نگراں وزیرِاعظم انوارالحق کاکڑ نے جب اپنی کابینہ کا انتخاب کیا تو کہا گیا کہ ہر شعبے سے بہترین ماہرین کو چنا گیا ہے اور اس نگراں کابینہ کی کارکردگی مثالی ہوگی۔ اگرچہ نگراں کابینہ کو 3 ماہ کی جگہ 7 ماہ کا وقت ملا تاہم اس قدر زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود کابینہ میں شامل نصف درجن سے زائد وزرا ایسے بھی ہیں، جن کی کارکردگی کہیں نظر نہیں آئی حتیٰ کہ متعدد کے نام ایسے ہیں جو کسی کو معلوم تک نہیں۔
اس حوالے سے وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کیا نگراں کابینہ کی کارکردگی واقعی مثالی رہی؟ اور یہ کہ کون سے وزرا کی کارکردگی قابل رشک رہی اور کون سے وزرا ناکام رہے؟
اس سوال کے جواب میں متعدد تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ متعدد وزرا کو تو وہ جانتے تک نہیں ہیں اور سامنے آنے پر پہچان بھی نہیں سکیں گے۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ نگراں دور حکومت میں نگراں وزارت دفاع کا قلمدان لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ انوار علی حیدر کے پاس رہا، وزارت قانون، موسمیاتی تبدیلی اور پانی کا قلمدان احمد عرفان اسلم، وزارت انسانی حقوق کا قلمدان خلیل جارج، وزارت ریلوے اور میری ٹائم افیئرز کا قلمدان شاہد اشرف تارڑ، وزارت تعلیم کا قلمدان مدد علی سندھی اور وزارت فوڈ سیکیورٹی کا قلمدان ڈاکٹر کوثر عبداللہ کے پاس رہا۔ ان تمام وزرا کی نگراں دور میں کارکردگی نمایاں نہ ہو سکی۔ اور یہ وزرا اس قدر غیر مقبول ہیں کہ بیشتر صحافی و تجزیہ کار ان کے ناموں سے ناآشنا ہیں۔
سینئر صحافی انصار عباسی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نگراں کابینہ کی تشکیل عموماً 2 سے 3 ماہ کے لیے ہوتی ہے تاہم اس مرتبہ نگراں کابینہ کو 7 ماہ کا وقت ملے۔ اس قدر طویل عرصے میں نگراں کابینہ بہت سے اہم امور سرانجام دے سکتی تھی، تاہم وی نیوز کی جانب سے نشاندہی کیے جانے والے وزرا کی کارکردگی تو ایسی ہے کہ میں خود بھی ان کے ناموں کا واقف نہیں ہوں۔ چونکہ وہ اس دور میں نمایاں نہیں رہے تو ہو سکتا ہے کہ سامنے آنے پر ایسے وزرا کو پہچانا بھی نہ جا سکے، لیکن اس کے باوجود ان وزرا نے بھی کام کیا تو ہوگا لیکن نہ وہ کام نمایاں ہو سکا اور نہ ہی یہ وزرا نمایاں ہوسکے۔
انصار عباسی نے کہا کہ نگراں کابینہ کے انتخاب کے وقت تو ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ نگراں کابینہ کی کارکردگی مثالی ہوگی لیکن 3 یا 4 وزرا کے علاوہ تمام کی کارکردگی نظر نہ آ سکی۔ اس نگراں کابینہ کو تقریباً 7 ماہ تک کا وقت ملا ہے۔ یہ بہت طویل عرصہ ہے۔ اس دوران ایسے متعدد کام کیے جا سکتے تھے کہ جس سے ان وزرا کو صدیوں تک یاد رکھا جاتا، لیکن ان وزرا کی کارکردگی ایسی رہی کہ ہو سکتا ہے کہ سامنا ہونے پر میں بھی ان کو پہچان نہ سکوں۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ نگراں کابینہ نے بےشک کوئی کام کیا ہوگا لیکن کچھ وزرا کی کارکردگی کسی کے سامنے نہیں ہے۔ انفرادی طور پر کس وزیر نے کیا کام کیا، اس کی کارکردگی کیسی رہی تو اس حوالے سے حکومت کو چاہیے کہ ہر وزیر کو ہدایت کرے، وہ اپنی کارکردگی تفصیل سے قوم کے سامنے پیش کرے تاکہ عوام اندازہ لگا سکیں کہ وہ وزیر کیا کرتا رہا ہے۔
مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ نگراں کابینہ میں بعض وزرا ایسے ہیں کہ جو معمول کا کام کرتے رہے ہیں، جبکہ بعض وزرا ایسے بھی ہیں جنہوں نے بہت کام کیا ہے، ان کی کارکردگی ایسی ہے کہ ہمارے سامنے آگئی ہے، لیکن بعض ایسے وزرا ہیں کہ جن کی کارکردگی سامنے نہیں آئی۔ ایسے وزرا کو چاہیے کہ وہ میڈیا کے سامنے آئیں اور بتائیں کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں؟ اور کیا نگراں کابینہ میں ان کی ضرورت تھی یا نہیں، یا ان کے بغیر بھی کام ایسے ہی چل سکتا تھا جیسا کہ ان کی موجودگی میں چلتا رہا ہے۔