اکتوبر 2022 میں نیو یارک اسٹیٹ کے شہر البانی میں حکام نے 38 سالہ امریکی شخص کو اپنی پتلون میں 3 سانپ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
بڑے سائز کے سانپوں کی اس قسم کو برمی اژگر کہا جاتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے سانپوں میں سے ایک سمجھی جانے والی یہ نسل عام طور پر براعظم ایشیا میں پائی جاتی ہے اور معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق 38 سالہ کیلون بوٹیسٹا 15 جولائی 2018 کو مونٹریال سے نیو یارک سٹی جانے والی بس کے ذریعے شمالی نیویارک میں داخل ہوا۔ اس نے 3 بالغ سانپ تھیلے میں بند کر کہ اپنی پتلون میں ڈالے ہوئے تھے۔ سانپوں کا تھیلا ران کے ساتھ اس طرح چھپکا رکھا تھا کہ قریب سے دیکھنے پر بھی پتا نا چلے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق یہ سانپ اس وقت برآمد ہوئے جب امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کے افسران نے شک کی بنیاد پر بوٹیسٹا کی تلاشی لی۔ استغاثہ کے مطابق بوٹیسٹا کو سمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا جس کی زیادہ سے زیادہ سزا 2 سال قید اور ڈھائی لاکھ ڈالر تک جرمانہ ہو سکتی ہے۔
ملزم نے صحت جرم سے انکار کیا مگر 4 سال بعد اس پر فردِ جرم عائد ہو گئی۔ اس کے 2 سال بعد گزشتہ ہفتے ملزم نے اعترافِ جرم کیا اور عدالت نے اسے ایک سال کی پروبیشن اور 5 ہزار ڈالر جرمانے کی سزا سنا دی۔
جرمانے کی رقم سانپوں کی قیمت سے دگنی ہے کیونکہ ملزم نے یہ سانپ ڈھائی ہزار ڈالر کے عوض کینیڈا میں رینگنے والے جانوروں کی ایک دکان سے خریدے تھے۔
واضح رہے کہ برمی اژگر (سانپ) کی درآمد ایک بین الاقوامی معاہدے اور امریکی وفاقی ضابطوں کے ذریعے ریگولیٹ کی جاتی ہے جس کے تحت سانپوں کی اس قسم کو انسانوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے۔