صدر مملکت عارف علوی نے پہلے انکار، پھر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو طلب کر ہی لیا۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ مکمل نہ ہونے کے باعث سمری پر فیصلہ روک رکھا تھا اور کہا تھا کہ پہلے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دی جائیں تاکہ قومی اسمبلی کی کمپوزیشن مکمل ہو سکے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس طلب نہ کرنے پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے صدر مملکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدرمملکت نئی قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے میں تاخیر کر کے اختیارات کا غلط استعمال کر رہے ہیں اور آئین میں بڑا واضح ہے کہ اگر اجلاس نہیں بلایا جاتا تو 21 ویں روز سپیکر کو اجلاس بلانے کا اختیار حاصل ہے۔ پھر قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ کی جانب سے اجلاس بلائے جانے کے بعد سمری کی منظوری دیدی گئی۔ حالانکہ سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کہہ چکے تھے کہ صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلا کر درست کیا۔
صدر مملکت نے نگراں وزیر اعظم کی طرف سے بھیجی گئی سمری میں انوار الحق کاکڑ کے لہجے اور لگائے گئے الزامات پر تحفظات کا اظہار بھی کیا اور کہا تھا کہ ان کا لب و لہجہ قابلِ افسوس ہے۔
صدر مملکت کے اجلاس طلب کرنے پر صارفین کی جانب سے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ کسی کا کہنا تھا کہ عارف علوی کبھی عمران خان کے ساتھ مخلص نہیں رہے تو کوئی یہ کہتا نظر آیا کہ عارف علوی نے صرف اپنی نوکری بچائی ہے اور خود اپنا تمسخر اڑایا ہے۔
صحافی جمیل فاروقی لکھتے ہیں کہ مورخ لکھے گا کہ ڈاکٹر عارف علوی نے ہمیشہ اپنی نوکری بچائی اور عمران خان یا پارٹی کے ساتھ دورِ اقتدار میں کبھی مخلص نہیں پائے گئے۔
مورخ لکھے گا کہ ڈاکٹر عارف علوی نے ہمیشہ اپنی نوکری بچائی اور عمران خان یا پارٹی کیساتھ دورِ اقتدار میں کبھی بھی مخلص نہیں پائے گئے
— Jameel Farooqui (@FarooquiJameel) February 28, 2024
سیف اعوان لکھتے ہیں کہ پاکستان کا ایک متنازع ترین کردار ثاقب نثار تھا دوسرا عارف علوی، دونوں نے اپنے عہدوں کا خود ہی تمسخر اڑایا ہے۔
پاکستان کا ایک متنازع ترین کردار ثاقب نثار تھا دوسرا عارف علوی،دونوں نے اپنے عہدوں کا خود ہی تمسخر اڑایا۔
— Saif Awan (@saifullahawan40) February 29, 2024
جہاں کئی صارفین عارف علوی کے خلاف کھڑے نظر آئے وہیں چند صارفین کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس عارف علوی نے نہیں بلایا، حسان خان بلوچ نے کہا کہ صدر پاکستان نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا ہی نہیں اور نوکر شاہی کا ایک ملازم ازخود قومی اسمبلی کا اجلاس بلا رہا ہے اور نوٹیفکیشن کی کاپی صدرِ پاکستان کو بھی بھیج رہا ہے کہ ریاست کے سربراہ کی یہ وقعت ہے ان کے سامنے۔
صدر پاکستان نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا ہی نہیں اور نوکر شاہی کا ایک ملازم ازخود قومی اسمبلی کا اجلاس بلا رہا ہے اور نوٹفکیشن کی کاپی صدرِ پاکستان کو بھی بھیج رہا ہے کہ ریاست کے سربراہ کی یہ وقعت ہے انکے سامنے https://t.co/JprDhS2xZV
— حسان خان بلوچ (@HHsirHKBaloch) February 28, 2024
احسن جدون لکھتے ہیں کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بڑا سرپرائز دے دیا اور خود ہی سرنڈر کر دیا۔
صدر عارف علوی کا بڑا سرپرائز : سرنڈر کر دیا
— ahsan jadoon (@ahsan__jadoon) February 29, 2024
صحافی کاشف بلوچ نےلکھا کہ صدر مملکت نے کل قومی اسمبلی کے اجلاس بلانے کی سمری پر سخت تحفظات کے ساتھ اپنا تحریری نوٹ لکھ دیا ہےکیونکہ عارف علوی ڈٹ کر کھڑا ہے۔
عارف علوی نے کل قومی اسمبلی کے اجلاس بلانے کی سمری پر سخت تحفظات کے ساتھ اپنا تحریری نوٹ لکھ دیا ہے
علوی ڈٹ کر کھڑا ہے🔥— Kashif Baloch (@Skiper786) February 28, 2024
واضح رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے جہاں8 فروری کے عام انتخابات کے بعد سے مبینہ دھاندلی کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں، وہیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سےقومی اسمبلی کا اجلاس بلانے سے متعلق سمری کو بغیر منظور کیے واپس بھیجنے کے بعد سے ایک نئی بحث چھڑگئی تھی کہ کیا صدر مملکت ایسا کرنے کے مجاز ہیں؟
خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ صدر عارف علوی کسی سمری کی منظوری میں رکاوٹ بنے ہوں۔ اس سے قبل جب پی ڈی ایم اقتدار میں آئی تو صدر عارف علوی نے متعدد مواقع پر حکومت کی طرف سے بھیجی گئی سفارشات کی توثیق نہیں کی تھی۔