پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اور عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے انکشاف کیا ہے انہیں پارٹی کی طرف سے شوکاز نوٹس عمر ایوب نے جاری کروایا کیوں کہ وہ خود اپوزیشن لیڈر بننا چاہا رہے تھے جب کہ پارٹی نے میرا نام اپوزیشن لیڈر کے لیے تجویز کیا تھا۔
مزید پڑھیں
اتوار کو ایک انٹرویو کے دوران شیر افضل مروت نے کہا کہ صدر مملکت اسمبلی اجلاس اس لیے نہیں بلا رہے کہ اسمبلی پوری نہیں ہے، جب اسمبلی پوری ہو گی تو صدر اسمبلی اجلاس بھی بلا لیں گے، سنی اتحاد کونسل اپنی مخصوص نشستیں کسی قیمت نہیں چھوڑے گی، پیر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان مخصوص نشستوں کا اعلان کر دے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو نہیں دی جاتیں تو یہ دیگر جماعتوں میں نہیں بانٹی جائیں گی بل کہ یہ خالی ہی رہیں گی، یا پھر ہم اس کے لیے ہائیکورٹ جائیں گے اور پھر سپریم کورٹ بھی جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ مجھے جو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا اس کا بیرسٹر گوہر خان کے حوالے سے کوئی تعلق نہیں تھا، یہ محض ایک ایشو بنایا گیا ہے، اگر پارٹی مجھے یہ کہتی کہ تو میں نے جو بیان دیا تھا اس کی وضاحت میڈیا میں جاری کر دیتا لیکن اصل مسئلہ یہ نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے ہراساں کرنے کے لیے شوکاز نوٹس پہلے میڈیا کو جاری کیا گیا، پھر جب میری عمر ایواب سے بات ہوئی تو انہوں نے تصدیق کی کہ میں نے یہ نوٹس جاری کیا ہے، عمر ایوب نے یہ سارا ملبہ بیرسٹر گوہر پر ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا نام لیڈر آف اپوزیشن کے طور پر بھی سامنے آ رہا ہے اس لیے پارٹی کے اندر شاہد کچھ لوگوں کومیں پسند نہیں ہوں تو وہ مجھے متنازع بنانے چاہتے ہیں، پارٹی کی اکثریت اور بانی چیئرمین عمران خان نے اگر اپوزیشن لیڈر کے طور پر میرا نام تجویز کیا تو پھر مجھے اس طرح متنازع بنا کر دوڑ سے باہر کرنا کسی طور پر مناسب نہیں ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ مجھے جاری کیا گیا شوکاز نوٹس عمر ایوب کی جانب سے میرے لیڈر آف اپوزیشن بننے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی ایک کوشش تھی۔
ایک اور سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ بیرسٹر گوہر خان سے میرا کوئی مسئلہ نہیں ہے نا کوئی لڑائی ہے، ابھی بھی پارٹی کی چیئرمین شپ بیرسٹر گوہر کی بجائے کسی اور کو بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔