غزہ میں حماس اسرائیل جنگ بندی کے لیے شرائط میں قیدیوں کے تبادلے، شمالی غزہ میں بے گھر ‘خواتین اور بچوں’ کی ان کے گھروں کو واپسی شامل ہے، فوجی قیدیوں کی رہائی معاہدے کی شرائط میں شامل نہیں۔
گزشتہ ایک عرصہ سے مختلف ممالک کے سیاسی رہنما غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کروانے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں، پیرس میں ہونے والے مذاکرات میں کیا بات ہوئی ، اس بارے میں اسرائیلی میڈیا نے اس معاہدے کے اس فریم ورک کے لیے ممکنہ پیرامیٹرز میں سے کچھ کو منکشف کرنے کی کوشش کی ہے۔
الجزیرہ عربی کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں فوجیوں قیدیوں کے تبادلے کی بات شامل نہیں ہے، کچھ ابتدائی شرائط میں غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں بے گھر ہونے والوں کی بتدریج گھروں کو واپسی شامل ہے، صرف عورتوں اور بچوں کی گھروں کو واپسی ہوگی، فوجی قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا۔
اسرائیل نے حماس کا اہم مطالبہ مان لیا
اسرائیل نے غزہ کے لیے امداد میں اضافے کی حماس کی درخواست کو قبول کر لیا ہے،جس کے لیے امریکا اور خاص طور پر بہت سے مغربی اتحادی کافی عرصے سے زور دے رہے تھے۔
امید ہے اگلے پیر تک غزہ میں جنگ بندی ہوجائے گی، جوبائیڈن
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ آئندہ پیر تک غزہ میں جنگ بندی ہوجائے گی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے صحافیوں سے مختصر گفتگو میں بتایا کہ کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ‘اگلے پیر تک جنگ بندی ہو جائے گی، قومی سلامتی کے مشیر نے مجھے بتایا کہ ہم قریب ہیں، قریب ہیں لیکن ابھی (مذاکرات) مکمل نہیں ہوئے۔‘
اسرائیلی وفد حماس سے مذاکرات کے لیے دوحہ پہنچ گیا
اسرائیل کا ایک وفد پیر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچ گیا ہے، وفد غزہ میں جنگ بندی کا فریم ورک لے کر حماس اور دیگر ثالثی ملکوں کے نمائندوں سے مذاکرات کرے گا۔
جنگ بندی معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے کا امکان شامل ہے ، 40 اسرائیلی قیدیوں کے بدلے میں 400 فلسطینیوں کو رہا کیے جانے کا امکان ہے۔
قیدیوں کے تبادلے میں خواتین، بچے، بوڑھے مرد اور وہ لوگ شامل ہوں گے جو بیمار یا زخمی ہیں۔
لوگوں کی گھروں کو واپسی اور قیدیوں کی رہائی کے دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے روزانہ 8 گھنٹے تک فضائی جاسوسی روک دی جائے گی، گزشتہ اسرائیل حماس جنگ بندی میں بھی اسرائیلی فوج کے جاسوس ڈرونز علاقے سے ہٹا دیے گئے تھے۔
امریکا کی سلامتی کونسل میں عارضی جنگ بندی کے لیے مسودہ قرارداد
الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ میں امریکی مشن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے اراکین کو ایک مسودہ قرارداد پیش کی ہے جس میں غزہ میں ‘فوری طور پر’ عارضی جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کے لیے سفارتی کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا گیا ہے۔
NEW: @USUN circulated revised draft resolution to #UNSC members that now “unequivocally supports international diplomatic efforts to expeditiously and urgently conclude and begin implementing an agreement for a temporary ceasefire in #Gaza together with the release of all… https://t.co/hVzgFCB5d3 pic.twitter.com/FsvY4oWmV4
— Rami Ayari (@Raminho) February 26, 2024
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے پیر کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کا خیال ہے کہ امریکا کی ‘متبادل قرارداد’ ‘ہمیں اس عارضی جنگ بندی تک پہنچنے میں زیادہ معاون ثابت ہوگی۔
امریکا کی قرارداد کا مسودہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 29 ہزار 782 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے کے نتیجے میں 1 ہزار 160 کے قریب اسرائیلی ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری شامل تھے۔