غلطی ہوگئی ہو تو اصلاح ہوسکتی ہے، سپریم کورٹ نے مبارک احمد ثانی کیس سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی

پیر 26 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مبارک احمد ثانی کیس میں نظرِثانی درخواستوں پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے مبارک احمد ثانی نظرِثانی کیس میں بڑے دینی مدارس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی ہے۔

سماعت شروع ہوئی تو جماعت اسلامی کے وکیل شوکت عزیز صدیقی روسٹرم پر آئے اور کہا کہ ہم نے بھی اس کیس میں نظرثانی درخواست دائر کی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی درخواست ابھی موصول ہوئی ہے لیکن ابھی پڑھی نہیں۔ عدالت نے جماعت اسلامی کی درخواست کو نمبر لگانے کا حکم دیدیا۔

شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں مبارک ثانی کیس میں عدالت کی درست معاونت نہیں ہوئی، درست معاونت نہ ہونے پر 6 فروری کے آرڈر میں غلطی ہوئی، درخواست گزار نے دفعات حذف کرنے کی استدعا کی ہی نہیں تھی۔ اٹارنی جنرل بھی عدالت میں موجود تھے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا یہ ایک ضمانت کے کیس کا معاملہ تھا؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایک درخواست ضمانت کی تھی، ایک فرد جرم میں ترمیم کی۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ہمارے ایمان پر سوال نہ اٹھائیں یہ ہمارا اور خدا کا معاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آپ ہمارے ایمان پر سوال نہ اٹھائیں ہم آپ کے ایمان پر نہیں اٹھاتے، امام مالک نے کہا تھا اختلاف ایسے کرو سامنے والے کے سر پر چڑیاں بیٹھی ہیں اور وہ نہ اڑیں، غلطی اگر ہوگئی ہو تو اصلاح ہوسکتی ہے، ہم نے حلف اٹھایا ہوا ہے، میں آپ لوگوں سے نہیں اوپر والے سے ڈرتا ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں تو چھوٹ ہو جائے گی اوپر چھوٹ نہیں ہو گی، میں کہوں آج تک کسی فیصلے میں مجھ سے غلطی نہیں ہوئی تو یہ غلط ہوگا۔ اس پر شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ یہ آپ کا بڑا پن ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کے معاملے پر جماعت اسلامی کے وکیل کو سنیں گے، کیس کے میرٹس پر صرف متعلقہ فریقین کو سنیں گے۔ مختلف مکاتب فکر کے علما اور فریقین کو نوٹس کر دیں تو اچھا نہیں ہوگا؟

چیف جسٹس نے کہا کہ قرآن اکیڈمی کراچی جیسے ادارے ہیں، انہیں بھی نوٹس کر دیتے ہیں، تحریری فیصلہ انہیں بھیج دیتے ہیں اگر وہ سمجھیں اس میں کوئی دینی غلطی ہے تو جواب دے دیں۔ شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ مفتی منیب الرحمان اور دیگر کو نوٹس کر دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو جو بھی فیصلے کی حد تک رہنمائی کرنا چاہے تو کرسکتا ہے۔ ہم کسی فرد کو نہیں اداروں کو نوٹس کردیتے ہیں پھر وہ جس کو چاہیے بھیج دیں۔

سپریم کورٹ نے مبارک احمد ثانی نظرثانی کیس میں بڑے دینی مدارس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل، دارلعلوم کراچی، جامعہ نعیمیہ کراچی، جمیعت اہلحدیث، جامعہ المنتظر لاہور اور قرآن اکیڈمی کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp