بھارت میں مسلمانوں کے خلاف 6 ماہ کے دوران نفرت انگیزی کے واقعات میں 62 فیصد ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
واشنگٹن میں قائم ایک ریسرچ گروپ نے آج بھارت کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 2023 کی پہلی ششماہی کی نسبت دوسری ششماہی کے دوران بھارت میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر میں 62 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ریسرچ سینٹر ’انڈیا ہیٹ لیب‘ نے 2023 میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کے 668 واقعات کو دستاویزی شکل دی، جن میں سے 255 واقعات سال کی پہلی ششماہی میں پیش آئے جبکہ 413 واقعات 2023 کے آخری 6 ماہ میں پیش آئے۔
رپورٹ کے مطابق، تقریباً 75 فیصد یا 498 واقعات ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہا راشٹر، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں سب سے زیادہ نفرت انگیز تقاریر کی گئیں۔
اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 7 اکتوبر کو حماس اسرائیل تنازع کے آغاز سے لے کر 31 دسمبر تک بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے 41 واقعات پیش آئے جن میں جنگ کا ذکر تھا۔
انسانی حقوق کے گروپس نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی کی قیادت میں مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔ نریندر مودی 2014 میں بھارت کے وزیر اعظم بنے تھے اور 2024 کے انتخابات کے بعد بھی ان کے اقتدار میں رہنے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔
انسانی حقوق کے ان گروپس کا کہنا ہے کہ 2019 کے شہریت کے قانون کو اقوام متحدہ نے ’بنیادی طور پر امتیازی‘ قرار دیا ہے۔ یہ قانون عقیدے کی آزادی کے آئینی طور پر محفوظ حق کو چیلنج کرنے اور 2019 کی مسلم اکثریتی کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے متعلق ہے۔
رپورٹ کے مطابق، غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے نام پر مسلمانوں کی جائیدادوں کو مسمار بھی کیا گیا، کرناٹک میں بی جے پی کی حکومت میں کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی لگائی گئی۔
مودی حکومت نے اقلیتوں کے ساتھ زیادتی کے الزام کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی پالیسیوں کا مقصد تمام بھارتی شہریوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔
واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے اور وزارت خارجہ نے اس حوالے سے مؤقف دینے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
انڈیا ہیٹ لیب نے کہا کہ اس نے ہندو قوم پرست گروپوں کی آن لائن سرگرمیوں کا سراغ لگایا، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی نفرت انگیز تقاریر کی تصدیق شدہ ویڈیوز اور بھارتی میڈیا کے ذریعے رپورٹ کیے گئے الگ تھلگ واقعات کے ڈیٹا کی بنیاد پر اپنی رپورٹ تیار کی تھی۔