کراچی میں سندھ اسمبلی کے اجلاس کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے، گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کے اعلان کے بعد اسمبلی آنے والے راستوں کو نا صرف کینٹینرز لگا کر بند کیا گیا بلکہ پولیس کی بھاری نفری حفاظتی اقدامات کے ساتھ موجود رہی۔
روکاوٹیں پار کرنے والے کارکنان
رکاوٹیں عبور کرکے آنے والے سیاسی کارکنان کو سندھ اسمبلی کے قریب پہنچتے ہی دھر لیا گیا جن میں خواتین بھی شامل تھیں اور ان کارکنان کا کہنا تھا کہ ہم پر امن احتجاج کرنے حیدر آباد سمیت سندھ کے دیگر علاقوں سے یہاں تک آئی ہیں یہ ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے۔
سندھ اسمبلی کی کارروائی
رکاوٹوں اور سخت حفاظتی انتظامات کے باعث سندھ اسمبلی کا 11 بجے شروع ہونے والا اجلاس 39 منٹوں کی تاخیر سے قومی ترانے سے شروع ہوا جس کے بعد تلاوت قرآن پاک کی گئی اور نعت مقبول پڑھی گئی، آج جس ممبر کو جہاں جگہ ملی وہ وہیں براجمان ہوا لیکن عام دنوں میں جو حکومتی بینچوں کی ترتیب ہوتی ہے پیپلز پارٹی نے کم و بیش اسی ترتیب کو اپنائے رکھا۔
مزید پڑھیں
لیکن حکومتی بینچوں پر محمد بخش مہر بخش، فریال تالپور، سابق وزیر اعلی قائم علی شاہ، سابق وزیر اعلی مراد علی شاہ، عزرہ پیچہو، سعید غنی اور انکے ساتھ شرجیل انعام میمن براجمان رہے۔
ناصر حسین شاہ اپوزیشن بینچوں پر
ابھی تک اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن تک معاملہ تو نہیں پہنچا لیکن عام دنوں میں جہاں اپوزیشن لیڈر براجمان ہوتے ہیں اس نشست پر ناصر حسین شاہ بیٹھے رہے۔ جنہیں کھانے کے وقفے سے پہلے شرجیل انعام مین نے وہاں سے اٹھایا اور دونوں اپوزیشن ارکان کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہوگئے۔
محترمہ شہید بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین
حلف برداری کے آغاز سے قبل ہال کے اندر موجود بڑی اسکرین پر محترمہ شہید بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک ڈاکو مینٹری چلائی گئی جس میں مختصر سا انکا سیاسی سفر اور جدوجہد کی جہلک دکھائی گئی۔
اسپیکر سندھ اسمبلی برہم کیوں ہوئے
حلف لینے سے قبل وزیٹرز گیلری سے نعرے بازی کا آغاز ہوا، شرکا بھٹو کے حق میں نعرے لگاتے رہے منع کرنے کے باوجود بھی جب نعرے نہیں رکے تو آغا سراج درانی نے برہمی سے کہا کہ خاموشی اختیار کریں اور ہمیں کاروائی مکمل کرنے دیں۔
3 زبانوں میں 148 ارکان کا حلف
حلف لینے سے پہلے اسپیکر سندھ اسمبلی نے ارکان سے مخاطب ہو کرکہا کہ 3 زبانوں میں حلف لیا جائے گا پہلے سندھی پھر اردو اور پھر انگریزی میں، سندھ اسمبلی کے 90 سے زائد ارکان نے سندھی، 51 ارکان نے اردو جبکہ 5 ارکان نے انگریزی میں حلف لیا۔ جس کے بعد حلف پر دستخط کرکے دستاویز جمع کرانے کا مرحلہ شروع ہوا اور ہر رکن کو اسمبلی کے قوانین کی کاپی بھی دی گئی۔
سندھ اسمبلی میں پاکستان کے روائیتی ملبوسات کے رنگ
سندھ اسمبلی کے ارکان آج سجھ دھج کر حلف لینے آئے تھے بات کی جائے اسپیکر سندھ اسمبلی کی تو انہوں نے قمیض شلوار اور سر پر لال ٹوپی پہنی تھی تو فریال تالپور اور عزرہ پیچہو نے روائیتی کڑھائی والے مقامی ملبوسات زیب تن کیے موجود تھیں۔ ایک رکن نے پشتون پگھڑی پہن رکھی تھی تو کئی ارکان قمیض پاجامہ، تھری پیس سوٹ کے ساتھ کارروائی میں شریک رہے۔
کتنے ارکان حلف نا لے سکے؟
سندھ اسمبلی کے 168 ارکان میں سے 148 نے حلف لے لیا 112 ارکان پاکستان پیپلز پارٹی جبکہ 36 کا تعلق ایم کیو ایم پاکستان سے تھا، پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 9 ارکان، 3 جی ڈی اے، 2 جماعت اسلامی، 3 مخصوص اور 2 پیپلز پارٹی وہ ارکان جو ابھی سینٹرز ہیں نے حلف نہیں لیا۔
ظہرانہ کس کی طرف سے دیا گیا؟
ایک بجے اسمبلی میں ظہر کی آذان کا وقت ہوا اور اسپیکر سندھ اسمبلی نے وقفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تمام ارکان اسمبلی کو آج میری طرف سے کھانے کی دعوت ہے جسکے بعد باقی کی کارروائی کی جائے گی۔
اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب
اسپیکر آغا سراج درانی نے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے شیڈول جاری کردیا، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی سیکرٹری اسمبلی کے پاس 2 سے 3 بجے تک جمع کرائے جاسکتے ہیں۔ شام 6 بجے تک اسکروٹنی کا عمل ہوگا 7 بجے منظور شدہ کاغذات نامزدگی کی فہرست جاری ہوگی، کل صبح 11 بجے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہوگا۔
کیا اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر بلا مقابلہ منتخب ہوں گے؟
پیپلزپارٹی نے اپنے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو بلا مقابلہ منتخب کرانے کی کوششیں شروع کردیں، پیپلزپارٹی نے اس حوالے سے ایم کیو ایم سے رابطہ بھی کرلیا۔ پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم سے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے امیدوار دستبردار کرانے کی درخواست کی، پیپلزپارٹی نے اویس قادرشاہ کو اسپیکر سندھ اسمبلی کے لیے نامزد کیا ہے۔
نوید اینتھونی پیپلز پارٹی کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب لڑیں گے، ایڈووکیٹ صوفیہ شاہ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کی اسپیکر کی امیدوار ہوں گی، راشد خان ایم کیو ایم کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کے امیدوار نامزد ہیں۔