کراچی میں 8 فروری کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کرنے والے سیاسی کارکنوں پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا گیا، احتجاج میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، پاکستان تحریک انصاف شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
شہر قائد میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں پر پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)، جماعت اسلامی (جے آئی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت متعدد سیاسی جماعتوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا جبکہ حکام نے سندھ اسمبلی جہاں نو منتخب ارکان نے حلف اٹھانا تھا کی طرف جانے والی سڑکیں بھی بند کر دیں۔
مظاہرین کو سندھ اسمبلی تک پہنچنے سے روکنے کے لیے شہر کی مرکزی شاہراہ، شارع فیصل سمیت مختلف سڑکوں پر ناکہ بندی کے اقدام سے ٹریفک میں خلل پڑا اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سندھ اسمبلی کے پہلے اجلاس سے قبل مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کے اعلان کے بعد سندھ حکومت نے شہر کے جنوبی زون میں دفعہ 144 نافذ کردی تاکہ امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھا جا سکے۔
سندھ حکومت کی جانب سے سی آر پی سی کی دفعہ 144 (6) کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ساؤتھ زون کراچی ڈویژن میں عوامی اجتماعات، احتجاج، جلوسوں اور مظاہروں پر فوری طور پر 30 روز کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
شارع فیصل پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں کیونکہ پولیس نے مظاہرین کو سندھ اسمبلی کے باہر جمع ہونے سے روکنے کے لیے 3 مقامات بلوچ کالونی، نرسری اور ایف ٹی سی سے مرکزی شارع کو بند کردیا۔
یہ جھڑپیں اس وقت ہوئیں جب کارکن اسمبلی پہنچ رہے تھے، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آنسو گیس کے گولے بھی پھینکے۔
پولیس نے دفعہ 144 کے نفاذ کے دوران ریڈ زون کے علاقے میں مظاہرہ کرنے اور نعرے بازی کرنے پر آرٹس کونسل کے قریب سے کم از کم 30 مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور انہیں حراست میں بھی لے لیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بلوچ کالونی کے قریب بھی سندھ اسمبلی کی جانب بڑھنے کی کوشش کرنے والے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے پھینکے۔
علاوہ ازیں شہر کے مرکزی ٹول پلازہ پر بھی احتجاج کیا گیا جس کے نتیجے میں کراچی حیدرآباد موٹر وے پر ٹریفک معطل ہوگئی۔
شارع فیصل پر جاری احتجاج کے باعث مسافروں کو ایئرپورٹ پہنچنے میں مشکلات کا سامنا رہا جس کی وجہ سے پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا۔
ایک بیان میں ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے کہا کہ شارع فیصل پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی اور نرسری، میٹروپول اور ایف ٹی سی کے قریب دونوں ٹریک بند کردیے گئے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کے اطراف پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات ہے۔
سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ برنس روڈ سے سندھ اسمبلی کی طرف آنے والی سڑک کو بھی کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا تھا، پریس کلب سے سندھ اسمبلی جانے والی سڑک پر بھی رکاوٹیں کھڑی کردی گئی تھیں۔