ایم کیو ایم کا مینڈیٹ 100 فیصد جعلی ہے تو کچھ جماعتوں کا 200 فیصد جعلی ہے، گورنر سندھ

بدھ 28 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گورنر سندھ کامران ٹیسورسی کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کا مینڈیٹ 100 فیصد جعلی ہے تو کچھ جماعتوں کا 200 فیصد مینڈیٹ جعلی ہے، ہمیں تو اسی دن رزلٹ مل گیا تھا لیکن جو جماعتیں ہمیں مینڈیٹ کا طعنہ دے رہی ہیں ان کا اپنا رزلٹ تو 2 دن تاخیر سے آیا اور سب جانتے ہیں کہ وہ کتنا ٹھیک ہے اور کتنا جعلی ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کراچی سے تعلق رکھنے والے صحافی فیصل حسین نے ایم کیو ایم کے اجلاس کی ویڈیو شیئر کی جس میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ایم کیو ایم کے دیگر رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح یہ کہہ رہے ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، پھر تو تقریباً تمام حکومتی جماعتوں کا مینڈیٹ جعلی ہے۔ گورنر سندھ نے اجلاس میں دھاندلی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایم کیو ایم کا مینڈیٹ جعلی ہے تو کچھ جماعتوں کا تو 200 فیصد مینڈیٹ جعلی ہے۔

https://twitter.com/s_faisalhussain/status/1762702316917211276?s=20

آڈیو کے مطابق گورنر سندھ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت میں ہم پی ٹی آئی کے ساتھ تھے، ہمارے 7 ووٹوں کی وجہ سے عدم اعتماد کامیاب ہوئی، ان حالات میں بھی یہ ہمارا اپنا میڈیٹ تھا، اس دوران ہمارا ووٹر ہم سے ناراض ہوا لیکن ہم نے پھر بھی آپ کا ساتھ دیا تو آپ حکومت بنا سکے تھے۔

’لیکن سارا فائدہ 2 جماعتوں نے حاصل کیا، ایک نے وزیر اعظم اپنا بنا لیا اور دوسری جماعت نے وزیر خارجہ کی وزارت لے لی‘۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت زرداری صاحب کے کہنے پر ایک معاہدے پردستخط کیے گئے تھے جس میں حلقہ بندیوں اور مردم شماری کے حوالے سے بات کی گئی تھی لیکن اس معاہدے پر من و عن عمل نہیں کیا گیا۔ آج ہم مینڈیٹ لے کر آئے ہیں تو پیپلز پارٹی ہمارے اوپر الزامات لگارہی ہے تو یہ بات مناسب نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب دوبارہ یہ لوگ حکومت بنانے جا رہے ہیں، پیپلز پارٹی نے صدر پاکستان کا عہدہ لے لیا، 2 صوبوں کی گورنر شپ اور سینیٹ کی چیئرمین شپ بھی لے لی لیکن اب یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ایم کیو ایم کو سندھ کی گورنر شپ نہ دی جائے۔ ہم پیپلز پارٹی کو بتانا چاہتے ہیں کہ جو بھی بات ہو ان کی ہدایات پر کام نہیں ہوں گے۔

اس سب کے باوجود ہم اس حکومت کا حصہ بننے جا رہے ہیں، جس کو آنے والے سالوں میں گالیاں ہی پڑنی ہیں، جس کا سلسلہ شروع بھی ہوچکا ہے، حنیف عباسی اور خواجہ سعد رفیق کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم اتنا بڑا رسک بھی لیں اور ہمیں کوئی فائدہ بھی نہ ملے، نہ عہدے ملیں اور صرف سائنس و ٹیکنالوجی ہی ملے تو آنے والے دنوں میں ہمارا حشر مزید برا ہوگا۔

خیال رہے گزشتہ روز متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکزی رہنما مصطفیٰ کمال کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کی گئی گفتگو سامنے آئی جس میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو ہماری ضرورت نہیں ہے، حکومت بنانے کے لیے ان کے نمبر پورے ہیں۔

مصطفیٰ کمال نے کہاکہ گزشتہ ہفتے مسلم لیگ ن کے ساتھ ہماری میٹنگ تھی، جب ہم وہاں پرگئے تو ایسے لگا کہ ان کو ہماری ضرورت ہی نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن کے مطابق پیپلزپارٹی یہ کہہ رہی ہے کہ ایم کیو ایم کا 100 فیصد مینڈیٹ جعلی ہے۔ ہمیں حکومت میں ان کی ضرورت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ 8 فروری کو ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتوں نے مل کر حکومت بنانے کا اعلان کیا تھا۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان حکومت سازی کا فارمولا طے پا گیا ہے مگر ایم کیو ایم کے ساتھ کسی نکتے پر اتفاق نہیں ہو سکا، حالانکہ مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

اب متحدہ قومی موومنٹ کے پاور شیئرنگ فارمولے پر مسلم لیگ ن کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، تاہم پیپلزپارٹی کا موقف ہے کہ ہمیں ایم کیو ایم کو حکومت میں ساتھ نہیں بٹھانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp