پنجاب اسمبلی کے نومنتخب اراکین کی حلف برداری کے لیے آج صبح 10 بجے اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
حلف اٹھانے کے منتظر نومنتخب اراکین اسمبلی کی آمد کا سلسلہ علی الصبح ہی شروع ہوگیا تھا، جیسے ہی اراکین کی آمد شروع ہوئی تو پنجاب پولیس نے اسمبلی کو چاروں اطراف سے گھیر لیا۔ اور ہر گیٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔
مزید پڑھیں
مال روڈ پر قیدیوں کی وین، واٹر کینن، بکتر بند گاڑیاں اسمبلی چوک پر کھڑی تھیں۔ ٹریفک کے روٹس تبدیل کیے جارہے تھے، ایسا لگ رہا تھا کہ بہت بڑا کریک ڈاؤن ہونے والا ہے۔ پولیس اور اسمبلی سیکیورٹی پر مامور اہلکار ہر کسی کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہے تھے۔
ایس پی، ڈی ایس پی صاحبان اسمبلی کی طرف جانے والی سڑک پر بیریئر لگا کر کھڑے تھے اور گاڑیوں کو اندر جانے سے روک رہے تھے۔ ہر رکن اسمبلی کا حلقہ نمبر پوچھ کر اندر جانے کی اجازت دی جا رہی تھی۔
اس صورتحال میں ہمیں بھی بمشکل اندر جانے کی اجازت مل گئی ، پہلی بار ایسا ہوا کہ اراکین اسمبلی کی گاڑیوں کو پنجاب اسمبلی کے اندر آنے کی اجازت نہیں تھی۔ اراکین اپنی گاڑیوں سے اتر کر پیدل سفر کر کے اسمبلی میں آرہے تھے۔ سنی اتحاد کونسل کے اراکین اس صورتحال سے پریشان تھے جبکہ ن لیگ والے ہنستے مسکراتے ہوئے اسمبلی میں جا رہے تھے۔
سنی اتحاد کونسل کے اراکین پولیس کا بیریئر کراس کرکے پنجاب اسمبلی میں پہنچے تو انہوں نے سکھ کا سانس لیا، ان میں سے کچھ اراکین نے حلیے بدلے ہوئے تھے لیکن وہ اس بات پر خوش تھے کہ حلف اٹھانے بالآخر پنجاب اسمبلی پہنچ گئے ہیں۔
جب تمام جماعتوں کے اراکین آتے گئے اور رش بڑھ گیا، تو پھر ہر کوئی پوچھنے لگ گیا کہ اجلاس کب شروع ہوگا۔ اسپیکر کب آئے گا، اراکین سمیت سب کو بے چینی ہونے لگی کہ اسپیکر سبطین خان لگتا ہے کہ نہیں آ رہے۔
اسپیکر کی تاخیر سے آمد، اراکین قانونی رائے پوچھتے رہے
جیسے ہی 10 بجے اراکین اسمبلی ایوان میں پہنچ گئے، ن لیگی اتحادی اراکین کی آپس میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں کہ اسپیکر اب تک کیوں نہیں آیا، لگتا ہے وہ آج اراکین سے حلف نہیں لے گا۔ اسی اثنا میں نامزد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، مریم اورنگزیب اور خواجہ عمران نذیر کے ساتھ ایوان کے اندر پہنچ گئیں۔ اور اسپیکر کے سامنے والی نشست پر بیٹھ گئیں۔
مریم نواز نے اسپیکر کا پوچھا کہ کب آئیں گے تو پارٹی کے لوگوں نے بتایا کہ سمجھ نہیں آرہی کہ وہ ابھی تک کیوں نہیں آئے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہ اسپیکر کی آمد متوقع نہیں لگتی لیگی اراکین قانونی آپشنز سوچتے اور پوچھتے رہے۔ اسی دوران وائرلیس پر کال چلی کے اسپیکر سبطین خان پنجاب اسمبلی پہنچ گئے ہیں جس پر سب کو اطمیان ہوا کے حلف آج ہی ہوگا۔
اسپیکر سبطین خان ایوان میں آئے جس کے بعد تلاوت قرآن پاک سے اجلاس کا آغاز ہوگیا۔ تلاوت ختم ہوئی اور نعت خواں نے نعت پڑھنی شروع کی ہی تھی کہ سنی اتحاد کونسل کے اراکین اپنی اپنی سیٹوں سے کھڑے ہوگئے۔
’کون بچائے گا پاکستان اور چور چور کے نعرے‘
سنی اتحاد کونسل کے رکن رانا آفتاب سمیت کئی اراکین نے بولنا شروع کردیا، اسپیکر روکتے رہے کہ ابھی نعت مکمل نہیں ہوئی، آپ بیٹھ جائیں۔ نعت ختم ہوئی تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے باجماعت کہا کہ ابھی ہاؤس مکمل نہیں ہے اس لیے ابھی اس اجلاس میں حلف نہ لیا جائے۔ یوں دونوں اطراف سے نعرے بازی اور جملے کسنے کی آوازیں آنے لگ گئیں۔ ساتھ ہی گیلری میں بیٹھے مہمانوں نے بھی نعرے لگانا شروع کر دیے۔
سنی اتحاد کونسل کے رکن اسمبلی رانا آفتاب نے کہاکہ یہ لوگ ہمیں ہراس کر رہے ہیں، ہمارے مہمانوں کو تو اندر آنے کی اجازت نہیں دی گئی لیکن ن لیگ کے تمام مہمانوں کو اندر آنے کی اجازت دی گئی ہے، جس پر لیگی رکن ملک احمد خان اور رانا آفتاب میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہو گیا۔ اس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے اراکین اسپیکر چیئر کے پاس پہنچ گئے۔ ساتھ ساتھ ن لیگ کے ارکان بھی وہاں پہنچے، تو اسپیکر نے معاملے کو ٹھنڈا کیا۔
اسپیکر سبطین خان نے رولنگ دی کہ آج اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب نہیں ہوگا، سنی کونسل اراکین کے جو مہمان ہیں ان کی لسٹ لی جائے اور انہیں اندر بلایا جائے اس کے بعد حلف ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی اسپیکر نے اجلاس 45 منٹ کے لیے ملتوی کر دیا۔ جیسے ہی دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں موجود تمام اراکین نے حلف اٹھا لیا اور اپنی اپنی نشتوں پر بیٹھ گئے۔
سنی اتحاد کونسل اور ن لیگ نے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے اپنے اپنے نام دے دیے
ہر رکن نے گولڈن بک پر دستخط کیے، جب اراکین مکمل ہوگئے تو اسپیکر نے اجلاس کل تک ملتوی کر دیا۔
اس کے بعد سنی اتحاد کونسل اور ن لیگ کے اراکین اپنے اپنے اسپیکر کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے سیکریٹری اسمبلی کے پاس پہنچ گئے۔ جنہوں نے کاغذات وصول کر لیے۔
مسلم لیگ ن کی طرف سے اسپیکر کے امیدوار ملک احمد خان ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل نے احمد خان بھچر کا نام سامنے لایا ہے۔
اسی طرح ڈپٹی اسپیکر کے لیے ن لیگ کی طرف سے ظہیر اقبال چنڑ اور سنی اتحاد کونسل نے معین ریاض کا نام دیا ہے۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب 24 فروری 2024 کو سہ پہر 4 بجے منعقد ہونے والے اجلاس میں ہوگا۔ یاد رہے کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوگا۔