے آیا ہے کہ آئی ایم ایف اسلام آباد کے ساتھ بیل آؤٹ مذاکرات جاری رکھنے سے قبل 8 فروری کو ہونے والے متنازع قومی انتخابات کے آزادانہ آڈٹ کا مطالبہ کرے۔
آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزاک سے جب عمران خان کے خط کی خبروں کا جواب مانگا گیا تو انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’میں نے جو کچھ کہا ہے اس میں اضافہ کرنے کے لیے میرے پاس کچھ اور نہیں ہے۔ ہم پاکستان کے تمام شہریوں کے لیے میکرو اکنامک استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے پالیسیوں پر نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔‘
مزید پڑھیں
پاکستان نے گزشتہ موسم گرما میں آئی ایم ایف کے قلیل المدتی بیل آؤٹ کی وجہ سے ڈیفالٹ سے گریز کیا تھا لیکن یہ پروگرام اگلے ماہ ختم ہو رہا ہے اور نئی حکومت کو 350 ارب ڈالر کی معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے طویل المدتی معاہدے پر بات چیت کرنا ہوگی۔ بیل آؤٹ پیکج سے قبل پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے طلب کیے گئے متعدد اقدامات کرنا پڑے جن میں بجٹ پر نظر ثانی، شرح سود میں اضافہ اور بجلی اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔
ریٹنگ ایجنسی فچ نے کہا ہے کہ پاکستان کی کمزور بیرونی پوزیشن کا مطلب یہ ہے کہ کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے مالی اعانت حاصل کرنا اگلی حکومت کو درپیش اہم ترین مسائل میں سے ایک ہوگا۔
گزشتہ روز بلومبرگ نے خبر دی تھی کہ پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کم از کم 6 ارب ڈالر کا نیا قرض حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ آنے والی حکومت کو اس سال واجب الادا اربوں ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی میں مدد مل سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ توسیعی فنڈ سہولت پر بات چیت کرنے کی کوشش کرے گا اور توقع ہے کہ عالمی قرض دہندہ کے ساتھ بات چیت مارچ یا اپریل میں شروع ہوگی۔
عمران خان الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کے معاملے پر آئی ایم ایف کو خط لکھیں گے۔ بیرسٹر علی ظفر
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کے معاملے پر آئی ایم ایف کو خط لکھیں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھا جائے گا،جس میں کہا جائےگا کہ جتنے حلقوں میں دھاندلی ہوئی وہاں آڈٹ کرایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس آڈٹ میں جوڈیشری کا عمل دخل بھی ہو، اگر آڈٹ نہیں ہوتا تو آئی ایم ایف سے قرض کا اقدام ملک کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے خط آئی ایم ایف کو جاری کیا جائے گا، آئی ایم ایف، یورپی یونین اور دیگر آرگنائزیشن کا اپنا ایک چارٹر ہے، ان کا چارٹر کہتا ہے ملک میں اسی وقت وہ کام کی اجازت دیں گے جب گڈ گورننس ہو، گڈ گورننس کی اہم شق یہ ہے کہ ملک میں جمہوریت ہو، جس ملک میں جمہوریت نہیں وہاں بین الاقوامی ادارےکام کرنا پسند نہیں کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا سب سے بڑا ستون فری اینڈ فیئر الیکشن ہیں، پوری دنیا نے دیکھا لوگوں کامینڈیٹ رات کے اندھیرے میں چوری ہوا، پری پول رگینگ کو چھوڑیں، پوسٹ پول رگینگ رات کو ہوئی، ہمارے جیتے ہوئے امیدواروں کو ہرایا گیا، بری طرح ہارے ہوئے امیدواروں کو جتوایا گیا، چوری کے مینڈیٹ میں جمہوریت نہیں چل سکتی، اگر الیکشن فری اینڈ فیئر نہیں ہوئے تو کوئی بھی ادارہ لون نہیں دے سکتا، جو قرضہ دیا جائے گا عوام پر اور بوجھ بڑھے گا۔
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ایسی حکومت جس کے پیچھے عوام کا اعتماد نہ ہو وہ قرض واپس کرنے میں ناکام ہوگی، ایسی حکومت ملک کی ترقی میں، بحرانوں کوحل میں ناکام رہے گی۔ بانی پی ٹی آئی کی طرف سے آئی ایم ایف کو خط جائے گا، خط میں واضح طور پر کہیں گے اگر آئی ایم ایف نے بات چیت کرنی ہے تو پہلے کنڈیشن واضح کرے کہ جتنے حلقوں میں دھاندلی ہوئی ان پر آڈٹ ہو، ایک آڈٹ ٹیم بیٹھے، آزاد آڈٹ ٹیم الیکشن کمیشن آف پاکستان نہیں، آزاد آڈٹ ٹیم سپریم کورٹ کی سربراہی کے تحت بنائی جائے تو بہت اچھاہے، جوڈیشری شامل ہو، آڈٹ کے بعد فیصلہ کیا جائے کہ جہاں دھاندلی ہوئی جو امیدوار جیتے ان کا نوٹیفکیشن کیا جائے، اس کے بعد حکومت سے آئی ایم ایف کوئی بات چیت کرے۔